پی ٹی آئی کا استعفے کی منظوری عدالت میں چیلنج کرنے والے شکور شاد کو شوکاز نوٹس

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2022
عدالت نے عبدالشکور شاد کو اسمبلی کارروائی میں شامل ہونے کی ہدایت بھی کی تھی— فائل فوٹو: قومی اسمبلی/ویب سائٹ
عدالت نے عبدالشکور شاد کو اسمبلی کارروائی میں شامل ہونے کی ہدایت بھی کی تھی— فائل فوٹو: قومی اسمبلی/ویب سائٹ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے استعفے کی واپسی کے لیے عدالت سے رجوع کرنے والے کراچی سے منتخب رکن قومی اسمبلی شکور شاد کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس بھیج دیا۔

پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی اور ایڈیشنل جنرل سیکریٹری عمران اسمٰعیل کی جانب سے بھیجے جانے والے شو کاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ (شکور شاد) نے اپنے ہاتھ سے لکھا گیا استعفیٰ جمع کروایا تھا اور اسے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی پوسٹ کیا تھا۔

شوز کاز نوٹس میں مزید بتایا گیا کہ شکور شاد نے ذاتی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بھی سابق ممبر قومی اسمبلی لکھا ہوا ہے۔

اسی طرح یہ بھی لکھا گیا کہ آپ نے این اے 246 کے ضمنی انتخاب کے لیے بطور کورنگ امیدوار الیکشن کمیشن آف پاکستان میں کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے اور اسکرونٹی کے لیے بھی پیش ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد کے استعفے کی منظوری کا نوٹیفکیشن معطل

شوز کاز نوٹس کے مطابق شکور شاد نے پارٹی چیئرمین کے کاغذات منظور ہونے کے بعد پارٹی کی سخت ہدایات کے باوجود اپنے کاغذات واپس لے لیے تھے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ شکور شاد نے بے شمار بار تحریری اور زبانی طور پر مستعفی ہونے کا بتایا اور اچانک پارٹی پالیسی کے برخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیس دائر کر دیا کہ انہوں نے بطور ممبر قومی اسمبلی کبھی استعفیٰ نہیں دیا۔

شو کاز نوٹس کے مطابق شکور شاد نے متعدد مواقعوں پرمیڈیا میں پارٹی پالیسی کے خلاف بات کی ہے۔

شو کاز نوٹس میں مزید کہا گیا کہ آپ نے پارٹی کے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے لہٰذا آپ 7 دن میں اس نوٹس کا جواب دیں کہ آپ کی رکنیت کو کیوں نہ ختم کیا جائے۔

شوز کاز نوٹس کے مطابق اس وقت تک شکور شاد کی بنیادی رکنیت معطل کی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ 9 ستمبر اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد کا این اے 246 کی نشست خالی قرار دینے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا نوٹی فکیشن معطل کردیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما عبدالشکور شاد کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی تھی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 11 اراکین قومی اسمبلی کو ڈی نوٹیفائی کردیا

دوران سماعت درخواست گزار عبدالشکور شاد کے وکیل نے مؤقف اپنایا تھا کہ انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ نہیں دیا، پارٹی ہیڈ آفس کے کمپیوٹر آپریٹر کے لکھے استعفوں پر 123 ارکان سے دستخط لیے گئے، استعفے اسپیکر کو بھیجے نہ نام لکھا، نہ تاریخ ڈالی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ یہ استعفے پارٹی ڈسپلن کو برقرار رکھنے کے لیے ہیں، عمران خان سے اظہار یک جہتی اور سیاسی مقاصد کے لیے دستخط کیے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ کیا ان کو ذاتی حیثیت میں اسپیکر قومی اسمبلی نے بلایا تھا؟

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا تھا کہ ایک نوٹس آیا مگر درخواست گزار پیش نہیں ہوئے تھے، پیشی کے بغیر اسپیکر قومی اسمبلی نے استعفیٰ منظور کیا اور الیکشن کمیشن نے ڈی سیٹ کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا۔

عدالت نے پی ٹی آئی رہنما عبدالشکور شاد کو اسمبلی کارروائی میں شامل ہونے کی ہدایت بھی کر دی تھی۔

واضح رہے کہ 8 ستمبر کو کراچی سے پی ٹی آئی کے مستعفی رکن قومی اسمبلی عبد الشکور شاد نے اپنے استعفے کی منظوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ استعفوں کی منظوری عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہے، الیکشن شیڈول معطل کر کے سیٹ خالی کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین قومی اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری

یاد رہے کہ اپریل میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین نے مشترکہ طور پر قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے 123 اراکین اسمبلی کے استعفوں کی تصدیق کا عمل انفرادی طور پر یا چھوٹے گروپس میں بلا کر شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

جولائی میں الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی کے 11 اراکین کے استعفے منظور کرنے کے بعد جاری کیے گئے نوٹی فکیشن پر انہیں ڈی نوٹیفائی کردیا تھا۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کرتے ہوئے کراچی کے 3 حلقوں سمیت قومی اسمبلی کی 9 خالی نشستوں پر براہ راست ضمنی انتخابات 25 ستمبر کو کرانے کا اعلان کیا تھا، تاہم گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے یہ ضمنی انتخاب بھی سیلاب کے باعث ملتوی کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں