ایشیا کپ کی پاکستان سے منتقلی، پاکستان کا بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ کے بائیکاٹ پر غور

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2022
ایشیا کپ منتقل کیا جاتا ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ بالکل اسی انداز میں جواب دے گا — فائل فوٹو: رائٹرز
ایشیا کپ منتقل کیا جاتا ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ بالکل اسی انداز میں جواب دے گا — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ کے پاکستان میں شیڈول ایشیا کپ کے نیوٹرل وینیو پر انعقاد کے حوالے سے بیان پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بی سی سی آئی کے سیکریٹری کے ساتھ ساتھ ایشین کرکٹ کونسل کے صدر کے منصب پر فائز جے شاہ نے بی سی سی آئی کے سالانہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ٹیم ایشیا کپ کھیلنے کے لیے پاکستان کا سفر نہیں کرے گی۔

مزید پڑھیں: بھارت کا آئندہ سال ایشیا کپ میں شرکت کیلئے ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار

بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے جے شاہ نے کہا کہ بھارت وہاں نہیں جاسکتا، وہ یہاں نہیں آسکتے، ماضی میں بھی ایشیا کپ نیوٹرل مقام پر کھیلا جاتا رہا ہے۔

واضح رہے کہ اس سال ایشیا کپ سری لنکا میں غیر یقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے متحدہ عرب امارات منتقل کردیا گیا تھا۔

اس کے برعکس پاکستان نے رواں سال آسٹریلیا اور انگلینڈ کی کامیابی کے ساتھ میزبانی کی البتہ پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے بعد سے اب تک کسی ٹورنامنٹ کی میزبانی نہیں کی۔

پی سی بی کے ترجمان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں بی سی سی آئی کے سیکریٹری جے شاہ کے بیان سے مایوسی اور حیرانی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گنگولی بھارتی کرکٹ بورڈ کی سربراہی سے باہر، روجر بنی نئے صدر منتخب

چیئرمین رمیز راجا سمیت پی سی بی کے اعلیٰ حکام سے قریب ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اگر ایشیا کپ منتقل کیا جاتا ہے تو ملک کی کرکٹ گورننگ باڈی بالکل اسی انداز میں اس کا جواب دے گی جس کے نتیجے میں عین ممکن ہے کہ قومی ٹیم آئندہ سال ون ڈے ورلڈ کپ میں شرکت نہ کرے جس کی میزبانی بھارت کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دوطرفہ سیریز کھیلنے کے حوالے سے بھارت کے موقف کو سمجھتا ہے لیکن مختلف ملکوں کی ٹیموں کی شمولیت کے حامل ٹورنامنٹس میں بھارت کا شرکت نہ کرنا وعدے کی خلاف ورزی ہے اور اگر بھارت ایشیا کپ کے لیے پاکستان کا دورہ نہیں کرتا تو پی سی بی 2023 ورلڈ کپ سے دستبرداری پر سنجیدگی سے غور کرے گا، جبکہ پی سی بی اس معاملے کو آئندہ ماہ میلبرن میں ہونے والے آئی سی سی اجلاس میں بھی اٹھائے گا۔

سیاسی کشیدگی کے سبب پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں ایک دوسرے کے ملکوں کا دورہ نہیں کرتیں لیکن دونوں ٹیمیں انٹرنیشنل اور ایشین ٹورنامنٹس میں آمنے سامنے آتی رہی ہیں۔

دونوں ٹیمیں گزشتہ ماہ ایشیا کپ میں مدمقابل آئی تھیں جبکہ رواں ماہ ٹی20 ورلڈ کپ میں بھی دونوں ٹیمیں نبرد آزما ہوں گی۔

رمیز راجا کے انتہائی قریبی ذرائع نے کہا کہ ہم پاکستان کرکٹ کی ساکھ اور وقار کے لیے پوری طاقت سے لڑیں گے۔

مزید پڑھیں: ٹی20 ورلڈ کپ: شاہین شاہ آفریدی باؤلنگ کے مشورے لینے شامی کے پاس پہنچ گئے

ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی، ایشین کرکٹ کونسل کی رکنیت سے دستبردار ہونے پر بھی غور کر رہا ہے کیونکہ یہ کونسل قیام اور اراکین کے مفادات کے تحفظ کے مقاصد میں ناکام رہی ہے اس لیے یہ کونسل بے سود ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو فیصلہ ایشین کرکٹ کونسل کے بورڈ کو لینا چاہیے تھا وہ ایک فرد نے ذاتی حیثیت میں لیا، ایشین کرکٹ کونسل کوئی ایک شخص نہیں بلکہ اس کا بورڈ چلا رہا ہے، یہ پاکستان کے خلاف جانبداری کا مظہر ہے جس نے ٹورنامنٹ کے انعقاد سے 12 ماہ قبل ہی اپنا فیصلہ سنا دیا، پی سی بی ایشین کرکٹ کونسل میں بھرپور احتجاج کرتے ہوئے پوچھے گا کہ جے شاہ اس طرح کا فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں۔

سابق پی سی بی چیئرمین ذکا اشرف اور خالد محمود نے بورڈ کے موجودہ سربراہ رمیز راجا کو مشورہ دیا کہ وہ ایشیا کپ کی منتقلی کے فیصلے کے خلاف دنیائے کرکٹ میں لابی کریں۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی کو بھارت کی صورتحال کا بغور جائزہ لینا چاہیے جہاں حکومت نے بی سی سی آئی کے صدر سارو گنگولی کو عہدے چھوڑنے پر مجبور کردیا اور ان کی جگہ راجر بنی کو نیا صدر بنا دیا گیا جبکہ اجلاس میں جے شاہ دوبارہ سیکریٹری منتخب ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: شارٹ سلیکشن اچھی ہو تو کوئی مسئلہ نہیں، سنیل گواسکر کا بابر اعظم کو مشورہ

ذکا اشرف نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت کے منتخب کردہ شخص نے سیاسی بنیادوں پر یہ فیصلہ کیا لہٰذا پی سی بی کو دنیا بھر میں بھرپور لابی کرنی چاہیے، پی سی بی کو واضح کردینا چاہیے کہ اگر ایشیا کپ پاکستان سے منتقل کیا گیا ہے تو ورلڈ کپ کو بھی بھارت سے منتقل کرنا چاہیے۔

سابق چیئرمین خالد محمود نے کہا کہ پاکستان کی عرصے سے پالیسی رہی ہے کہ سیاست کو کھیلوں سے پاک رکھنا چاہیے، اس پالیسی کے نتائج برآمد نہیں ہو رہے کیونکہ بھارت کا مؤقف تبدیل نہیں ہو رہا۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر پاکستان سے اپنے ملک میں میزبانی کے حقوق چھینے جاتے ہیں تو اسے ایشیا کپ میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں