پاکستان اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس میں جرمنی کی وزیرخارجہ اینالینابائیربوک کے مسئلہ کشمیر تنازع کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کی حمایت کے بیان پر بھارت کے غیر ضروری تبصرے کو دفتر خارجہ نے مسترد کردیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کی مرکزیت کو اجاگر کرتے ہوئے دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ جموں و کشمیر تنازع کے پرامن اور منصفانہ حل کے حوالے سے عالمی برادری کے کردار اور ذمہ داری کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی جانب سے تیز تر کوششوں کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: سائفر دفتر خارجہ میں محفوظ حالت میں موجود ہے، ترجمان دفتر خارجہ

دفتر خارجہ نے اس پیش رفت پر بھارتی وزارتِ امور خارجہ کی طرف سے جاری بیان کو مسترد کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ جہاں وزرائے خارجہ کے اظہار خیال نے کشمیر تنازع پر بین الاقوامی برادری میں بڑھتی ہوئی عجلت اور تشویش کو واضح کیا ہے، وہیں بھارتی وزارت امور خارجہ کے غیر ضروری بیان نے ایک ایسے ملک کی مایوسی کو بے نقاب کیا ہے جو جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے اور مقبوضہ علاقے میں بے رحم قابض افواج کے ذریعے انسانی حقوق کی قابل مذمت جاری خلاف ورزیوں کے معاملے پر خود کو تیزی سے تنہا ہوتا محسوس کر رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا کو معلوم ہے کہ جب بھی جموں و کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے اور ظلم و بربریت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو بھارت سرحد پار دہشت گردی کا جھوٹا راگ الاپنا شروع کر دیتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ایسی کسی بھی قسم کی چال غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کی حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتی، بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا چہرہ اور پاکستان پر سرحد پار سے دہشت گردی کے الزامات کا جھوٹ پوری دنیا پر عیاں ہو چکا ہے جو کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت کی کھوکھلی تردید اور ذمہ داری سے راہ فرار بھارتی شرانگیزی کی حکمت عملی کو زیادہ دیر تک چھپا نہیں سکے گی جس کا وہ الزام دوسروں پر عائد کر تا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ نے سائفر کو وزیراعظم، وزیر خارجہ سے پوشیدہ رکھنے کا دعویٰ مسترد کردیا

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں اور شراکت کا عالمی سطح پر اعتراف کیا جاتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے برعکس بھارت کا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی طرف اشارہ، پاکستان کے حوالے سے اپنے مخصوص تعصب، دشمنی اور جانبداری کا مظاہرہ کرتا ہے، اور پاکستان کے اس دیرینہ موقف کی تصدیق ہے کہ بھارت ایف اے ٹی ایف کی سیاست کر رہا ہے اور پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی اپنی رکنیت کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ ایف اے ٹی ایف کو بھارت کے غیر ذمہ دارانہ بیان کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دونوں وزرائے خارجہ کے بیانات کے بارے میں مضحکہ خیز تبصرے کرنے کے بجائے بین الاقوامی برادری کے جائز خدشات کو دور کرنے اور بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے طرز عمل کو درست اور بہتر ہوگا اور بھارت کو خود کا جائزہ لینا چاہیئے ۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان عالمی برادری باالخصوص انسانی حقوق اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیتا ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں بھارت کی وحشیانہ ریاستی دہشت گردی کی مذمت کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کشمیریوں کو ان کی اپنی خواہشات کے مطابق ان کا حق خودارادیت دیا جائے جیسا کہ اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں میں درج ہے۔

مزید پڑھیں: دفتر خارجہ کی بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی مذمت

واضح رہے کہ جرمنی کی وزیر خارجہ اننالینا بیربوکک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر کی صورتحال پر جرمنی کی بھی ذمہ داری اور کردار ہے، لہٰذا خطے میں امن برقرار رکھنے کے لیے ہم اقوام متحدہ کے اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

جرمنی کے وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بھارتی وزارتِ امور خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا تھا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے حوالے سے بین الاقوامی دہشت گردی باالخصوص سرحد پار دہشت گردی پر غور کرے۔

مزید پڑھیں: دفتر خارجہ نے بھارت،امریکا مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلق 'بے بنیاد حوالہ' مسترد کردیا

ترجمان نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور ایف اے ٹی ایف اب بھی 26/11 کے حملوں میں ملوث پاکستان میں مقیم دہشت گردوں کا تعاقب کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ریاستیں خود غرضی یا بے حسی کی وجہ سے ایسے خطرات کو کی نشاندہی نہیں کرتی تو وہ امن کو کمزور کرکے اسے فروغ نہیں دیتی۔

تبصرے (0) بند ہیں