ٹی20 ورلڈ کپ: آسٹریلیا میں 1992 کے بعد پاکستان، نیوزی لینڈ سیمی فائنل میں آج مدمقابل

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2022
—فوٹو: پی سی بی ٹوئٹر
—فوٹو: پی سی بی ٹوئٹر
ٹی20 ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان ہوگا—فوٹو: آئی سی سی
ٹی20 ورلڈ کپ کا پہلا سیمی فائنل نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان ہوگا—فوٹو: آئی سی سی

ٹی20 ورلڈ کپ 2022 میں پاکستان اور نیوزی لینڈ پہلے سیمی فائنل میں آج مدمقابل ہوں گے جہاں قومی ٹیم اسٹار بلےباز بابراعظم کی قیادت میں 1992 کے ورلڈ کپ کی تاریخ دہرانے کا عزم لیے آسٹریلیا کے سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں اترے گی۔

دونوں ٹیموں کے درمیان آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ کا میچ پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے شروع ہوگا۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں آسٹریلیا کے مشہور سڈنی کرکٹ گراؤنڈ پہنچ چکی ہیں اور آٹھویں ٹی20 ورلڈ کپ کے پہلے سیمی فائنل کے لیے تیاریوں کو حتمی شکل دے چکی ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹی 20 ورلڈ کپ: پاکستان، بنگلہ دیش کو شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچ گیا

ٹی20 ورلڈ کپ 2022 میں بڑے بڑے اپ سیٹ میچز بھی ہوئے اور اسی طرح دفاعی چمپیئن اور میزبان آسٹریلیا بھی ایونٹ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

سپر12 کے گروپ ون سے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ جبکہ گروپ ٹو سے روایتی حریف ٹیمیں پاکستان اور بھارت نے سیمی فائنل میں جگہ بنائی، پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلا سیمی فائنل آج سڈنی میں کھیلا جائے گا جبکہ بھارت اور انگلینڈ کے درمیان 10 نومبر کو ایڈیلیڈ میں کھیلا جائے گا۔

آسٹریلیا میں کھیلے جارہے ٹی20 ورلڈ کپ میں بڑے اپ سیٹ میچز دیکھنے کو ملے جہاں آئرلینڈ نے ایونٹ کی فیورٹ تصور کی جانے والی انگلینڈ کی ٹیم کو شکست دی وہیں سپر12 کے اہم میچ میں غیرمعروف نیدرلینڈز نے جنوبی افریقہ کی مضبوط ٹیم کو شکست دے کر ناصرف سب سے بڑا اپ سیٹ کیا بلکہ پاکستان کو سیمی فائنل میں بھی پہنچا دیا۔

پاکستان ٹیم کو سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے ایک کٹھن راستے سے گزرنا پڑا جہاں پہلے ہی میچ میں روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں 4 وکٹوں سے شکست ہوئی، جس کے بعد 27 اکتوبر کو زمبابوے کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ٹیم کے ایونٹ سے باہر ہونے کی چہ مگوئیاں ہونے لگیں۔

پاکستان کو ورلڈ کپ میں جیت کے لیے تیسرے میچ تک انتظار کرنا پڑا جہاں نیدرلینڈز سے 6 وکٹوں سے کامیابی ملی تاہم اہم کامیابی 3 نومبر کو سڈنی میں ملی جہاں جنوبی افریقہ جیسی ٹیم کو 33 رنز سے زیر کیا جو اس وقت تک ناقابل شکست تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آئرلینڈ کو شکست دے کر نیوزی لینڈ کی سیمی فائنل میں رسائی

قومی ٹیم کو 6 نومبر کو بنگلہ دیش کے چیلنج کا سامنا تھا جہاں انہیں کامیابی کے ساتھ ساتھ نیدرلینڈز جیسی کمزور ٹیم کی جنوبی افریقہ جیسے مضبوط حریف کے خلاف جیت کی بھی ضرورت تھی تاکہ سیمی فائنل میں جگہ بن جائے، جو بظاہر ممکن نہیں تھا لیکن نیدرلینڈز نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور جنوبی افریقہ کو 13 رنز سے شکست دے کر پاکستان کی مشکل آسان کردی۔

جنوبی افریقہ شکست کے ساتھ 5 پوائنٹس حاصل کر پایا اور پوائنٹس ٹیبل پر پاکستان سے ایک قدم پیچھے چلا گیا اور اسی وجہ سے ورلڈ کپ سے بھی باہر ہوگیا۔

پاکستان نے 5 میں سے 3 میچوں میں کامیابی کے ساتھ 6 پوائنٹس حاصل کرکے سیمی فائنل میں جگہ بنائی جبکہ گروپ میں بھارت نے 4 کامیابیوں کے ساتھ 8 پوائنٹس کی بدولت پہلی پوزیشن حاصل کی۔

سپر 12 کے گروپ ون میں نیوزی لینڈ کی ٹیم 5 میں سے 3 کامیابیوں کے ساتھ ساتھ بہترین رن ریٹ کی وجہ سے پہلی، انگلینڈ دوسری اور آسٹریلیا کی تیم تیسرے نمبر پر تھی تاہم تینوں ٹیموں کے 7 پوائنٹس تھے۔

نیوزی لینڈ نے سیمی فائنل تک رسائی سے قبل ایونٹ میں دفاعی چمپیئن آسٹریلیا کو 89 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دینے کے ساتھ میگا ایونٹ کا شان دار آغاز کیا اور اپنی کارکردگی میں توازن برقرار رکھا۔

کیوی ٹیم رواں ایونٹ میں پہلی ٹیم تھی جس نے 20 اوورز میں 200 رنز بنائے جب کہ دوسری ٹیم جنوبی افریقہ تھی جس نے اب تک سب سے بڑا مجموعہ 205 رنز بنائے۔

نیوزی لینڈ اور افغانستان کے درمیان دوسرا میچ بارش کی نذر ہوا اور دونوں ٹیموں کو ایک، ایک پوائنٹ ملا، جس کے بعد تیسرے میچ میں کیوی ٹیم نے 29 اکتوبر کو سری لنکا کے خلاف 65 رنز سے کامیابی سمیٹی۔

سیمی فائنل میں پہنچنے والی مضبوط انگلینڈ کی ٹیم نے گروپ ون کی سرفہرست نیوزی لینڈ کو پہلی شکست دی اور یہی شکست نیوزی لینڈ کی ایونٹ میں واحد شکست ہے۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں میچوں میں کامیابی کا موازنہ کیا جائے تو کیوی ٹیم کا پلہ بھاری جہاں اس کو صرف ایک شکست ہوئی ہے جبکہ پاکستان کو 2 شکستوں کا سامنا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹی 20 ورلڈکپ : اگر، مگر کے بعد فائنل فور میں پہنچے والی ٹیموں کا سفر

پاکستان کو بیٹنگ کے شعبے میں مسلسل مشکلات کا سامنا رہا ہے جہاں کپتان بابر اعظم اور تجربہ کار محمد رضوان ٹیم کے لیے بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہے جبکہ دوسری جانب نیوزی لینڈ کے بلے بازوں نے اچھی کارکردگی دکھائی۔

ٹی 20 ورلڈ کپ میں اب تک دو بلے بازوں نے سنچریاں بنائی ہیں اور ان میں سے ایک گلین فلپس کا تعلق نیوزی لینڈ سے ہے، انہوں نے سری لنکا کے خلاف 64 گیندوں پر 10 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 104 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔

جنوبی افریقہ کے رائلی روسو نے بنگلہ دیش کے خلاف 56 گیندوں پر 109 رنز بنائے تھے جو کسی بھی بلے باز کی ورلڈکپ 2022 کی سب سے بڑی اننگز ہے۔

پاکستان ٹیم کے مایہ ناز بلے باز بابر اعظم اور محمد رضوان تاحال نصف سنچری بنانے میں بھی ناکام رہے ہیں اور صرف دو بلے بازوں افتخار احمد اور شاداب خان نصف سنچری بنانے میں کامیاب ہوئے تاہم شان مسعود اب تک 134 رنز کے ساتھ پاکستان کے کامیاب بلے باز ہیں جبکہ نیوزی لینڈ کے فلپس 195 رنز بنا کر ٹورنامنٹ کے سرفہرست 10 بلے بازوں میں شامل ہیں۔

بیٹنگ کے شعبے میں نیوزی لینڈ کو پاکستان پر واضح برتری حاصل ہے تاہم نوجوان بلے باز محمد حارث کی شمولیت سے ٹیم کی بیٹنگ میں بہتری کی امیدیں لگائی جارہی ہیں جبکہ باؤلنگ کے شعبے میں پاکستان کے پاس بہترین کھلاڑی موجود ہیں، جن میں شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، نسیم شاہ اور اسپنرز میں شاداب خان، محمد نواز اور افتخار احمد نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

پاکستان کی جانب سے اب تک شاداب خان نے 10 وکٹیں حاصل کی ہیں اور ٹورنامنٹ کے سرفہرست 10 باؤلرز میں شامل ہیں، دوسرے نمبر پر شاہین شاہ آفریدی ہیں جنہوں نے مجموعی طور پر 8 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ نیوزی لینڈ کے مچل سینٹنر نے اب تک 8 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔

سڈنی گراؤنڈ کی بات کی جائے تو پاکستان کے لیے یہ گراؤنڈ ٹی20 کے حوالے سے خوش قسمتی کا باعث بنا ہے جہاں اب تک صرف دو میچز کھیلنے کے بعد ناقابل شکست ہے، پہلا ٹی20 3 نومبر 2019 کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلا لیکن نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا جبکہ آخری میچ 3 نومبر 2022 کو جنوبی افریقہ کے خلاف ہوا اور اس میں پاکستان کو 33 رنز سے کامیابی ملی۔

سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں اب تک 18 ٹی20 میچز کھیلے جاچکے ہیں، جس میں 11 دفعہ پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیم کو فتح نصیب ہوئی ہے جبکہ صرف 6 مرتبہ دوسری بیٹنگ کرنے والی ٹیم جیت پائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی20 ورلڈ کپ: سری لنکا کو شکست دے کر انگلینڈ سیمی فائنل میں پہنچ گیا

آسٹریلیا نے اس گراؤنڈ میں انگلینڈ کے خلاف 5 وکٹوں پر 221 رنز بنائے تھے جو سب سے بڑا اسکور ہے جبکہ بنگلہ دیش کا جنوبی افریقہ کے خلاف 101 رنز کا مجموعہ سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں سب سے کم اسکور ہے۔

جہاں تک پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی20 مقابلوں کے نتائج کا تعلق ہے تو پاکستان کو واضح برتری حاصل ہے، دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 28 ٹی20 میچ کھیلے جاچکے ہیں، پاکستان نے 17 اور نیوزی لینڈ نے 11 فتوحات حاصل کیں۔

اب تک کھیلے گئے ٹی20 ورلڈ کپ مقابلوں میں دونوں ٹیمیں 6 مرتبہ مدمقابل آئیں اور پاکستان کو 4 جبکہ نیوزی لینڈ کو 2 میچوں میں کامیابی نصیب ہوئی۔

ٹی20 ورلڈ کپ 2022 کے پہلے سیمی فائنل میں اپنی ٹیموں کی قیادت کرنے والے کین ولیمسن اور بابراعظم دونوں اپنی اپنی کامیابی کے لیے پرامید ہیں تاہم دونوں ٹیموں اور کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی کے پیش نظر کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے۔

آئی سی سی نے پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے شروع ہونے والے سیمی فائنل کے لیے میچ آفیشلز کا اعلان کردیا ہے، جس میں ماریس ایراسمس اور رچرڈ ایلنگ ورتھ فیلڈ امپائرز، رچرڈ کیٹل برگ تھرڈ امپائر ہوں گے۔

بھارت اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان جمعرات کو دوسرا سیمی فائنل ہوگا جس میں سری لنکن کما دھرناسینا اور آسٹریلین پال رائفل فیلڈ امپائر اور کرس کیفنی تھرڈ امپائر ہوں گے۔

خیال رہے کہ سیمی فائنل مقابلوں میں بارش کی صورت میں مقابلہ دوبارہ ہوگا، جس کے لیے اضافی دن مختص ہے جبکہ ایونٹ کا فائنل 13 نومبر کو میلبرن کرکٹ گراؤنڈ (ایم سی جی) میں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں