وزیراعظم کی پیوٹن سمیت عالمی رہنماؤں سے ملاقات، پائپ لائن سے گیس فراہمی ممکن ہے، روسی صدر

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2022
روسی صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا—فوٹو: وزیراعظم آفس
روسی صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے علاقائی اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا—فوٹو: وزیراعظم آفس
روسی صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا — فوٹو: اے ایف پی
روسی صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا — فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم سے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے ملاقات کی—فوٹو:وزیراعظم آفس
وزیراعظم سے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے ملاقات کی—فوٹو:وزیراعظم آفس
سمرقند ایئرپورٹ پہنچنے پر ازبکستان کے وزیر اعظم عبداللہ اریپوف نے وزیر اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا—فوٹو: وزیر اعظم آفس
سمرقند ایئرپورٹ پہنچنے پر ازبکستان کے وزیر اعظم عبداللہ اریپوف نے وزیر اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا—فوٹو: وزیر اعظم آفس
وزیر اعظم شہباز شیریف ازبکستان کے دورے پر روانہ—فوٹو: وزیر اعظم آفس
وزیر اعظم شہباز شیریف ازبکستان کے دورے پر روانہ—فوٹو: وزیر اعظم آفس

وزیراعظم شہباز شریف نے ازبکستان کے شہر سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سمیت دیگر عالمی رہنماؤں سے غیررسمی ملاقاتیں کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف ایس سی او کی ریاستی سربراہوں کی کونسل کے 22 ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے دو روزہ دورے پر آج سمر قند پہنچے۔

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل اور وزیردفاع خواجہ آصف بھی وزیراعظم کے ہمراہ سمرقند میں موجود ہیں اور ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف نے ایئرپورٹ پر وزیراعظم اور ان کے وفد کا استقبال کیا۔

دورے کے پہلے روز وزیراعظم کی روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے وزیراعظم سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کو پائپ لائن گیس سپلائی ممکن ہے اور انکشاف کیا کہ گیس کی فراہمی کے لیے ضروری انفرااسٹرکچر پہلے سے موجود ہے۔

روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’آر آئی اے‘ کے مطابق ولادیمیر پیوٹن نے ان خیالات کا اظہار ازبکستان کے شہر سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کیا۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف سے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: 'ایس سی او اجلاس میں وزیراعظم کی نریندر مودی سے ملاقات طے نہیں ہے'

دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پاک-روس تعلقات میں بہتری کی جانب پیش قدمی پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس موقع پر انہوں نے مشترکہ مفادات کی نشان دہی بھی کی۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون مزید وسیع اور مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ فوڈ سیکیورٹی، تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، دفاع اور سلامتی سمیت تمام باہمی مفادات پر روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

دفترخارجہ کے مطابق بین الحکومتی کمیشن (آئی جی سی) کا اگلا اجلاس جلد ہی اسلام آباد میں منعقد کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

وزیراعظم نے افغانستان میں روس کے تعمیری کردار کی تعریف کی اور ہمسایہ ملک میں استحکام کے لیے تمام علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کوشش کے حوالے سے پاکستان کا عزم دہرایا۔

وزیراعظم کی دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں

ایس سی او سربراہی اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سمیت دیگر عالمی رہنماؤں سے غیررسمی ملاقاتیں کی۔

ایرانی صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے تسلیم کیا کہ دوطرفہ تعلقات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

بعد ازاں وزیر اعظم نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان قابل اعتماد، تعمیری اور اعلیٰ سطح کے رابطوں، بین الپارلیمانی روابط، دفاعی اور سیکیورٹی تعلقات مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کے مطابق دونوں رہنماؤں نے خطے بالخصوص افغانستان میں امن، استحکام اور سلامتی کی مضبوطی کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی مسائل سمیت باہمی طور پر فائدہ مند دوطرفہ تعاون کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے تفصیلی بات چیت کی۔

تاجک صدر امام علی رحمٰن نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے انسانی جانوں کے ضیاع اور تباہی پر گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کی کوششوں میں تاجکستان کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

وزیراعظم نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد پر تاجکستان کا شکریہ ادا کیا اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والے بڑے سیلاب سے ہونے والی تباہی کی تفصیلات سےآگاہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سیاسی، تجارتی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے سلامتی، باہمی اعتماد کو فروغ دینے، موجودہ عالمی خطرات اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے، علاقائی استحکام بڑھانے اور سیاسی، تجارتی اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے لیے تذویراتی شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیراعظم نے دوطرفہ ادارہ جاتی لائحہ عمل کی باقاعدگی سے ملاقاتوں اور توانائی کے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے باہمی فائدہ مند تعاون کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا شنگھائی تعاون تنظیم کے اہداف حاصل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا

انہوں نے اہم کاسا 1000 پاور ٹرانسمیشن منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

وزیر اعظم نے شاہراہوں سے متعلق نقل و حمل کے شعبے میں تعاون کو وسعت دینے اور رابطے کی اہمیت پر زور دیا اور گوادر، کراچی اور تاجکستان تک رسائی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان کی تیاری پر زور دیا۔

دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور خطے بالخصوص افغانستان میں امن، استحکام اور سلامتی مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے اور قریبی رابطے برقرار رکھنےپر بھی اتفاق کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جبکہ تاجک صدر امام علی رحمٰن نے وزیراعظم شہباز شریف کو تاجکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔

وزیراعظم نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو اور کرغیزستان کے صدر سیدر جیپاروف سے بھی ملاقاتیں کیں۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہبازشریف نے کرغزستان کے صدر صدير جیپاروف سے ملاقات کی اور دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔

کرغزستان کے صدر نے موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں آنے والے بڑے سیلاب میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور املاک کے نقصان پر ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اظہار یکجہتی پرصدير جیپاروف کا شکریہ ادا کیا اور انہیں سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے فوری عالمی اقدام کی اہمیت اور پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک، جو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے دوچار ہیں، کے ساتھ عالمی برادری کے تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی کے شعبوں میں قریبی تعاون اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان روابط بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے جمہوریہ کرغزستان کی میڈیکل یونیورسٹیوں میں 11000 سے زائد پاکستانی طلبہ کی میزبانی کرنے پر کرغز صدر کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ کرغزستان کی حکومت ملک میں ان کے تعلیمی قیام کے دوران انہیں سہولتیں فراہم کرتی رہے گی اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔

دونوں فریقین نے اعلیٰ سطح کے رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا اور وزیراعظم نے صدر زاپروف کو جلد دورہ پاکستان کی دعوت دی۔

جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے سمرقند کے کلچرل ایتھنوگرافک کمپلیکس میں ایس سی او رکن ممالک کے سربراہان کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں شرکت کی۔

وزیراعظم کا ازبکستان میں استقبال

قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کی کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ (سی ایچ ایس) کے 22ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے ازبکستان کے 2 روزہ دورے پر سمرقند پہنچے ہیں۔

سمرقند ایئرپورٹ پہنچنے پر ازبکستان کے وزیر اعظم عبداللہ اریپوف نے وزیر اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔

ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے وفد کا استقبال کیا، جس میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیردفاع خواجہ آصف اور وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل شامل ہیں۔

ازبکستان پہنچتے ہی وزیراعظم سمرقند ایئرپورٹ سے خضر کمپلیکس گئے جہاں انہوں نے ازبکستان کے پہلے صدر اسلام کریموف کے مزار پر حاضری دی۔

وزیر اعظم کی ازبکستان کے صدر سے ملاقات—فوٹو: وزیر اعظم آفس
وزیر اعظم کی ازبکستان کے صدر سے ملاقات—فوٹو: وزیر اعظم آفس

بعد ازاں وزیراعظم نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوگ سے ملاقات کی اور باہمی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔

اجلاس میں دونوں برادر ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں پاک-ازبک تعلقات پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔

وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری، خواجہ آصف، مفتاح اسمٰعل اور دیگر سینئر عہدیدار بھی شریک تھے۔

' پاکستان کا شنگھائی اسپرٹ پر اپنے عزم کا اعادہ'

ازبکستان کے 2 روزہ دورے کے لیے سمرقند روانگی سے قبل وزیر اعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس سے متعلق سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے ایک پیغام میں اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم شنگھائی تعاون تنظیم سمٹ میں شرکت کریں گے، موسمیاتی تبدیلی ایجنڈے میں شامل

اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ عالمی معاشی بدحالی نے ایس سی او رکن ممالک کے درمیان مزید تعاون کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم: سمٹ میں روس، چین اور پاکستان کے ساتھ نریندر مودی کی شرکت کی تصدیق

انہوں نے مزید کہا کہ 'ایس سی او وژن' دنیا کی 40 فیصد آبادی کی امنگوں کی نمائندگی کرتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان 'شنگھائی اسپرٹ' کے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے، باہمی احترام و اعتماد، مشترکہ ترقی اور خوش حالی کی بنیاد ہوسکتا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف سی ایچ ایم اجلاس میں ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف کی دعوت پر شرکت کریں گے اور ازبک صدر اس کی صدارت کریں گے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ایونٹ کے بعد ایس سی او رہنما اہم عالمی اور علاقائی مسائل پر بات کریں گے، جس میں موسمیاتی تبدیلی، فوڈ سیکیورٹی، توانائی اور پائیدار سپلائی چین شامل ہے۔

رکن ممالک کے سربراہان معاہدوں اور اہم دستاویزات کی منظوری بھی دیں گے جو رکن ممالک کے درمیان مستقبل کی سمت کا تعین کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں