ایران: ریاست مخالف پروپیگنڈے کے الزام میں دو خواتین صحافیوں پر فرد جرم عائد

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2022
خواتین کی زیر قیادت ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا— فائل فوٹو : اے ایف پی
خواتین کی زیر قیادت ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا— فائل فوٹو : اے ایف پی

ایران کی عدالت نے ریاست مخالف پروپیگنڈے کے الزام میں 2 خواتین صحافیوں پر فرد جرم عائد کیا ہے جہاں اخلاقی پولیس کی تحویل میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں جاری احتجاج ختم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق عدلیہ کے ترجمان مسعود سیتائشی نے تہران میں ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ ایک ماہ سے زائد عرصہ تحویل میں رہنے والی دونوں خواتین صحافیوں نیلوفر حمدی اور علیحہ محمدی کو ’نظام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے اور قومی سلامتی کے خلاف سازش کرنے کے جرم میں ریمانڈ پر تحویل میں دیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھیں: ایران: مہسا امینی کی موت پر مظاہرے، کم از کم 92 افراد جاں بحق ہوئے، آئی ایچ آر کا دعویٰ

رپورٹ کے مطابق 30 سالہ خاتون صحافی نیلوفر حمدی ہم میہان اخبار کی نامہ نگار ہیں جن کو 20 ستمبر کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب انہوں نے اس ہسپتال کا دورہ کیا تھا جہاں مہسا امینی نے ہلاکت سے قبل تین دن تک گزارے تھے۔

ایرانی اخبارسجاندیگی سے منسلک 35 سالہ صحافی علیحہ محمدی کو مہسا امینی کی تدفین پر رپورٹ کے لیے صوبہ کردستان کے علاقہ ساقیز کا سفر کرنے کے بعد 29 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اخبار نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا تھا کہ مہسا امینی کی ہلاکت اور کشیدہ صورتحال پر رپورٹنگ کرنے کے جرم میں 20 سے زائد صحافیوں کو تحویل میں رکھا گیا ہے جبکہ متعدد صحافیوں کو حکام نے طلب کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف انٹرنیٹ معطلی کے باوجود مظاہروں میں شدت

30 اکتوبر کو 3 سو سے زائد صحافیوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں ان کے ساتھیوں کی حراست اور وکیل تک رسائی سے محروم رکھنے سمیت ان کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے پر ایران حکومت پر تنقید کی تھی۔

واضح رہے کہ ایران میں نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلات کے بعد ملک بھر میں احتجاجوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر مظاہرین ہیں جبکہ سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران: مہسا امینی کی ہلاکت کےخلاف مظاہرے، 'فورسز کے کریک ڈاؤن میں 108 افراد ہلاک'

عدلیہ کے ترجمان مسعود سیتائشی نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں میں سے بھی لوگ عدلیہ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان چند لوگوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے جنہوں نے کشیدگی پیدا کی ہے اور جرائم کا ارتکاب کیا ہے، لہٰذا قانونی اصولوں کا مکمل احترام کرتے ہوئے عدالتی نظام اسی بنیاد پر عمل کرے گا۔

عدلیہ کے مطابق مظاہرے شروع ہونے سے اب تک 2 ہزار لوگوں پرفرد جرم عائد کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اسلامی ریاست ایران کو 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف پیدا ہونے والی احتجاجی تحریک نے ہلا کر رکھ دیا ہے جو 16 ستمبر کو شروع ہوئی تھی جہاں مہسا امینی کو لباس کے سخت قوانین توڑنے کے الزام میں گرفتاری کیا گیا تھا جس کے بعد ایک ہسپتال میں ان کی ہلاکت ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں