سندھ ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کی مزید مقدمات میں گرفتاری روک دی

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2022
عدالت کی جانب سے کیس کی مزید سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی گئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت کی جانب سے کیس کی مزید سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی گئی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ان کی مزید مقدمات میں گرفتاری روک دی۔

اعظم سواتی کی گرفتاری کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، فوری سماعت کے لیے منظور کیے جانے کے بعد درخواست پر جسٹس کریم خان آغا کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت کی جانب سے اعظم سواتی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف مقدمات کے اندراج کے خلاف درخواست آج ہی دائر کی گئی ہے، ہمیں مہلت دی جائے۔

جسٹس کریم خان آغا نے کہا کہ کوئی مہلت نہیں دی جائے گی، کل تک تیاری کرلیں۔

عدالت کی جانب سے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کو ہدایت دی گئی کہ جہاں جہاں مقدمات درج ہوئے ہیں تمام ایس ایس پیز کو بلوالیں، اگر تمام مقدمات کی وضاحت پیش نہیں کی گئی تو آپ کے خلاف کارروائی کی جائے گی، تمام ایف آئی آرز کا انگریزی ترجمہ لے کر آئیں۔

آئی جی سندھ نے استدعا کی کہ ہمیں مہلت دی جائے، جسٹس کریم خان آغا نے جواب دیا کہ نہیں کوئی مہلت نہیں دی جائے گی کل تک تمام ایف آئی آرز لے کر آئیں، تحقیقات بہت ہی خراب ہیں۔

عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ پولیس ہاتھ کھڑے کر لے گی تو عام شہری کیا کرے گا، اس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ ہمارا یقین کریں ہم کام کر رہے ہیں، آپ کہہ رہے ہیں آپ کو آئی جی سندھ پر یقین نہیں ہے، میرے لیے یہ کافی تکلیف دہ بات ہے۔

عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ آپ کو دلچسپی نہیں ہے تو استعفیٰ دے دیں۔

آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ میں کیوں استعفیٰ دے دوں؟ ہم عدالت کی عزت کرتے ہیں عدالت بھی ہماری عزت کرے۔

عدالت نے آئی جی سندھ کو ہدایت دی کہ جو کہنا ہے مائیک پر آکر کہیں۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ میں پورے صوبے کی پولیس کی سربراہی کر رہا ہوں، میں کوئی ایس ایچ او نہیں ہوں آئی جی ہوں۔

پراسکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ ہمیں ایک ہفتے کی مہلت دی جائے، وزارت داخلہ سے تفصیلات لینی ہے کہ دیگر صوبوں میں کتنی ایف آئی آرز ہیں۔

اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے تمام مقدمات کالعدم قرار دے دیے ہیں۔

پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ عدالت جو تاریخ دے ہم دلائل کے لیے تیار ہیں، ہمیں درخواست کی کاپی فراہم کی جائے۔

عدالت نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے مزید مقدمات میں ان کی گرفتاری سے روک دیا، بعد ازاں کیس کی مزید سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قمبرشہداد کوٹ کی جوڈیشل مجسٹریٹ نے سینئر فوجی قیادت کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے پر 2 مقدمات میں سینیٹر اعظم خان سواتی کو 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

مسلح افواج کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے، بغاوت پر اکسانے کے مقدمات میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سینیٹر اعظم سواتی کو 27 نومبر کو اسلام آباد میں ان کے فارم ہاؤس سے گرفتار کیا تھا۔

گزشتہ ہفتے پولیس انہیں اسلام آباد سے کوئٹہ لے گئی تھی جہاں 9 دسمبر کو بلوچستان ہائی کورٹ نے ان کے خلاف 5 مقدمات کو خارج کردیا تھا، جس کے چند گھنٹوں بعد ہی انہیں وہاں سے سندھ پولیس نے صوبے میں درج مقدمات کے تحت اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔

پی ٹی آئی سینیٹر کے خلاف مقدمہ پیکا 2016 کی دفعہ 20 اور پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 131، 500، 501، 505 اور 109 کے تحت درج کیا گیا تھا۔

افواج پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز اور متنازع بیانات پر اعظم سواتی کے خلاف سندھ اور بلوچستان میں بھی متعدد مقدمات درج ہوئے تھے۔

2 دسمبر کو اعظم سواتی کو ابتدائی 14 روزہ ریمانڈ ختم ہونے کے بعد کچلاک تھانے میں درج مقدمے میں اسلام آباد سے کوئٹہ لایا گیا تھا جس کے بعد کچلاک کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے اعظم سواتی کو پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا تھا۔

بعدازاں 10 دسمبر کو اعظم سواتی کو کوئٹہ سے سندھ کے علاقے قمبر شہداد کوٹ منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کے خلاف ضلع قمبر شہداد کوٹ سمیت مختلف اضلاع میں مقدمات درج ہیں، جبکہ افواج پاکستان کے خلاف متنازع بیانات پر اگلے روز ہی اعظم سواتی کے خلاف بلوچستان میں دو نئے مقدمات درج کیے گئے۔

یاد رہے کہ اعظم سواتی کو پہلی بار آرمی چیف کے خلاف ٹوئٹ کرنے پر 12 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا۔

بعد ازاں 27 نومبر کو سینئر فوجی افسر کے خلاف متنازع ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اعظم خان کو دوبارہ گرفتار کیا تھا۔

عمران خان کے لانگ مارچ میں 26 نومبر کو مبینہ تقریر کے بعد انہیں ایف آئی اے کی جانب سے اسلام آباد سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمٰن کے ذریعے ریاست کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں