روس سے گیس فراہمی منصوبے پر کام کرنے کیلئے پاکستان اور ترکیہ میں اتفاق

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2022
ترک صدر رجب طیب اردوان، وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے درمیان سمرقند میں اہم ملاقات ہوئی — فوٹو: ریڈیو پاکستان
ترک صدر رجب طیب اردوان، وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے درمیان سمرقند میں اہم ملاقات ہوئی — فوٹو: ریڈیو پاکستان

روس سے بذریعہ پائپ لائن پاکستان کو گیس فراہمی کے مجوزہ منصوبے پر کام کرنے کے لیے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کے اجلاس کے موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی جس میں روس سے پائپ لائن کے ذریعے پاکستان کو گیس کی فراہمی کے منصوبے پر کام کرنے پر ترکیہ اور پاکستان کے درمیان اتفاق کیا گیا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم، شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے 2 روزہ دورے پر ازبکستان کے شہر سمرقند میں موجود ہیں جہاں انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن، ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف، بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو اور کرغزستان کے صدر سیدر جیپاروف دیگر رہنماؤں سے غیر رسمی ملاقاتیں کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی پیوٹن سمیت عالمی رہنماؤں سے ملاقات، پائپ لائن سے گیس فراہمی ممکن ہے، روسی صدر

ترک صدر رجب طیب اردوان اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات کے دوران دوطرفہ تجارت کے فروغ، گیس کی فراہمی سمیت لارج اسکیل منصوبوں کے امکانات اور عملدرآمد پر بھی اہم اتفاق رائے کیا گیا۔

رجب طیب اردوان نے شہباز شریف سے گفتگو کے دوران کہا کہ روس، قازقستان اور ازبکستان میں کسی حد تک گیس پائپ لائن کے لیے بنیادی ڈھانچہ پہلے سے موجود ہے، جنوب مشرقی ایشیا اور مجموعی طور پر ایشیا میں پاکستان کو اپنا ترجیحی شراکت دار تصور کرتے ہیں۔

ترک صدر نے کہا کہ نہایت مثبت انداز میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات فروغ پارہے ہیں جس پر ہمیں بے حد خوشی ہے۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ آپ سے مل کر بڑی خوشی ہو رہی ہے، آپ کے بڑے بھائی (نواز شریف) کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے اچھی یادیں وابستہ ہیں۔

مزید پڑھیں: 'ایس سی او اجلاس میں وزیراعظم کی نریندر مودی سے ملاقات طے نہیں ہے'

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ملاقات کے دوران پاکستان اور ترکیہ نے دونوں ملکوں کے درمیان ہمہ جہتی تزویراتی تعلقات میں اضافے کے لیے اعلیٰ سطح پر وفود کے تبادلے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان میں تباہ کن سیلابوں پر صدر رجب طیب اردوان اور ترکیہ کے عوام کی طرف سے فراخدلانہ تعاون اور اظہار یکجہتی پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔

دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے مختلف دوطرفہ ادارہ جاتی طریقہ کار کی اہمیت کو اجاگر کیا جس میں خاص طور پر اعلیٰ سطح کی دفاعی تعاون کونسل بھی شامل ہے، جو اِس شراکت داری کو قیادت کی سطح پر تزویراتی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حالیہ معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اِس اعتماد کا اظہار کیا کہ معاہدے کے مؤثر استعمال کے نتیجے میں دوطرفہ تجارت کو فروغ ملے گا اور یہ دوطرفہ اقتصادی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید بڑھانے کا سبب بنے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم شنگھائی تعاون تنظیم سمٹ میں شرکت کریں گے، موسمیاتی تبدیلی ایجنڈے میں شامل

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے ازبکستان کے شہر سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ملاقات کی تھی۔

اس ملاقات کے دوران روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیر اعظم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو پائپ لائن گیس سپلائی ممکن ہے اور انکشاف کیا کہ گیس کی فراہمی کے لیے ضروری انفرااسٹرکچر پہلے سے موجود ہے۔

وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات

— فوٹو: اے پی پی
— فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کو سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کے اجلاس کے موقع پر آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کی۔

پاکستان اور آذربائیجان نے دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی، اقتصادی، توانائی، دفاع، تعلیم اور عوامی سطح پر روابط سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا عزم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اس وقت افغانستان کو نظرانداز کرنا بہت بڑی غلطی ہو گی، وزیراعظم

وزیراعظم نے اس موقع پر پاکستان کے ساتھ تعاون اور یکجہتی کے ساتھ ساتھ سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے دل کھول کر مالی امداد کی فراہمی پر آذربائیجان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش یہ قدرتی آفت ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہے، اس عالمی خطرے سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری فوری اقدامات اٹھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مثالی تعلقات ہیں جو مشترکہ تاریخ، عقیدے اور ثقافت سے جڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم: سمٹ میں روس، چین اور پاکستان کے ساتھ نریندر مودی کی شرکت کی تصدیق

وزیراعظم نے نیگورنو ۔ کاراباخ پر پاکستان کی جانب سے آذربائیجان کی اصولی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اس کے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرانے میں تاریخی کامیابی پر مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے آرمینیا کے بلااشتعال حملے میں 71 آذری فوجیوں کی حالیہ شہادت پر بھی تعزیت کا اظہار کیا۔

انہوں نے بین الاقوامی قانون کے مطابق اور اس کی علاقائی سالمیت کے تحفظ میں آذربائیجان کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کا اعادہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اہداف حاصل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا

اپنے دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے سیاسی، اقتصادی، توانائی، دفاع، تعلیم اور عوام سے عوام کی سطح پر روابط سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا عزم کیا۔

وزیر اعظم نے تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سیاحت کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کی موجودہ صلاحیت کو وسعت دینے کی اہمیت پر زور دیا۔

شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ صدر الہام علیوف نے وزیر اعظم کو جلد آذربائیجان کے دورے کی دعوت بھی دی۔

تبصرے (0) بند ہیں