عمران خان پر حملے کے خلاف پی ٹی آئی سپریم کورٹ پہنچ گئی، جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2022
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے حقائق قوم کےسامنے آنے چاہئیں — فوٹو: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے حقائق قوم کےسامنے آنے چاہئیں — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارٹی چیئرمین عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج کے لیے سپریم کورٹ لاہور، کراچی، پشاور اور کوئٹہ رجسٹریوں میں درخواست دائر کردی ہے۔

شاہ محمود قریشی، عثمان بزدار، شفقت محمود اور دیگر اراکین کی جانب سے دائر درخواست میں عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر کے اندراج، اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو اور ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر آباد: لانگ مارچ میں کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان سمیت کئی رہنما زخمی، حملہ آور گرفتار

لاہور میں درخواست رجسٹرار سپریم کورٹ اعجاز گورایہ کو جمع کرائی گئی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر ہماری درخواست کے مطابق درج کی جائے، سپریم کورٹ اعظم سواتی اور ارشد شریف کے معاملے کو بھی دیکھے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست دائر کی ہے، سپریم کورٹ ان معاملات پر ازخود نوٹس لے کر کارروائی کرے۔

بعد ازاں لاہور میں سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے عمران خان پر قاتلانہ حملے، ارشد شریف کے قتل اور اعظم سواتی کی نجی ویڈیو لیک کے معاملے پر تحقیقات کے لیے چیف جسٹس سے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لاہور کی سپریم کورٹ رجسٹری میں عثمان بزدار کی جانب سے درخواست جمع کروائی گئی ہے، اسی طرح اسلام آباد، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں بھی درخواستیں جمع کروائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تینوں معاملات پر توجہ دی جائے، عمران خان پر قاتلانہ حملے کےحقائق قوم کے سامنے آنے چاہئیں، عوام حقائق جاننا چاہتے ہیں، ہم نے رجسٹرار کو اپنی درخواست جمع کروادی ہے، ہماری خواہش ہے کہ چیف جسٹس پہلی فرصت میں اس پر کارروائی اور حکم فرمائیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر حملہ، پنجاب حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

شاہ محمود قریشی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ 3 بنیادی معاملات پر سپریم کورٹ نوٹس لے، عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج نہیں ہو رہی، اعظم سواتی اور ارشد شریف کے معاملے پر بھی نوٹس لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ادارے کو اتنا کمزور نہ کردیں کہ لوگ اس کی جانب دیکھنا ہی چھوڑ دیں، اس وقت پاکستان میں لوگوں کا اداروں اور عدالتوں پر اعتبار بہت کم ہوگیا ہے۔

پشاور رجسٹری میں درخواست جمع

اسی طرح کی درخواست سپریم کورٹ پشاور رجسٹری میں ڈپٹی اسپیکر محمود جان، صوبائی وزرا عاطف خان، شوکت یوسفزئی، کامران بنگش، ڈاکٹر امجد، سینیٹر عثمان ترکئی اور خواتین اراکین صوبائی اسمبلی کی جانب سے بھی جمع کروائی گئی۔

صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ملک کے مقبول ترین رہنما پر قاتلانہ حملہ ہوا لیکن مرضی کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی، چیف جسٹس سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام اراکین کو ایسی صورتحال پر تشویش ہے، سپریم کورٹ رجسٹری میں ہم نے درخواست جمع کروائی ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان پر حملہ، سپریم کورٹ کا آئی جی پنجاب کو 24گھنٹے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی کے ساتھ ظلم ہوا لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ارشد شریف کو قتل کیا گیا، اب تک ان کی فیملی کمیشن سے مطمئن نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مرضی کے تحت مقدمہ درج کیا جائے، ان تمام معاملات کی جوڈیشل انکوائری کی جائے، پہلی بار ایسا ہوا کہ پولیس نے مدعی کو چھوڑ کر اپنی طرف سے مقدمہ درج کیا۔

اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ قاتلانہ حملے کی اصل تہہ تک پہنچیں گے، عمران خان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ قانون کے مطابق ایف آئی آر درج کی جائے، حملہ آور ایک نہیں، ایک سے زائد تھے، اس حملے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔

یاد رہے کہ 3 نومبر کو تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے دوران عمران خان کے کنٹینر پر وزیر آباد میں اللہ والا چوک کے قریب فائرنگ ہوئی تھی جس میں سابق وزیر اعظم سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے تھے۔

7 نومبر کو سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب پولیس کو عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے انتباہ کے بعد پنجاب پولیس نے بالآخر 8 نومبر کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا جس میں زیر حراست ملزم نوید کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا تھا، تاہم عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں نے اس ایف آئی آر پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔

خیال رہے کہ 8 نومبر کو وزیراعظم شہباز شریف نے بھی چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے خط کے ذریعے درخواست کی تھی کہ عمران خان پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے تمام دستیاب ججوں پر مشتمل جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں