دفتر خارجہ نے بھارت،امریکا مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلق 'بے بنیاد حوالہ' مسترد کردیا

13 اپريل 2022
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ  اس مشترکہ بیان کے حوالے سے پاکستان نے اپنے تحفظات کو سفارتی ذرائع سے امریکی فریق کو پہنچا دیا—فائل فوٹو:ڈان
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ اس مشترکہ بیان کے حوالے سے پاکستان نے اپنے تحفظات کو سفارتی ذرائع سے امریکی فریق کو پہنچا دیا—فائل فوٹو:ڈان

دفتر خارجہ نے امریکا اور بھارت کے درمیان چوتھے دو طرفہ مذاکرات کے بعد بھارت اور امریکا کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلق 'بے بنیاد، غیر ضروری حوالہ' سختی سے مسترد کر دیا۔

یہ مشترکہ بیان بھارت اور امریکا کے درمیان چوتھے دو طرفہ ڈائیلاگ کے ایک حصے کے طور پر جاری کیا گیا، مذاکرات کل واشنگٹن ڈی سی میں ختم ہوئے، ڈائیلاگ کے دوران بھارت کے خارجہ امور اور دفاع کے وزرا ایس جے شنکر اور راج ناتھ سنگھ نے اپنے امریکی ہم منصبوں، سیکریٹری آف اسٹیٹ انتھونی بلنکن اور سیکریٹری آف ڈیفنس لائیڈ آسٹن سے ملاقاتیں کیں۔

جاری کردہ مشترکہ بیان میں امریکا اور بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اس کے زیر کنٹرول کوئی بھی علاقہ دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہ ہو، پاکستان فوری، مستقل اور فیصلہ کن کارروائی کرے۔

یہ بھی پڑھیں:دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں ڈرون حملے سے متعلق بھارتی الزامات مسترد کردیے

بھارت میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے کی جانب سے جاری بیان میں بھارت نے دہشت گرد پروکسی اور سرحد پار دہشت گردی کی تمام شکلوں کی سختی سے مذمت کی اور 11/26 کے ممبئی حملے، اور پٹھان کوٹ حملے کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق دوطرفہ ڈائیلاگ بھارت اور اس کے اتحادیوں کے درمیان اسٹریٹجک اور سیکیورٹی مسائل پر خارجہ اور دفاع کے وزراء کے درمیان بات چیت کا ایک طرز عمل ہے، بھارت اس طرز پر اپنے چار اسٹریٹجک شراکت داروں ، امریکا، روس، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ بات چیت کرتا ہے۔

ملاقات کے بعد کل جاری کردہ مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت کارروائی پر زور دیا، جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267سینکشن کمیٹی کی جانب سے ممنوعہ تنظیمیں شامل ہیں، ان میں القاعدہ، داعش (آئی ایس آئی ایس) ، لشکر طیبہ (ایل ای ٹی)، جیش محمد اور حزب المجاہدین شامل ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزراء نے دہشت گرد گروپوں اور افراد کے خلاف پابندیوں اور عہدوں کے بارے میں معلومات کے تبادلے کو جاری رکھنے، پرتشدد بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے، دہشت گردی کے مقاصد کے لیے انٹرنیٹ کے استعمال کو روکنے اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت پر قابو پانے کا عزم کیا۔

یہ بھی پڑھیں:دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر کے دہشت گردی سے متعلق الزامات مسترد کردیے

بھارت نے جاری کردہ بیان میں مالیاتی ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات کے مطابق تمام ممالک کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ وزراء نے بین الاقوامی دہشت گردی پر اقوام متحدہ کے جامع کنونشن (سی سی آئی ٹی) کو جلد اپنانے کے لیے اپنی حمایت کا بھی اعادہ کیا جو عالمی تعاون کے فریم ورک کو آگے بڑھاتا اور مضبوط کرتا ہے اور اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ کوئی بھی وجہ یا شکایت دہشت گردی کو جواز فراہم نہیں کرتی ہے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے آج اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کی انسداد دہشت گردی کے خلاف فوکس کی پالیسی کے خلاف قرار دیا۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ دوطرفہ تعاون کے طریقہ کار کو سیاسی مصلحت کے لیے تیسرے ملک کو نشانہ بنانے اور عوام کی رائے کو حقیقی اور ابھرتے ہوئے دہشت گردی کے خطرات سے دور رکھنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، بیان میں پاکستان کے خلاف کیے گئے دعوے بدنیتی پر مبنی ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دفتر خارجہ نے آزاد جموں و کشمیر الیکشن کے حوالے سے بھارتی الزامات مسترد کردیے

اپنے بیان میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں عالمی برادری کا اہم، فعال اور قابل اعتماد شراکت دار رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیاں اور قربانیاں بے مثال ہیں اور امریکا سمیت عالمی برادری نے ان کا بڑے پیمانے پر اعتراف کیا ہے۔ خطے کے کسی ملک نے امن کے لیے پاکستان سے زیادہ قربانیاں نہیں دیں۔

دفتر خارجہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارت کی اشتعال انگیزی اس کی ریاستی دہشت گردی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں محکوم کشمیریوں کے خلاف وحشیانہ مظالم کو چھپانے کی ایک مایوس کن کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے بھارتی وزیر دفاع کے ہمسایہ ممالک پر عائد الزامات مسترد کردیے

دفتر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کے ذمہ دار ارکان کو ریاستی پالیسی کے ایک آلہ کے طور پر بھارت کے دہشت گردی کے استعمال کی مذمت کرنی چاہیے۔ اس سنگین صورتحال کا ادراک کرنے میں ناکامی بین الاقوامی ذمہ داری سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے،

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان توقع کرتا ہے اور شراکت دار ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے مسائل کے بارے میں ایک حقیقت پسندانہ معروضی نقطہ نظر اپنائیں اور یکطرفہ، سیاسی بنیادوں پر، زمینی حقائق سے غیر متعلق نقطہ نطر اپنانے سے گریز کریں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اس مشترکہ بیان کے حوالے سے پاکستان نے اپنے تحفظات کو سفارتی ذرائع سے امریکی فریق کو پہنچا دیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں