لاہور میں عمران خان کی سیکیورٹی خیبرپختونخوا پولیس کے سپرد، پنجاب پولیس نالاں

15 نومبر 2022
حکومت خیبرپختونخوا نے عمران خان کی سیکیورٹی سنبھالنے کے لیے اعلیٰ تربیت یافتہ ایلیٹ فورس کے 50 کمانڈوز لاہور بھیجے—فائل فوٹو : اے ایف پی
حکومت خیبرپختونخوا نے عمران خان کی سیکیورٹی سنبھالنے کے لیے اعلیٰ تربیت یافتہ ایلیٹ فورس کے 50 کمانڈوز لاہور بھیجے—فائل فوٹو : اے ایف پی

لاہور میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے خیبرپختونخوا کے پولیس کمانڈوز کی تعیناتی کو پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ’باعث تذلیل‘ سمجھا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس تاثر کی اس وقت توثیق ہوئی جب عمران خان کی زمان پارک کی رہائش گاہ پر خیبرپختونخوا کے پولیس کمانڈوز نے مبینہ طور پر پنجاب پولیس کے چند سینیئر افسران کو حفاظتی حصار کو عبور کرنے سے روک دیا۔

حکومت خیبرپختونخوا نے عمران خان کی سیکیورٹی سنبھالنے کے لیے اعلیٰ تربیت یافتہ ایلیٹ فورس کے 50 کمانڈوز لاہور بھیجے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم کی رہائش گاہ اور اس کے آس پاس تعینات خیبرپختونخوا پولیس اہلکاروں کو عمران خان کی زندگی کو محفوظ بنانے کے لیے کسی بھی ہنگامی صورت حال کی صورت میں آزادانہ طور پر فیصلہ کرنے اور کارروائی کرنے کی سختی سے تاکید کی گئی ہے۔

ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ حکومتِ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا کو ایک باضابطہ درخواست بھیجی تھی جس میں عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے خصوصی ایلیٹ فورس کے اہلکاروں کی خدمات طلب کی گئی تھیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ حکومتِ پنجاب نے خیبرپختونخوا کو مذکورہ درخواست بھیجنے سے قبل باضابطہ طریقہ کار کے مطابق پنجاب یا لاہور پولیس کے اعلیٰ حکام سے کوئی تجاویز طلب نہیں کیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کی اعلیٰ کمان لاہور میں عمران خان کے لیے خیبرپختونخوا پولیس سے سیکیورٹی مانگنے کے حکومتی فیصلے پر ناخوش ہے اور اسے ملک کی سب سے بڑی اور انتہائی پیشہ ورانہ صوبائی پولیس فورس کی توہین کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام نے سوال اٹھایا ہے کہ عمران خان کی سیکیورٹی میں دوبارہ کسی کوتاہی کا ذمہ دار کون ہوگا کیونکہ اب لاہور پولیس کو عمران خان کے سیکیورٹی معاملات ترتیب دینے کی اجازت نہیں ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ پنجاب پولیس کے پاس بھی ایلیٹ پولیس کمانڈوز موجود ہیں جنہیں خاص طور پر اعلیٰ شخصیات اور وی وی آئی پی موومنٹ کی حفاظت کے لیے تربیت دی جاتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں عمران خان کی سیکیورٹی کو ’آؤٹ سورس‘ کرنے کا فیصلہ حکومت پنجاب کی اپنی پولیس فورس پر عدم اعتماد کو ظاہر کرتا ہے، خدشہ ہے کہ یہ فیصلہ موجودہ حالات میں صوبے کی پہلے سے ’سیاست زدہ پولیس‘ کے حوصلے پست کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملے کے خلاف پی ٹی آئی سپریم کورٹ پہنچ گئی، جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا

ذرائع کا کہنا ہے کہ زمان پارک میں خیبر پختونخوا پولیس کمانڈوز کی تعیناتی کی مخصوص مدت کے دوران رہائش اور خوراک سمیت تمام اخراجات حکومتِ پنجاب برداشت کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کمانڈوز کا تعلق خیبرپختونخوا پولیس کی اعلیٰ تربیت یافتہ کمپنیوں ’ریپڈ رسپانس فورس‘ اور ’اسپیشل کومبیٹ یونٹ‘ سے ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاہور پولیس نے بھی عمران خان کی رہائش گاہ پر 500 کے قریب اہلکاروں پر مشتمل بھاری فورس تعیناتی کر رکھی ہے جن میں 60 اعلیٰ تربیت یافتہ پنجاب ایلیٹ پولیس کمانڈوز بھی شامل ہیں۔

مزید برآں انہوں نے بتایا کہ ایلیٹ پولیس کی 4 خصوصی گاڑیاں بھی عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر کھڑی کی گئی ہیں، ان حفاظتی اقدامات کے علاوہ پیٹرولنگ پولیس فارمیشنز بھی موجود ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق عمران خان کی سیکیورٹی مینجمنٹ نے لاہور میں ان کی رہائش گاہ کی تمام کھڑکیوں پر بلٹ پروف شیشے لگانے کے لیے ایک نجی فرم کی خدمات حاصل کی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ نئے سیکیورٹی اقدامات عمران خان کی جان کو لاحق سنگین خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے تجویز کیے گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں