شنگھائی تعاون تنظیم: سمٹ میں روس، چین اور پاکستان کے ساتھ نریندر مودی کی شرکت کی تصدیق

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2022
بھارتی حکومت نے نریندر مودی کے عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے متعلق نہیں بتایا — فائل فوٹو: رائٹزز
بھارتی حکومت نے نریندر مودی کے عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے متعلق نہیں بتایا — فائل فوٹو: رائٹزز

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ازبکستان میں علاقائی سمٹ میں شرکت کریں گے، جس میں روس کے مطابق صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان بالمشافہ مذاکرات ہوں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق شنگھائی تعاون تنظیم میں چین، روس، 4 وسطی ایشیائی ممالک قازقستان، کرغستان، ازبکستان اور تاجکستان کے علاوہ بھارت اور پاکستان بھی شامل ہیں، جس کا انعقاد سمرقند میں 15 اور 16 ستمبر کو ہوگا۔

چین میں روس کے سفیر نے بدھ کو بتایا تھا کہ سمٹ میں ولادیمیر پیوٹن اور شی جن پنگ کے درمیان ملاقات ہوگی، کورونا وائرس کی عالمی وبا کے آغاز کے بعد سے چینی رہنما کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اہداف حاصل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا

رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس ملاقات کی تصدیق نہیں کی، معمول کی پریس بریفنگ میں ترجمان نے بتایا کہ اس حوالے سے فراہم کرنے کے لیے کوئی معلومات نہیں ہے۔

بھارتی حکومت نے جاری بیان میں یہ نہیں بتایا کہ نریندر مودی کی ولادیمیر پیوٹن، شی جن پنگ یا وزیر اعظم شہباز شریف سے دوطرفہ مذاکرات ہوں گے یا نہیں۔

بھارت زیادہ تر اسلحہ روس سے لیتا ہے، اس نے چین کی طرح ماسکو کی جانب سے یوکرین پر جنگ کی مذمت نہیں کی اور روسی تیل کی خریداری میں اضافہ کیا ہے۔

چین کے ساتھ بھارت کے تعلقات 2020 میں متنازع ہمالیہ سرحد پر لڑائی کے بعد سے خراب ہیں، جس میں 20 بھارتی اور 4 چینی فوجیوں کی ہلاکت ہوئی تھی، نریندر مودی اور شی جن پنگ نے 2019 کے بعد سے دوطرفہ بات چیت نہیں کی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارتی وزرائے خارجہ کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں ملاقات سے گریز

بھارت نام نہاد ‘کواڈ’ میں بھی امریکا، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ شامل ہے، جسے چین کے خلاف ایک مضبوط گروپ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں