پی ٹی آئی کے متوقع لانگ مارچ سے نمٹنے کیلئے مسلم لیگ (ن) پُراعتماد

24 اکتوبر 2022
ذرائع کے مطابق نااہلی کے بعد حامیوں کے ناکافی ردعمل نے عمران خان کو بھی پریشان کر دیا—فائل فوٹو : وزیر اعظم آفس
ذرائع کے مطابق نااہلی کے بعد حامیوں کے ناکافی ردعمل نے عمران خان کو بھی پریشان کر دیا—فائل فوٹو : وزیر اعظم آفس

سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے متنبہ کیا ہے کہ وہ رواں ہفتے لانگ مارچ کا اعلان کردیں گے لیکن حکومتی ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو توقع ہے کہ اس بار یہ لانگ مارچ پی ٹی آئی کے سابقہ پاور شوز سے کچھ زیادہ بڑا نہیں ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم آفس کے ذرائع نے بتایا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی پر عوامی ردعمل اتنا شدید نہیں آیا جتنی حکومت کو توقع تھی۔

ذرائع کے مطابق بظاہر اس ’ناکافی ردعمل‘ نے عمران خان کو بھی پریشان کر دیا اور انہیں اپنے حامیوں کو ملک کے مختلف حصوں میں الیکشن کمیشن کے خلاف احتجاج ختم کرنے کا کہنا پڑا۔

تاہم پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے احتجاج ختم کرنے مختلف وجہ بتائی، انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنے احتجاج کا آغاز گھٹنے ٹیک کر نہیں کرنا چاہتے تھے، ہم نے پہلے سے ہی ایک جامع منصوبہ بنا رکھا ہے کہ لانگ مارچ کیسے کیا جائے اور اس کے کیا انتظامات ہوں گے‘۔

وزیراعظم آفس کے ذرائع کے مطابق اپنے حامیوں کے 'ناکافی ردعمل‘ کی وجہ سے عمران خان اس حوالے سے غیر یقینی کیفیت کا شکار ہوگئے تھے کہ وہ لانگ مارچ کے لیے مطلوبہ تعداد میں لوگوں کو سڑکوں پر لانے میں کامیاب ہوں گے یا نہیں‘۔

ذرائع نے کہا کہ سائفر کو دھمکی کے طور پر پیش کیے جانے کے حوالے سے عمران خان کی حالیہ آڈیو لیک نے ان کے بیانیے اور مداحوں کی رائے پر منفی اثر ڈالا۔

علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف دائر کردہ توشہ خانہ ریفرنس کے فیصلے میں عمران خان کو عوامی نمائندگی کے لیے نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے مالی اثاثوں سے متعلق حقائق چھپائے اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کے لیے جھوٹا بیان جمع کرایا۔

اس حوالے سے حکومت کا خیال ہے کہ عمران خان کو کسی کیس میں مجرم قرار دیے جانے کے باوجود پی ٹی آئی کے حامیوں کی ذہنیت کو بدلنا کافی مشکل ہے لیکن پھر بھی توشہ خانہ کیس کے حالیہ فیصلے نے ان کے ذہنوں میں کچھ سوالات پیدا ضرور کیے ہوں گے۔

دوسری جانب فواد چوہدری نے کہا کہ مارچ کے لیے جامع پلان تیار ہے جس کے لیے پی ٹی آئی چیئرمین رواں ماہ تاریخ کا اعلان کریں گے، ممکن ہے کہ لانگ مارچ کا انعقاد آئندہ ماہ کیا جائے۔

لانگ مارچ کے بعد اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنے کے مقام کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ’یہ پہلے ہی اعلان کیا جا چکا ہے کہ ہمارا احتجاجی پروگرام فاطمہ جناح پارک میں ہوگا‘، یہ وہی مقام ہے جسے عام طور پر ایف-نائن پارک کہا جاتا ہے جہاں پی ٹی آئی نے 2014 میں اپنا 120 روز کا دھرنا دیا تھا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ درست نہیں ہے کہ سابق وزیر اعظم اپنی نااہلی کے روز پی ٹی آئی کارکنان کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے مسلم لیگ (ن) حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا آغاز کرنا چاہتے تھے۔

انہوں نے واضح کیا کہ دھرنا طویل ہوسکتا ہے اس لیے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے پلان میں مارچ کرنے والوں کی شمولیت اور خاص طور پر وہ لوگ جو دوسرے شہروں سے اس میں شامل ہوں گے ان کی رہائش کی تفصیلات شامل ہیں۔

تاہم حکومت کے ایک اور ذرائع نے کہا ہے کہ حکمران اتحاد نے پہلے ہی طے کرلیا ہے کہ اگر پی ٹی آئی نے وفاقی دارالحکومت میں مارچ کے لیے مختص جگہ کے علاوہ کسی اور علاقے میں گھسنے کی کوشش کی تو کوئی نرمی نہیں دکھائی جائے گی۔

ذرائع نے مزید کہا کہ اس بار حکومت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے کسی بھی حملے سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

قبل ازیں عمران خان نے اکتوبر میں لانگ مارچ کی کال دینے کا اعلان کیا تھا جس کے اختتام میں صرف ایک ہفتہ باقی رہ گیا ہے، اسلام آباد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ موسم بھی سرد ہوتا جارہا ہے، اس صورتحال میں بہت سے لوگوں کا خیال ہےکہ عمران خان کے لیے وفاقی دارالحکومت کے 'حساس علاقوں' میں بڑی تعداد میں ہجوم کو اکھٹا کرنا مشکل ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں