والدین کو بچوں کے یونیفارم اور کتابیں اسکول سے خریدنے پر مجبور نہ کیا جائے، حکومت

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2022
سرکلر میں کہا گیا کہ طلبہ کا یونیفارم 5 سال سے پہلے تبدیل نہیں کیا جا سکتا —  فوٹو: اے ایف پی/فائل
سرکلر میں کہا گیا کہ طلبہ کا یونیفارم 5 سال سے پہلے تبدیل نہیں کیا جا سکتا — فوٹو: اے ایف پی/فائل

سندھ میں نجی اسکولوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ذمہ دار سرکاری ادارے نے اسکول انتظامیہ کو ہدایات جاری کی ہیں کہ والدین کو بچوں کی نصابی کتب، یونیفارم، کاپیاں اور دیگر اشیا اسکول یا مخصوص دکان سے خریدنے کے لیے مجبور نہ کیا جائے، کراچی میں کئی والدین کی جانب سے شکایات موصول ہونے کے بعد سرکاری ادارے کی جانب سے سرکلر جاری کیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن سندھ کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر سلمان رضا کی جانب سے جاری کردہ سرکلر کے مطابق تمام نجی اسکولوں کی انتظامیہ اور متعلقہ پرنسپل کو ہدایت کی گئی ہے کہ نجی ادارے بچوں کی نصابی کتابیں، رجسٹرز، جرنلز یا پرنٹڈ کاپیاں کسی مخصوص دکان سے خریدنے کے لیے والدین کو مجبور نہ کریں، اس کے بجائے اسکول کے نام اور لوگو کے حامل اسٹیکرز والدین کو فراہم کیے جائیں تاکہ انہیں اسکول کی کاپیوں، رجسٹر پر چسپاں کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: پرائیوٹ اسکولز، والدین نے تعلیمی اداروں کی بندش کا حکومتی فیصلہ مسترد کردیا

سرکلر میں مزید کہا گیا کہ بچوں کے اسکول بیگ، یونیفارم، کتابیں یا دیگر اسٹیشنری اشیا کسی مخصوص دکان سے خریدنے کے لیے والدین کو مجبور نہ کیا جائے، اس کے بجائے بچوں کو اسکول کی کتب، کاپیاں، پریکٹیکل جرنلز اور دیگر اشیا کی فہرست نتائج کے اعلان یا داخلے والے دن فراہم کی جائے گی۔

اسکول انتظامیہ والدین سے ان اشیا کے پیسے طلب نہ کرے تاکہ وہ انہیں مارکیٹ سے معمول کے نرخوں پر خرید سکیں، سرکلر میں مزید کہا گیا کہ ’ کھانے کی اشیا، مدرز ڈے، فادرز ڈے، فلاور ڈے، کلر ڈے، مینگو ڈے، میوزک ڈے وغیرہ کے حوالے سے بھی اسکول انتظامیہ والدین سے پیسوں کا مطالبہ نہ کرے۔

اس کے علاوہ سہ ماہی فیس وصولی کے بجائے ماہانہ فیس واؤچر یا چالان جاری کیے جائیں، ایسے والدین جو اپنی صوابدید پر فیس جمع کروانا چاہتے ہیں ان کے لیے 2 ماہ کے فیس واؤچرز جاری کیے جاسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: نجی اسکولوں کی فیس میں 5 فیصد سے زائد اضافہ غیر قانونی قرار

اس سلسلے میں اسکول انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ طلبہ سے صرف منظور شدہ فیس وصول کریں اور انہیں اسکول کے نوٹس بورڈ پر آویزاں کیا جائے، اس کے ساتھ ساتھ والدین اور طلبہ کو بھی اس حوالے سے بخوبی آگاہ رکھا جائے۔

سرکلر میں مزید کہا گیا کہ طلب کا یونیفارم 5 سال سے پہلے تبدیل نہیں کیا جاسکتا اور اسے تبدیل کرنے کے لیے ڈائریکٹوریٹ کی اجازت لازمی ہے۔

والدین اور اساتذہ کی ایسوسی ایشن

ضابطہ نمبر 12 کے مطابق اسکول انتظامیہ کے لیے لازم ہے کہ وہ والدین اور اساتذہ کی نمائندگی کے لیے والدین اساتذہ ایسوسی ایشن (پی ٹی اے) تشکیل دے جو نگراں ادارے کی جانب سے تفویض کردہ اختیار کو دیکھے گی اور ایسوسی ایشن کے اجلاسوں کا باقاعدگی سے انعقاد کرے گی۔

یہ ہدایات شق نمبر 10 (2)، ضابطہ نمبر 7 (1) (3) (4) کے تحت سندھ کے تعلیمی ادارے (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) آرڈیننس 2001، ترمیمی ایکٹ 2003 اور ضابطہ نمبر 2005 کے قواعد 12 اور 13 کے تحت جاری کیے گئے ہیں۔

ضابطہ نمبر 13 کے تحت سندھ ایجوکیشنل ادارہ (ریگولیشن اینڈ کنٹول) آرڈیننس 2001 ترمیمی ایکٹ 2003 اور قواعد 2005 کے ضابطے نمبر 13 کے تحت نجی اسکولوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کم از کم 10 فیصد مستحق اور ہونہار طلبہ و طالبات کو فیس میں رعایت اور اسکالرشپ دینے کی اجازت دیں۔

یہ بھی پڑھیں: نجی اسکول کس طرح بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کر رہے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ تین مہینے سے کم مدت کی فیس کی عدم ادائیگی کی بنیاد پر کسی بھی طالب علم کو اسکول سے نہیں نکالا جاسکتا اور نہ ہی سزا دی جاسکتی ہے، فیس کی عدم ادائیگی پر طالب علم کو بینچز میں کھڑا رکھنا، ڈانٹنا، امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہ دینا یا اس طرح کی دیگر سزائیں نہیں دی جاسکتیں لیکن 3 ماہ سے زائد کی فیس ادا نہ کرنے کی صورت میں طالب علم کے خلاف تادیبی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

سرکلر کے مطابق فیس میں تاخیر کی صورت میں والدین سے اضافی اسکول فیس وصول نہیں کی جائے گی، کسی بھی طالب علم کو بغیر ضروری کارروائی کے اسکول سے نکالنا ممنوع ہوگا، فیس ادا نہ کرنے کی صورت میں والدین کو کم از کم دو انتباہی نوٹسز جاری کیے جائیں گے اور ایسی کارروائی کرنے سے پہلے انہیں ذاتی طور پر شنوائی کا موقع دیا جائے گا، والدین کی جانب سے غیر تسلی بخش وضاحت کی صورت میں ان کے بچوں کا نام اسکول کی فہرست سے خارج کر دیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں