دادو کے مزید دیہات زیر آب آنے کا خطرہ، گرڈ اسٹیشن محفوظ رکھنے کیلئے کوششیں جاری

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2022
ضلع دادو کا ایک اور گاؤں میاں یار محمد کلہوڑو بھی زیر آب آگیا— فوٹو: قربان علی خشک
ضلع دادو کا ایک اور گاؤں میاں یار محمد کلہوڑو بھی زیر آب آگیا— فوٹو: قربان علی خشک
ضلع دادو کا ایک اور گاؤں میاں یار محمد کلہوڑو بھی زیر آب آگیا— فوٹو: قربان علی خشک
ضلع دادو کا ایک اور گاؤں میاں یار محمد کلہوڑو بھی زیر آب آگیا— فوٹو: قربان علی خشک

منچھر جھیل سے آنے والے سیلابی پانی نے ضلع دادو میں تباہی مچادی جہاں ایک اور گاؤں میاں یار محمد کلہوڑو بھی زیر آب آگیا جب کہ حکام نے خبردار کیا ہے کہ مزید دیہات ڈوبنے کا خطرہ ہے۔

میاں یار محمد کلہوڑو گاؤں کے بڑے ہسپتالوں اور اسکولوں میں سے ایک سیلابی پانی میں ڈوب گیا ہے جہاں عوام دور دراز مقامات پر نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

حکام سیلاب کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر لاکھوں لوگوں کو بجلی فراہم کرنے والے اہم پاور اسٹیشن دادو گرڈ اسٹیشن کی حفاظت کے لیے بھی تگ و دو اور جدوجہد کر رہے ہیں جب کہ حکام کا کہنا ہے اس سلسلے میں پانی کو روکنے کے لیے اس کے سامنے ایک پشتہ بنانے جیسے اقدامات کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صوبے کے سیلاب زدہ علاقوں سے پانی کی نکاسی میں 3 سے 6 ماہ لگیں گے، وزیراعلیٰ سندھ

مون سون کی ریکارڈ غیر معمولی بارشوں اور شمالی علاقوں میں گلیشیئرز پگھلنے سے آنے والے سیلاب نے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے۔

ہلاکت خیز سیلاب کے دوران تقریباً ایک ہزار 400 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ تباہ کن سیلاب سے گھر، سڑکیں، ریلوے، مویشی اور فصلیں بہہ جانے کے باعث 30 ارب ڈالر کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

حکومت اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے موسمیاتی تبدیلیوں کو شدید موسمی آفت کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ ڈوب گیا۔

ایک اور گاؤں ڈوب گیا

سیلاب کی صورتحال کی نگرانی کرنے والے دادو کے اسسٹنٹ کمشنر شاہنواز میرانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ سیلابی پانی اب خدا آباد اور مراد آباد کے علاقوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: دادو شہر کے گردونواح سیلاب کے سبب مکمل زیر آب آنے کا خطرہ

انہوں نے کہا کہ پانی کو انڈس ہائی وے کی جانب موڑنے کے لیے یار محمد کلہوڑو-فکھرو روڈ پر دو ’کٹ‘ لگائے گئے ہیں تاکہ دیگر دیہاتوں کو سیلاب سے بچایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ان 2 کٹس کے باعث دادو میں سیلابی پانی کا بہاؤ کم ہو جائے گا۔

شاہنواز میرانی نے اتوار کو ڈان کو بتایا تھا کہ پھکا ٹاؤن روڈ پر کٹ کے ذریعے سیلاب کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اسی دوران پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی رفیق احمد جمالی اور رکن صوبائی اسمبلی پیر مجیب الحق نے پشتوں اور بندوں کی مضبوطی کے جاری کام کا جائزہ لینے کے لیے دادو شہر سے تقریباً 10 کلومیٹر دور واقع پیر شاخ میں رنگ بند کا دورہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاڑکانہ-سیہون بند میں 'کٹ' لگادیے گئے، سیلاب سے مزید 36 افراد جاں بحق

رفیق احمد جمالی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ دادو کو مزید تباہی سے بچانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

اس سے قبل حکام نے 2 مقامات پر منچھر جھیل کے پشتوں میں کٹ لگائے تھے، ان کٹس کا مقصد پانی کو کم آبادی والے علاقوں کی جانب موڑ کر گنجان آباد شہروں سیہون اور بھان سید آباد کو سیلاب سے بچانا تھا۔

تاہم مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ بھان سید آباد کا علاقہ اس وقت سیلاب کی زد میں ہے، علاقے میں کم از کم 150 گاؤں زیر آب آچکے ہیں۔

سیہون سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی سردار سکندر راہوپوٹو نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ مقامی انتظامیہ سعد آباد کے علاقے کو بچانے کی کوشش میں مشینری کے ساتھ مسلسل کام کر رہی ہے۔

سیہون کی صورتحال

ایم این اے سردار سکندر راہوپوٹو نے کہا کہ سیہون میں 7 یونین کونسلیں پہلے ہی سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں راجن پور، ڈیرہ غازی خان کے اضلاع سیلاب سے زیادہ متاثر

انہوں نے مزید کہا کہ سیہون میں کرم پور شہر کے قریب واقع آر ڈی-99 اور آر ڈی-100میں کٹ لگا کر پانی کو دریائے سندھ کی جانب موڑا جارہا ہے۔

محکمہ آبپاشی کے انجینئر مہیش کمار نے کہا کہ منچھر جھیل میں پڑنے والے شگافوں سے پانی اب بھی دادو شہر، بھان سید آباد اور سیہون تعلقہ کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے جو کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا حلقہ ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے منچھر جھیل اور حفاظتی بندوں کا فضائی جائزہ لیا اور سیلاب میں ڈوبے ہوئے قریبی گاؤں کے دورے بھی کیے اور متاثرین سے ملاقات کی

انہوں نے سیلاب متاثرین میں راشن بھی تقسیم کیا اور امدادی اشیا کی تقسیم کا بھی جائزہ لیا۔

گرڈ اسٹیشن کے لیے حفاظتی اقدامات

دوسری جانب فوجی دستے دادو میں بجلی گھر کے سامنے بنائے گئے پشتے کو مزید مضبوط کرنے میں مصروف تھے، یہ گرڈ اسٹیشن چھ صوبائی اضلاع کو بجلی فراہم کرتا ہے۔

اعلیٰ ضلعی عہدیدار سید مرتضیٰ علی شاہ نے رائٹرز کو بتایا کہ سیلاب آنے کی صورت میں گرڈ اسٹیشن کو بچانے کے لیے تمام حفاظتی اقدامات کیے جاچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ: نارا نہر میں شگاف کو بند کرنے کے لیے حکومتی کوششیں جاری

ریڈیو پاکستان کے مطابق پاک فوج اور سول محکموں نے دادو گرڈ اسٹیشن کے گرد حفاظتی بند تعمیر کر کے اس کو سیلابی پانی سے بچالیا ہے۔

فوٹو:ریڈیو پاکستان
فوٹو:ریڈیو پاکستان

پاک فوج کی انجینئرنگ کورنے گرڈ اسٹیشن کے اردگرد 2.4 کلومیٹر حفاظتی بند تعمیر کیا ہے جس کی وجہ سے گرڈ اسٹیشن محفوظ رہا اور دادو میں بجلی کی فراہمی منقطع نہیں ہوئی۔

دوسری جانب غیر معمولی، ریکارڈ بارشوں اور سیلاب کے بعد جنوبی ایشیائی ملک کی تعمیر نو کی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے کام شروع کردیا ہے۔

اگست اور جولائی کے دوران 30 سال بعد سندھ میں اوسط سے 466 فیصد زیادہ بارش ہوئی، سندھ میں ہونے والی بارش کا تمام سیلابی پانی 15 لاکھ کی آبادی والے ضلع دادو سے گزرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں