ایران کی عدالت نے پولیس حراست میں مہسا امینیی کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں احتجاج کے سلسلے میں تین صوبوں میں حالیہ مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام پر 750 سے زائد افراد پر فرد جرم عائد کردی۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عدلیہ کے اعداد وشمار میں بتایا گیا کہ ستمبر کے وسط میں احتجاج شروع ہوا تھا اور اب تک 2 ہزار سے زائد افراد پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے، جن میں سے تقریباً نصف تعداد تہران سے ہے۔

ایران میں ان مظاہروں کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں سمیت درجنوں افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

عدلیہ کی ویب سائٹ آن لائن نیوز نے بتایا کہ جنوبی صوبے ہرمزگان کی عدلیہ کے سربراہ مجتبیٰ گاہرحمانی کا کہنا تھا کہ حالیہ مظاہروں کے بعد 164 افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

ویب سائٹ میں بتایا گیا کہ بنیادی الزامات قتل کے لیے اکسانا، سیکیورٹی فورسز کو نقصان پہنچانا، حکومت کے خلاف پروپیگنڈا اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانا شامل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے خلاف ٹرائل وکلا کی موجودگی میں جعمرات کو شروع ہوگا۔

سرکاری خبرایجنسی ارنا نے رپورٹ کیا کہ صوبہ مرکزی کی عدلیہ کے سربراہ عبدالمہدی موسوی نے بتایا کہ صوبے میں مزید 276 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 100 نوجوانوں کو مستقبل میں اس طرح کے مظاہروں میں شرکت نہ کرنے کی یقین دہانی پر رہا کردیا گیا ہے۔

اصفہان کی عدلیہ کے صوبائی سربراہ اسداللہ جعفری کا کہنا تھا کہ مرکزی صوبے اصفہان میں حالیہ احتجاج سے جڑے 316 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

خبرایجنسی تسنیم نے عدلیہ کے صوبائی سربراہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 12 افراد کو پہلے ہی ٹرائل کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ مہیسا امینی 16 ستمبر کو پولیس کی حراست میں دم توڑ گئی تھی، جنہیں اخلاقی پولیس نے ملک میں خواتین کے لیے نافذ لباس کے قواعد کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔

ایرانی حکام نے غیرملکی انسانی حقوق کے اداروں کے ان دعووں کو مسترد کردیا جن میں کہا گیا تھا کہ ایران میں احتجاج پر 15 ہزار افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں