لانگ مارچ میں شرکا کی تعداد بڑھانے کیلئے عمران خان لاہور میں متحرک

سابق وزیراعظم عمران خان نے صوبائی دارالحکومت میں متعدد ملاقاتیں کیں—تصویر: پرویز الہٰی ٹوئٹر
سابق وزیراعظم عمران خان نے صوبائی دارالحکومت میں متعدد ملاقاتیں کیں—تصویر: پرویز الہٰی ٹوئٹر

اپنے آنے والے احتجاج کو پاکستان کی ’سب سے بڑی آزادی کی تحریکوں‘ میں سے ایک قرار دینے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین نے لاہور میں مصروف دن گزارا جس میں پارٹی رہنماؤں کو مختلف کام تفویض کیے گئے تاکہ لانگ مارچ میں حامیوں کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان نے صوبائی دارالحکومت میں متعدد ملاقاتیں کیں، جن میں وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی سے ان کے زمان پارک ہاؤس میں ملاقات بھی شامل ہے، جس میں مارچ سے قبل سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو مارچ کے حوالے سے عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ کی تفصیلات جاری، اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری تعینات ہوگی

پی ٹی آئی کا ارادہ 28 اکتوبر کو لاہور کے لبرٹی چوک سے مارچ شروع کرنے کے ایک ہفتے بعد 4 نومبر کو راولپنڈی-اسلام آباد پہنچنے کا ہے۔

خود عمران خان کی قیادت میں ریلی لاہور سے باہر شاہدرہ میں پہلی رات قیام کرے گی جس کے بعد گوجرانوالہ، سیالکوٹ، گجرات اور جہلم میں رات کو رکا جائے گا اور آخر کار جی ٹی روڈ کے راستے راولپنڈی پہنچیں گے۔

لاہور میں پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور پارٹی کی دیگر قیادت نے ایک کنٹینر پر سرخ اور سبز رنگ کیا، پارٹی کے جیل روڈ آفس سے لبرٹی چوک تک کا دورہ کیا اور جمعہ کی صبح پارٹی کارکنوں اور حامیوں کے اجتماع کے لیے انتظامات کی منصوبہ بندی کی۔

ایک ویڈیو پیغام میں یاسمین راشد نے پارٹی کارکنوں اور حامیوں کو دعوت دی کہ وہ ’امپورٹڈ حکومت‘ کو جھٹکا دینے کے لیے مارچ میں حصہ لیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے متوقع لانگ مارچ سے نمٹنے کیلئے مسلم لیگ (ن) پُراعتماد

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کی جانب سے کنٹینرز کی دیواریں کھڑی کرنے پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے زور دے کر کہا کہ جب لانگ مارچ اسلام آباد پہنچے گا تو وفاقی حکومت گرا دی جائے گی۔

بعد ازاں عمران خان نے پرویز الٰہی کے ساتھ پنجاب کی حکمران جماعتوں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کی اور لانگ مارچ کے حوالے سے قانون سازوں کو اعتماد میں لیا۔

عمران خان نے زور دے کر کہا کہ ’امپورٹڈ حکومت‘ کے خلاف مارچ کرنے والے مظاہرین پرامن رہیں گے کیونکہ ان کی تحریک کا مقصد ’نرم انقلاب‘ ہے۔

دونوں پارلیمانی جماعتوں کے ارکان نے لانگ مارچ کی مکمل حمایت اور شرکت کے عزم کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا ممکنہ لانگ مارچ: عمران خان کو نظر بند کرنے کا منصوبہ تیار

سابق وزیراعظم نے لانگ مارچ کی حمایت کے لیے سیالکوٹ کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے وکلا اور پارٹی کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کیا اور کہا کہ لانگ مارچ پاکستان کی سب سے بڑی تحریک آزادی ہو گی، جب تک میں زندہ ہوں، میں چوروں اور ڈاکوؤں کے خلاف لڑوں گا۔

آخری منزل اسلام آباد

دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری جنرل اسد عمر نے اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں ایک درخواست جمع کرائی، جس میں سیکٹر جی 9 اور ایچ 9 کے درمیان میدان میں سیاسی اجتماع کے انعقاد کی اجازت مانگی گئی۔

پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ سے جاری ایک بیان میں عمر نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کا مارچ 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچے گا۔

پی ٹی آئی اسلام آباد کے صدر علی اعوان نے ڈپٹی کمشنر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 4 نومبر سے سرینگر ہائی وے پر ایچ 9 اور جی 9 کے درمیان ہفتہ وار بازار کے قریب ’حقیقی آزادی مارچ‘ کے نام سے جلسے/دھرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ’حقیقی آزادی مارچ‘ اور دھرنے کی قیادت کریں گے، علی نواز اعوان نے ڈی سی سے پرامن عوامی اجتماع کے لیے خاص طور پر سیکیورٹی سے متعلق ضروری اقدامات کرنے کی بھی درخواست کی۔

دوسری جانب مارچ کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے وفاقی دارالحکومت میں کم از کم 13 ہزار 86 اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے جس میں 4 ہزار 199 اسلام آباد پولیس، ایک ہزار 22 سندھ پولیس، 4 ہزار 265 ایف سی اور 3 ہزار 600 رینجرز اہلکار شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں