بڑھتی قیمتوں کے سبب گاڑیوں کی فروخت میں 50 فیصد کمی ریکارڈ

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2022
طاہر عباس نے کہا کہ ملک کے بیشتر حصوں میں سیلاب نے بھی دیہی علاقوں میں گاڑیوں کی طلب کو کم کر دیا ہے—فائل فوٹو : ڈان
طاہر عباس نے کہا کہ ملک کے بیشتر حصوں میں سیلاب نے بھی دیہی علاقوں میں گاڑیوں کی طلب کو کم کر دیا ہے—فائل فوٹو : ڈان

بڑھتی قیمتوں، مہنگی آٹو فنانسنگ اور صارفین کی قوت خرید میں کمی کے سبب ملک میں گاڑیوں کی فروخت ستمبر کے دوران ماہانہ بنیادوں پر 7 فیصد کم ہو کر تقریباً 13 ہزار یونٹس رہ گئی جبکہ سالانہ بنیادوں پر اس میں 50 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان میں زیادہ تر گاڑیاں ان کمپنیوں کی تھیں جو پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کی رکن نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑیوں کی فروخت میں 30 فیصد کمی کے خدشات ہیں، آٹو انڈسٹری

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق گاڑیوں کی فروخت میں سالانہ بنیادوں پر 51 فیصد کمی واقع ہوئی، تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پہلی سہ ماہی کی فروخت 34 ہزار 472 یونٹس ہوگئی جوکہ گزشتہ برس کے مقابلے میں 50 فیصد کم ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے کہا کہ کاروں کی فروخت میں تیزی سے کمی کی اہم وجہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مکمل طور پر تیار شدہ کٹس کی درآمد پر عائد پابندیاں ہیں جو کہ مقامی طور پر گاڑیوں کی تیاری کے لیے ضروری ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اس اقدام کا مقصد مقامی زرمبادلہ میں مسلسل کمی کے پیش نظر معیشت سے ڈالر کے اخراج کو کنٹرول کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مکمل طور پر تیار شدہ کٹس کوٹے کی بنیاد پر درآمد کیے جا رہے ہیں جس سے گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت میں کمی آئی ہے۔

مزید پڑھیں: نئے مالی سال کے پہلے ماہ میں گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی

انہوں نے کہا کہ ملک کے بیشتر حصوں میں سیلابی صورتحال نے بھی دیہی علاقوں میں گاڑیوں کی طلب کو کم کر دیا ہے، یہ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ ستمبر میں ٹریکٹرز کی فروخت صرف 2 ہزار 149 یونٹس رہی جو کہ سالانہ اور ماہانہ بنیادوں پر بالترتیب 51 فیصد اور 46 فیصد کمی ظاہر کرتی ہے۔

طاہر عباس نے مزید کہا کہ مجموعی معاشی صورتحال گاڑیوں کی خریداری کے لیے سازگار نہیں ہے کیونکہ مہنگائی کی غیر معمولی شرح نے ممکنہ کار خریداروں کی قوت خرید کو متاثر کیا ہے۔

اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ کے سوا تمام آٹو کمپنیوں نے ماہانہ بنیادوں پر فروخت میں کمی کی اطلاع دی ہے، ’لو بیس افیکٹ‘ کی وجہ سے پاک سوزوکی کی فروخت میں 52 فیصد اضافہ ہوا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ مکمل طور پر تیار شدہ کٹس کی عدم دستیابی کے پیش نظر پلانٹ کی بندش نے اس کی فروخت اگست میں 3 ہزار 954 یونٹس تک محدود کردیں جو ستمبر میں 6 ہزار 6 یونٹس ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں جاپانی گاڑیوں کی فروخت میں کمی

انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ کی فروخت ماہانہ 32 فیصد کمی کے ساتھ 2 ہزار 617 یونٹس ریکارڈ کی گئیں جبکہ ہونڈا اٹلس کار لمیٹڈ کی فروخت اسی مدت کے دوران 29 فیصد کمی کے ساتھ ایک ہزار 280 یونٹس ہوگئیں، ہنڈائی نشاط موٹر لمیٹڈ کی فروخت بھی ستمبر میں 50 فیصد ماہانہ کمی کے ساتھ 967 یونٹس ہوگئی جبکہ ٹکسن کی فروخت میں 62 فیصد کمی ہوئی۔

ٹریکٹرز کی فروخت میں ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ نے ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر بالترتیب 75 فیصد اور 72 فیصد کی کمی ریکارڈ کی۔

کمپنی نے بتایا کہ فروخت میں بڑی کمی کی وجہ یہ تھی کہ اس کا پلانٹ ستمبر میں سیلاب کے سبب 23 روز تک بند رہا۔

الغازی ٹریکٹرز لمیٹڈ نے ایک ہزار 511 یونٹس کی فروخت ریکارڈ کی جو گزشتہ ماہ سے 6 فیصد زیادہ ہے لیکن سالانہ بنیادوں پر 29 فیصد کم ہے۔

مزید پڑھیں: گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے سے سرمایہ کار فائدہ اٹھانے میں مصروف

موٹر سائیکلوں کی فروخت میں ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر بالترتیب 7 فیصد اور 39 فیصد کمی واقع ہوئی، اٹلس ہونڈا لمیٹڈ نے ستمبر میں 85 ہزار 42 یونٹس فروخت کیے جوکہ گزشتہ ماہ کی فروخت کے لگ بھگ برابر لیکن ایک گزشتہ سال کے مقابلے میں 23 فیصد کم ہے۔

ملک گیر سیلاب اور معیشت میں مجموعی سست روی کے پیش نظر نقل و حمل کی سرگرمیوں میں کمی کے سبب ٹرکوں اور بسوں کی فروخت ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر 25 فیصد کم ہو کر 378 یونٹس رہ گئی، تاہم ماہانہ بنیادوں پر ان کی فروخت میں 11 فیصد اضافہ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں