تھائی لینڈ: ڈے کیئر سینٹر میں فائرنگ کے دوران 3 سالہ بچی ’معجزانہ طور پر‘ محفوظ

10 اکتوبر 2022
6 اکتوبر کو نرسری میں فائرنگ کے نتیجے میں 22 بچوں سمیت 34 افراد ہلاک ہوگئے تھے—فوٹو:رائٹرز
6 اکتوبر کو نرسری میں فائرنگ کے نتیجے میں 22 بچوں سمیت 34 افراد ہلاک ہوگئے تھے—فوٹو:رائٹرز
6 اکتوبر کو نرسری میں فائرنگ کے نتیجے میں 22 بچوں سمیت 34 افراد ہلاک ہوگئے تھے—فوٹو:رائٹرز
6 اکتوبر کو نرسری میں فائرنگ کے نتیجے میں 22 بچوں سمیت 34 افراد ہلاک ہوگئے تھے—فوٹو:رائٹرز

تھائی لینڈ کے شمال مشرقی صوبے میں بچوں کے ڈے کیئر سینٹر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے قتل عام کے دوران تین سالہ بچی کلاس روم میں کمبل میں سونے کی وجہ سے محفوظ رہی۔

6 اکتوبر کو تھائی لینڈ کے شمال مشرقی صوبے میں بچوں کے ڈے کیئر سینٹر میں فائرنگ کے نتیجے میں 22 بچوں سمیت کم از کم 34 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق وحشیانہ قتل کے واقعے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والی بچی کے والدین کے مطابق پاوینٹ سپولوانگ جسے پیار سے ایمی کے نام سے پکارا جاتا ہے عام طور پر اس کی نیند بہت کچی ہوتی ہے کہ ذرا سی آہٹ اور آواز سے وہ بیدار ہوجاتی ہے لیکن 6 اکتوبر کو جب درندہ صفت قاتل نرسری کلاس روم میں گھسا جہاں اس نے فائرنگ کرکے 22 بچوں کو قتل کیا وہیں ایمی کمبل اوڑھ کر سو رہی تھی، کمبل اوڑھ کر شاید اس نے اپنی جان بچائی۔

یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ: ڈے کیئر سینٹر میں فائرنگ، 23 بچوں سمیت 34 افراد ہلاک

ایمی نرسری کلاس کی وہ واحد بچی تھی جو سابق پولیس افسر کی جانب سے کی گئی فائرنگ میں محفوظ رہی تھی جہاں 30 سے زیادہ افراد کو قتل کردیا گیا جب کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر نرسری کلاس کے بچے تھے۔

اپنی بچی کے معجزہ طورپر محفوظ رہنے پر ایمی کی والدہ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں صدمے میں ہوں، میں دوسرے خاندانوں کے غم کا سوچ کر رنجیدہ ہوں، ساتھ ہی مجھے خوشی ہے کہ میری بچی محفوظ رہی، میں خوشی اور غمی کی ملی جلی کیفیت سے گزر رہی ہوں۔

اتوار کے روز ایمی کا لکڑی کا گھر رشتہ داروں اور پڑوسیوں سے بھرا ہوا تھا جو اس سانحے کے بعد اظہار یک جہتی کرنے کے لیے جمع ہوگئے تھے۔

ایمی کے والدین نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسے وہ سانحہ بلکل یاد نہیں ہے، قاتل کے فرار ہوجانے کے بعد کسی شخص نے اسے کلاس روم کے ایک کونے میں ہلتے جلتے دیکھا اور اسے کمبل میں ڈھانپ کر کلاس روم سے باہر لے گیا تاکہ وہ اپنے ہم جماعتوں کی لاشیں نہ دیکھے۔

مزید پڑھیں: تھائی لینڈ: فوجی اہلکار کی آپے سے باہر ہوکر فائرنگ، 20 افراد ہلاک

پولیس کے مطابق واقعے میں مرنے والے 22 بچوں میں سے 11 کی موت اس کلاس روم میں ہوئی جہاں ایمی سو رہی تھی جب کہ اس کی کلاس کے 2 بچے سر پر شدید چوٹوں کے باعث ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

خوشی کا نایاب لمحہ

اتوار کے روز ایمی کے گھر میں ایک دعائیہ تقریب منعقد ہوگئی جہاں ان بچوں کے لیے دعا کی گئی جو اس بدترین تجربے سے گزرے۔

اس دوران ایمی سکون سے اپنی والدہ کی گود میں بیٹھی اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے شرماتے ہوئے ادھر ادھر دیکھ رہی تھی اور موم بتیوں سے کھیل رہی تھیں۔

اس دوران اس کے رشتہ داروں نے دعائیں مانگیں، نیک شگون کے لیے ایمی کی کلائیوں پر سفید دھاگے باندھے، غم میں ڈوبی ہوئی بستی میں خوشی کا یہ ایک نادر لمحہ تھا۔

اس موقع پر ایمی کی والدہ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ روحانی طاقتوں نے اس کی بچی کی حفاظت کی۔

میری بچی گہری نیند نہیں سوتی، مجھے یقین ہے کہ فائرنگ کے دوران کسی روحانی طقت نے اس کی آنکھوں اور کانوں کو ڈھانپ دیا، میرے خیال میں اس روحانی طاقت نے میری بچی کی حفاظت کی۔

اس موقع پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ایک اور رشتہ دار نے کہا کہ ایمی کا زندہ رہنا ایک ’معجزہ‘ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ:دہشت گردوں کی فائرنگ سے 15 سیکیورٹی اہلکار ہلاک

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق تھائی لینڈ کے صوبہ نونگ بوا لام پھو میں شاٹ گن اور چاقو سے لیس حملہ آور نے دوپہر ساڑھے بارہ بجے چائلڈ کیئر سینٹر پر فائرنگ کردی اور بعد میں فرار ہو گیا تھا۔

پولیس کے کرنل جکاپت وجتھریتیا نے بتایا تھا کہ حملہ آور کی شناخت پولیس لیفٹیننٹ کرنل پانیا کھمراب کے نام سے ہوئی ہے اور انہیں منشیات کے استعمال پر گزشتہ سال پولیس کی نوکری سے برطرف کردیا گیا تھا۔

یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا تھا جب تقریباً ماہ قبل بینکاک میں حاضر سروس فوجی افسر نے ملٹری ٹریننگ بیس میں 2 ساتھیوں کو گولی مار کر قتل کردیا تھا۔

بینکاک میں لوگوں کی زیر ملکیت بندوق کی شرح کافی زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود ملک میں فائرنگ کے واقعات بہت کم رونما ہوتے ہیں۔

گزشتہ سال بھی بینکاک میں اس طرح کے واقعات پیش آئے تھے جب ایک حاضر سروس فوجی نے اپنے ساتھیوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔

تاہم اس سلسلے میں حالیہ عرصے میں سب سے خوفناک واقعہ 2020 میں پیش آیا تھا جب 17 گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی میں ایک فوجی نے 29 افراد کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا تھا اور بعد میں فوجیوں کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں