وفاقی ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ مہنگائی کی پیمائش کے حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) کے مطابق 27 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں مہنگائی 4.13 فیصد ریکارڈ کی گئی، جس کی وجہ سے توانائی اور اشیائے خورونوش کی زیادہ قیمتیں ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ری بیسنگ کے بعد سے حساس قیمت انڈیکس میں سب سے زیادہ ہفتہ وار مہنگائی 22 ستمبر کو 3.68 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، جس کی وجہ بجلی کے بلوں میں اضافہ تھا۔

سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی بڑھ کر 30.68 فیصد ہو گئی، حالیہ کچھ عرصے سے ایس پی آئی کے تحت سالانہ مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، جو کہ یکم ستمبر کو ختم ہونے والے ہفتے 45.5 فیصد کی بُلند ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی تھی، ایس پی آئی کے تحت 25 اگست کو مہنگائی 44.6 فیصد، 8 ستمبر کو 42.7 فیصد، 18 اگست کو 42.3 فیصد ریکارڈ کی گئی، حالیہ عرصے میں مہنگائی میں تیزی سے اضافے کی وجہ اشیائے خورو نوش اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیاد پر 28 فیصد اضافہ

رواں ماہ (اکتوبر) میں عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ توانائی کی قیمتوں میں اضافہ، سیلاب کی تباہ کاریوں اور روپے کی قدر میں کمی کے سبب کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں پاکستان میں مہنگائی رواں مالی سال 2022 میں 12.2 فیصد سے بڑھ کر اگلے سال 2023 میں 23 فیصد ہوجائے گی۔

ستمبر 2021 سے لے کر اب تک مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ میں مجموعی طور پر بی پی ایس 800 کا اضافہ کرکے 15 فیصد تک پہنچا دیا ہے جو 2008 کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد سے بلند ترین شرح ہے۔

سیلاب سے کھڑی فصلوں کو ہونے والے نقصان کے سبب سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ اور بڑھتی ہوئی بجلی کی قیمتوں نے بھی مشترکہ طور پر ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے میں کردار ادا کیا ہے۔

دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں مالی سال میں اوسط کنزیومر پرائز انڈیکس (سی پی آئی) مہنگائی میں 20 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے جبکہ اسی دوران توانائی کی بڑھتی قیمتیں اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث مہنگائی میں مسلسل اضافہ رہے گا۔

قبل ازیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی اتحادی حکومت نے رواں مالی سال میں مہنگائی کا سالانہ ہدف 11.5 فیصد رکھا تھا۔

مزید پڑھیں: ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 8.1 فیصد کمی

حساس قیمت انڈیکس نے ملک بھر کے 17 شہروں کی 50 مارکیٹوں میں 51 ضروری اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ رواں ہفتے 51 ضروری اشیا میں سے21 کی قیمتوں میں اضافہ، 16 اشیا کی قیمتوں میں کمی جبکہ 14 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

ہفتہ بہ ہفتہ قیمتوں میں اضافہ ہونے والی اشیائے خورونوش گروپ میں نمک 2.57 فیصد، لپٹن چائے 1.89 فیصد، ایری 6 /9 چاول 1.24 فیصد اور لہسن 1.04 فیصد شامل ہیں۔

دیگر اشیا میں بجلی کی قیتموں میں 89.34 فیصد اضافہ، انرجی سیور 1.57 فیصد اور جلانے والی لکڑی 1.31 فیصد اضافہ ہوا۔

البتہ سال بہ سال کے تحت جن چیزوں میں اضافہ ہوا، ان میں پیاز (177.37فیصد)، ٹماٹر(84.17 فیصد)، ڈیزل (74.51 فیصد)، چنے کی دال (64.73 فیصد)، پیٹرول (62.75 فیصد)، 5 لیٹر کوکنگ آئل (55.13 فیصد)، صابن (54.97 فیصد)، دال مونگ (54.19 فیصد)، دال مسور (52.33 فیصد) ، 2.5 کلو گھی (52.31 فیصد)، مردوں کی چپل (52.21 فیصد)، سرسوں کا تیل (50.97 فیصد)، ماش کی دال (50.08 فیصد) اور ایک کلو گرام گھی (49.44 فیصد) شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں