وزیرِ اعظم نے تھر کول بلاک 2 کے توسیعی منصوبے کا افتتاح کردیا

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2022
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حبکو کے چیئرمین کی موجودگی میں وزیراعظم کو تھر کول منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حبکو کے چیئرمین کی موجودگی میں وزیراعظم کو تھر کول منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دی — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم شہباز شریف نے تھر کول بلاک 2 سندھ اینگرو کول مائن کمپنی کے توسیعی منصوبے کا افتتاح کردیا۔

وزیر اعظم آج ایک روزہ دورے پر وزیر توانائی امتیاز شیخ اور وفاقی وزرا کے ہمراہ تھر پہنچے جہاں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے انہیں خوش آمدید کہا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے حبکو کے چیئرمین کی موجودگی میں وزیر اعظم کو تھر کول منصوبے پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تھر کے کوئلے سے پورے پاکستان کو روشن کرنا، صنعت کے پہیے کو توانائی بخشنے کی بنیاد شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول پاکستان کی معیشت کا گیم چینجر ہے، تھرکول سے بجلی کی پیداوار کا عملی اقدام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے کیا، وزیر اعظم نواز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے 31جنوری 2014 کو تھر کول منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار کے لیے وسیع تر روڈ نیٹ ورک، برجز اور ایئرپورٹ کی ضرورت تھی، حکومت سندھ نے سخت محنت کے بعد 75 کروڑ ڈالرز خرچ کرکے تھر کا انفرااسٹرکچر تعمیر کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین بلاول بھٹو نے پاور پلانٹ کا افتتاح کر کے آج ایک اور نئی تاریخ رقم کردی ہے، پاکستان کے جیالوجیکل سروے کے مطابق تھر میں 175 ارب ٹن کوئلہ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تھرکول منصوبہ، 145 میٹر کھدائی کے بعد کوئلہ نکل آیا

مراد علی شاہ نے کہا کہ تھرکول کے کُل 13 بلاکس ہیں، بلاک 2 اور بلاک ون پر کام کر رہے ہیں، حکومت سندھ اور اینگرو نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 2009 میں بلاک 2 سے کوئلہ نکالا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اینگرو کول پروجیکٹ میں سندھ حکومت کے 55 فیصد شیئرز جبکہ 45 فیصد شیئرز اینگرو کے ہیں، 2014 میں سی پیک کے تحت کول مائن پاور پروجیکٹ پر کام شروع کیا گیا، 2015 میں وفاقی حکومت نے اس پروجیکٹ کے لیے خود مختار گارنٹی جاری کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئلے سے 660 میگاواٹ بجلی کے پاور پلانٹ پر کام شروع کیا گیا، 2022 کے آخر تک اس پاور پروجیکٹ میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بڑھ کر 2640 میگاواٹ ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے سے ساڑھے 12 ہزار گیگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوچکی ہے، تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداواری مد میں 2022 کے آخر تک قومی خزانے کو 2 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: تھرکول منصوبہ:مقامی افراد کو ملازمت نہ دینے پر وزیراعلٰی سے شکایت

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ سی پیک کے تحت تھر میں ساڑھے 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، تھر کول سے بجلی کی پیداواری قیمت 17 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے جبکہ ایل این جی سے بجلی کی پیداواری قیمت 24 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے اور درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداواری قیمت 37 روپے کلو واٹ فی گھنٹہ بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2030 تک تھر کے کوئلے سے ملکی معیشت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا، دسمبر 2022 تک تھر کول بلاک ون سے 1320 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی، جس سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا زرِمبادلہ محفوظ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ درآمدی کوئلے پر چلنے والے بجلی کے کارخانے جب تھر کے کوئلے سے چلیں گے تو 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہوگا، سیمنٹ کے کارخانے جب تھر کے کوئلے سے چلیں گے تو اس سے ملک کا 2 ارب ڈالر زرمبادلہ محفوظ رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول سے کھاد کی پیداوار کے لیے جب سائن گیس تیار ہوگی تو 3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ محفوظ ہوگا، تھر کا کوئلہ 70 میٹرک ٹن اگر فی سال برآمد کیا جائے تو زرمبادلہ کی مد میں 4 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔

تھرکول سے 300 برس تک سالانہ ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے، وزیر اعظم

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تمام شرکا کو منصوبے کے افتتاح پر مبارکباد دی اور کہا کہ آج یقیناً ایک انتہائی اہم دن ہے کیونکہ تھر تیزی سے ترقی کرتا نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہاں پہلی بار آیا ہوں، بینظیر بھٹو یہاں 1996 میں تشریف لائیں، اس زمانے میں یہ علاقہ ایک صحرا تھا، دور دور تک زندگی کے آثار نہیں تھے، بعد ازاں وزرائے اعظم یہاں تشریف لاتے رہے اور ان کی شبانہ روز محنت آج رنگ دکھا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین حبکو حبیب اللہ اور ان کی تمام ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ تمام مشکلات کے باوجود انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور آج یہاں پلانٹ کا افتتاح ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہ ایسے دوسرے منصوبوں کو تھرکول منصوبے سے جوڑا جائے گا جس سے ہمارے زرمبادلہ کی خطیر رقم بچ جائے گی، یقیناً ان کی پیداواری لاگت بھی کم ہوگی اس لیے ہمیں فوری طور پر اس حوالے سے پالیسی بنانی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: تھر کول منصوبہ: 'اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ بچانا ممکن'

وزیر اعظم نے کہا کہ تھر میں 175 ارب ٹن کوئلہ موجود ہے، تھرکول سے 300 برس تک سالانہ ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے، اسی کوئلے سے گیسی فکیشن کی جاسکتی ہے، تھرکول کو ڈیزل میں تبدیل کرنے پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہاں کام کرنے والی خواتین ٹرک ڈرائیورز سے ملا ہوں، ہزاروں لوگوں کو روزگار مل رہا ہے، میں اس کے لیے مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور وفاقی وزرا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 24 ارب ڈالر کی درآمدات کی ہیں، گیس مہنگی ہوکر ہماری بساط سے باہر جاچکی ہے، اللہ تعالیٰ نے تھر میں کوئلے کا اتنا بڑا ذخیرہ دیا ہے، اس سے استفادہ کرکے قوم کی محرومیاں دور نہ کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کے ساتھ زیادتی نہیں ہو سکتی کہ مہران کی وادیوں میں اتنا بڑا خزانہ ہو اور اس کا فائدہ پورے پاکستان کو نہ پہنچے، میں آئندہ ہفتے اسلام آباد میں اجلاس بلاؤں گا جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سی پیک پر کام کی سست رفتار سے چینی کمپنیاں پریشان

شہباز شریف نے کہا کہ 23 مارچ 2023 کو ہم سنگل لائن ریل ٹرانسپورٹ کا افتتاح کریں گے، اس کے لیے 50 فیصد وفاقی حکومت اور 50 فیصد صوبائی حکومت دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ان شا اللہ مل کر کام کریں گے تو کام بنے گا، بس مجھ سے تنگ نہ آئیے گا، میں آگے بڑھنے کے لیے آپ کو مزید تنگ کروں گا، اگر یہاں ریل کا منصوبہ لگ گیا تو یہ کوئلہ پاکستان کے چاروں کونوں میں پہنچے گا جس سے سالانہ 5 سے 6 ارب ڈالر کی بچت ممکن ہے، ان شا اللہ یہ منصوبہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔

چاہتے ہیں تھر میں شہباز اسپیڈ سے کام چلے، بلاول بھٹو

قبل ازیں وزیرِ خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تھر کا ماڈل استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو بدل سکتے ہیں، چاہتے ہیں تھر میں شہباز اسپیڈ سے کام چلے۔

انہوں نے کہا کہ تھر کول منصوبہ شروع ہونے کے بعد مائننگ کا منصوبہ شروع کیا، جب سے تھرکول کا منصوبہ شروع ہوا، یہاں کے عوام کو روزگار ملا ہے۔

ان کا کہنا تھا تھرپارکر کی خواتین ٹرک چلانے سے انجینئرنگ کے شعبے تک میں کام کر رہی ہیں، تھرپارکر کے ریگستان سے فیصل آباد کی انڈسٹری چلا رہے ہیں، ہمیں ترقی کا نیا منصوبہ شروع کرنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: تھرکول منصوبہ:مقامی افراد کو ملازمت نہ دینے پر وزیراعلٰی سے شکایت

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ دسمبر میں ایک اور پاور پلانٹ کا افتتاح ہوگا، ہم نجی شعبے کے ساتھ مل کر سولر پینلز کھڑے کر سکتے ہیں۔

وزیرِ خارجہ نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں کے نصف حصے میں آج بھی پانی ہے، سیلاب متاثرین کے لیے گھر بنانے کی ذمے داری وزیرِ اعظم اور ہم سب کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے تھر میں بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ تھی، آج وہاں بچوں کی شرح اموات میں کمی آگئی ہے۔

دورے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے خواتین ڈمپر ٹرک ڈرائیور سے بھی ملاقات کی، اس موقع پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سندھ نے تھر کی خواتین کی محنت، لگن اور جذبے کی تعریف کی۔

مزید پڑھیں: 23 مارچ تک تھر کول کو ریلوے نظام سے منسلک کرنے کی بھرپور کوشش ہوگی، شہباز شریف

واضح رہے کہ وزیراعظم نے 2 روز قبل کہا تھا کہ ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ 23 مارچ 2023 کو تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کر دیا جائے اور ریلوے کا نظام تھر سے کوئلہ پورے پاکستان لے کر جائے۔

اسلام آباد میں تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے کے معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کی معاشی زندگی میں بہت شاندار انقلاب آجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ تھر میں ریلوے کے نظام کو بچھایا جائے گا تاکہ تھر میں جو کوئلہ اللہ تعالیٰ نے انعام کے طور پر عطا کیا ہے، اس کی اچھے طریقے سے ٹرانسپورٹیشن ہو سکے، نہ صرف تھر کے اندر جو بجلی کے منصوبے ہیں اور مزید لگ رہے ہیں بلکہ حب، پورٹ قاسم اور پورے پاکستان میں جہاں جہاں کوئلے کی ضرورت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی آڈیو لیک نے غیر ملکی سازش کے بیانیے کو ’چور چور‘ کردیا، وزیراعظم

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ تھر میں ریلوے کی ٹرانسپورٹیشن کا نظام ایک انقلاب لے کر آئے گا، اور یہ کوئلے کا خزانہ جو اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو عطا کیا ہے، یہاں پر ایک سالانہ ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے تو یہ تھر کا کوئلہ 300 سال تک ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے کافی ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جنوبی افریقہ، آسٹریلیا، فلپائن سمیت دوسرے ممالک سے مہنگے داموں کوئلہ زرمبادلہ کے بہت محدود ذخائر استعمال کرکے منگواتے ہیں، اس پر اربوں ڈالر خرچ ہوتے ہیں، یہ تھر میں ریلوے کا مؤثر نظام بچھ جانے سے ایک مقام آئے گا کہ ہم سالانہ ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی بچت کر رہے ہوں گے جو کہ ہم درآمد کرتے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ تھر کول کی بنیاد پر چلنے والے بجلی کے منصوبے یقیناً ان شا اللہ سستی بجلی مہیا کرنے میں بہت اہم کردار ادا کریں گے لیکن اس سے بڑھ کر یہ قومی یکجہتی ہے، قومی بھائی چارہ، قومی شناخت کو فروغ دینا ہے۔

مزید پڑھیں: سیلاب متاثرین کیلئے بنایا گیا ڈیش بورڈ غیر معیاری قرار، وزیر اعظم کا افتتاح سے انکار

قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے تھر کول کو پاکستان ریلویز نیٹ ورک سے منسلک کرنے کے حوالے سے معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے تھے۔

5 اکتوبر کو تھر کول مائنز کو ریلوے لائنز سے منسلک کرنے بارے میں شہباز شریف نے اجلاس کی صدارت کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ تھر کول مائنز کو ریلوے لائنز سے منسلک کرنے سے مقامی کوئلہ جامشورو، پورٹ قاسم اور ملک کے دوسرے پاور پلانٹس کے ساتھ ساتھ مقامی صنعت کو بھی فراہم کیا جائے گا، اس سے کوئلہ و ایندھن کی در آمد میں خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے گا۔

وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے مابین تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے کا منصوبہ اشتراک سے بنانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ تھر کول مائنز کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے سے درآمدی کوئلے کی بجائے مقامی کوئلے کا استعمال ہوگا، تھر کا کوئلہ بجلی گھروں میں استعمال ہونے سے 2 ارب ڈالر سالانہ سے زیادہ کا زرمبادلہ بچایا جاسکے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Oct 10, 2022 05:39pm
پہلے تو کہا گیا تھا کہ تھر کے کوئلے سے 6 روپے فی یونٹ بجلی بن رہی ہے اب یہ 17 روپے کیسے ہوگیا 17 روپے یونٹ بھی خاصا مہنگا ہے اور ٹیکس لگنے کے بعد 25 سے 30 روپے فی یونٹ ہو جاتا ہے ۔