اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک میں بیرونی زرمبادلہ میں اضافے کی غرض سے ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دے دی۔

خزانہ ڈویژن سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا جہاں دیگر وفاقی وزرا سمیت حکام نے شرکت کی۔

بیان میں بتایا گیا کہ ای سی سی نے جائزہ لینے کے بعد مالی سال 2022-23 کے دوران چینی کی برآمد کے لیے وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی سمری کی منظوری دی۔

اجلاس کے دوران ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی گئی۔

بیان کے مطابق ای سی سی کی جانب سے ہر 15 روز بعد صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔

خزانہ ڈویژن کی جانب سے بتایا گیا کہ ای سی سی نے مزید ہدایت کی اور پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) پرعزم ہے کہ کم ازکم 31 جنوری 2023 تک مقامی مارکیٹ میں چینی کی موجودہ قیمت میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

اس سے قبل ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چینی کی برآمد سے براہ راست بیرونی زرمبادلہ میں اضافے میں مدد ملے گی، چینی کی صنعت کے مطابق اس سے ملز اور کسانوں کو لاگت کے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

رپورٹ کے مطابق شوگر ملز مالکان 12 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور صوبائی حکومت کی جانب سے موجودہ فصل کے لیے 30 فیصد سے زائد تعاون پر کرشنگ میں تاخیر کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب حکومت چینی کی برآمد پر مزاحمت کرتی رہی ہے اور خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اس سے مقامی سطح پر چینی کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ موجودہ وفاقی حکومت کے لیے سیاسی نقصان ہوگا، جہاں پہلے ہی مہنگائی کے باعث شدید تنقید کا سامنا ہے اور اکتوبر میں 26.6 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

رواں برس کے شروع میں وزیراعظم شہباز شریف نے مقامی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے چینی اور اسی طرح کی دیگر اشیا کی برآمد پر پابندی عائد کردی تھی۔

خزانہ ڈویژن کے بیان کے مطابق ای سی سی کے اجلاس کے دوران وزارت موسمیاتی تبدیلی کے لیے 70 لاکھ روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دے دی گئی۔

اسی طرح وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کو ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے لیے 74 کروڑ 35 لاکھ روپے سے زائد کی گرانٹ کی بھی منظوری دے دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں