کراچی: سند ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیس میں سالانہ 5 فیصد سے زائد اضافہ غیر قانونی قرار دے دیا۔

پیرنٹس ایکشن کمیٹی کے توسط سے 2 ہزار سے زائد والدین نے 2017 میں فیسوں میں اضافے سے متعلق ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔

جسٹس عقیل احمد عباسی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اشرف جہاں پر مشتمل ہائی کورٹ کے تین رکنی لارجر بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران والدین کے وکیل نے کہا کہ ریاست کو کاروباری اصول واضح کرنے اور ناجائز منافع روکنے کا اختیار ہے، جبکہ سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی ہے یہ منافع بخش کاروبار کے زمرے میں آتا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ متعلقہ قانون میں یہ نہیں لکھا کہ اسکول کو فیس میں سالانہ اضافے کا اختیار ہے۔

لارجر بینچ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ اسکولز 5 فیصد سے زیادہ نہ بڑھائیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ نجی اسکولز 5 فیصد سے زیادہ فیس بڑھانے کا اہل نہیں اس لیے اسکولوں کو پابند کیا جاتا ہے کہ وہ سالانہ فیسوں پر 5 فیصد سے زیادہ اضافہ نہیں کرسکتے۔

یہ بھی پڑھیں: نجی اسکول کس طرح بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کر رہے ہیں؟

واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں نجی اسکولوں کو اپنی سالانہ فیس میں اضافے سے روکتے ہوئے سندھ حکومت کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیا تھا۔

ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کو ماہانہ فیس جمع کرانے میں تاخیر کی صورت پر 'لیٹ فیس چارجز' وصول کرنے سے بھی روک دیا تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اسکول فیس میں حالیہ اضافہ غیر قانونی ہے تاہم اس معاملے میں حکومت قوانین مرتب کرنے کے لیے پالیسی مرتب کرے۔

اکتوبر 2017 میں ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان میں ایک عام طالبِ علم کے تعلیمی اخراجات میں ایک سال قبل کے مقابلے میں 153 فیصد اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تعلیمی اخراجات میں 153 فیصد اضافہ ہوا: رپورٹ

ایس بی پی کے افراط زر کے نگراں ادارے نے ستمبر 2017 میں سالانہ بنیادوں پر ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس کے مطابق کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر مہنگائی میں رہائشی کرائے کے بعد تعلیم کا سب سے بڑا حصہ ہے۔

قبل ازیں 8 اکتوبر 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیس میں 5 فیصد سے زیادہ اضافے کی حکومتی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

عدالتِ عالیہ نے محکمہ تعلیم کو حکم دیا تھا کہ وہ فیس میں اضافے کے طے شدہ قانون کو سختی سے نافذ کریں اور ساتھ ہی نجی اسکولوں کے اکاؤنٹس کی آڈٹ شدہ سہ ماہی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں