جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کیلئے 11 ایڈیشنل ججز کے ناموں کی توثیق کردی

13 اکتوبر 2022
دو گھنٹے سے زائد طویل اجلاس کے دوران اتفاق رائے سے 11 ججوں کے تقرر کی منظوری دی گئی— فائل فوٹو: ایل ایچ سی ویب سائٹ
دو گھنٹے سے زائد طویل اجلاس کے دوران اتفاق رائے سے 11 ججوں کے تقرر کی منظوری دی گئی— فائل فوٹو: ایل ایچ سی ویب سائٹ

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے تفصیلی غور و خوض کے بعد لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) کے 13 ایڈیشنل ججوں میں سے 11 کی توثیق کی سفارش کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جے سی پی نے دو مزید ججز کے ناموں پر غور کیا، جس کے لیے جسٹس سہیل ناصر اور جسٹس محمد شان گل کو مستعفی ہونا پڑے گا۔

چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو گھنٹے سے زائد طویل اجلاس کے دوران اتفاق رائے سے 11 ججوں کے تقرر کی منظوری دی گئی جس میں تمام ایڈیشنل ججز کی اسناد کو ایک ایک کر کے دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں فیصلے ڈکٹیٹ نہیں کرائے، جسٹس فائز عیسیٰ

جن ایڈیشنل ججوں کی توثیق کے لیے سفارش کی گئی ان میں جسٹس شکیل احمد، جسٹس صفدر سلیم شاہد، جسٹس احمد ندیم ارشد، جسٹس محمد طارق ندیم، جسٹس محمد امجد رفیق، جسٹس عابد حسین چٹھہ، جسٹس انور حسین، جسٹس علی ضیا باجوہ، جسٹس علی ضیا باجوہ اور جسٹس محمد طارق، سلطان تنویر احمد، جسٹس محمد رضا قریشی اور جسٹس راحیل کامران شیخ شامل ہیں۔

جے سی پی نے 3 مئی 2021 کو ان ججوں کے ناموں کی منظوری لاہور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججز کے طور پر دی تھی اور بعد میں صدر عارف علوی نے 6 مئی کو انہیں ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا تھا۔

جے سی پی اجلاس سے پہلے کمیشن کے ججوں نے تقریباً دو گھنٹے تک ملاقات کی اور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججوں کے دیے گئے فیصلوں پر غور کیا۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس غیر جمہوری عمل کرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے چلے گئے، جسٹس طارق مسعود

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پہلے چار ججز یعنی جسٹس سہیل ناصر، جسٹس شان گل، جسٹس عابد حسین چٹھہ اور جسٹس علی ضیا باجوہ کے ناموں کی توثیق کی مخالفت کی گئی تھی لیکن آخر میں کمیشن نے اتفاق رائے سے ان میں سے صرف دو کے ناموں کو نکالنے کا فیصلہ کیا۔

حالانکہ جے سی پی کو حتمی فیصلے تک پہنچنے میں وقت لگا تاہم یہ اجلاس خوش اسلوبی سے منعقد ہوا۔

اجلاس میں اٹارنی جنرل برائے پاکستان اشتر اوصاف نے بھی شرکت کی جو پہلے ہی دو بار استعفیٰ دے چکے ہیں لیکن وزیر اعظم شہباز شریف نے انہیں کہا تھا کہ وہ اس وقت تک اس عہدے پر فائز رہیں جب تک کہ لاہور سے ان کی جگہ نامزدگی کا فیصلہ نہیں ہو جاتا۔

تبصرے (0) بند ہیں