کراچی: این ای ڈی یونیورسٹی کا طالب علم ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل

اپ ڈیٹ 15 دسمبر 2022
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ نوجوان کے سینے میں ایک گولی لگی — فائل فوٹو: رائٹرز
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ نوجوان کے سینے میں ایک گولی لگی — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کا طالب علم مبینہ طور پر ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر لٹیروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگیا۔

پولیس نے بتایا کہ سماما شاپنگ مال کے قریب کوئٹہ ہوٹل پر ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر نامعلوم مشتبہ لٹیروں نے فائرنگ کرکے 21 سالہ بلال ناصر کو ہلاک کر دیا۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کا کہنا تھا کہ مقتول کو سینے، گردن اور ٹانگ پر تین گولیاں لگی تھیں۔

انہوں نے دوستوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ این ای ڈی کے 4 طالب علم چائے پی رہے تھے کہ اسی دوران دو مشتبہ افراد نے ان سے موبائل فون چھینا اور اسی دوران بلال نے مزاحمت کی جس پر ڈاکووں نے فائرنگ کی۔

مبینہ ٹاؤن کے ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ اب تک موبائل فون چھین جانے کے حالے سے پولیس سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔

مبینہ ٹاؤن کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) زبیر نواز نے بتایا کہ یونیورسٹی کے چند طلبہ این ای ڈی کے باہر ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر چائے پی رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر 2 مسلح ملزمان وہاں پہنچے، جس میں سے ایک موٹر سائیکل سے اترا اور نقدی، موبائل فون اور دیگر قیمتی چیزیں چھیننے کی کوشش کی۔

تاہم بلال ناصر نے مزاحمت کی اور ایک مشتبہ شخص کو پکڑا جس نے ہاتھا پائی شروع کردی، کچھ دور کھڑے مشتبہ شخص کا ساتھی قریب آیا اور گولی مارنے کے بعد فرار ہو گئے۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ نوجوان کے سینے میں ایک گولی لگی، جسے قریبی نجی ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کردی۔

مزید بتایا گیا کہ بعد ازاں لڑکے کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ایس ایچ او نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ریسٹورنٹ میں بیٹھے تمام دیگر لوگ اور قریبی دکاندار اپنی حفاظت کے لیے بھاگ گئے، حالانکہ نوجوان نے ایک مشتبہ شخص کو پکڑ لیا تھا، انہوں نے رائے دی کہ اگر دیگر افراد بھی کچھ مزاحمت کرتے تو دونوں ملزمان کو گرفتار کیا جاسکتا تھا۔

دوسری جانب، مقتول کے بھائی ارسلان نے میڈیا کو بتایا کہ اس کے چھوٹے بھائی کی جانب سے موبائل فون دینے سے انکار کرنے پر قاتلوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

غمگین شخص نے بتایا کہ ان کا بھائی این ای ڈی یونیورسٹی میں پڑھتا تھا۔

خیال رہے کہ کراچی میں تواتر سے اس قسم کی واردتیں ہو رہی ہیں، 27 نومبر کو کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں مبینہ طور پر ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ایک آدمی کو ہلاک اور ان کے 2 بچوں کو زخمی کرنے پر مشتعل ہجوم نے پولیس کے پہنچنے سے قبل 2 مشتبہ لٹیروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جو بعد ازاں دم توڑ گئے تھے۔

سرجانی تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر یسیٰن گجر نے بتایا تھا کہ موٹرسائیکل سوار 2 مسلح افراد نے دو بھائیوں سے سیکٹر 7 اے میں ان کے گھر کے سامنے موبائل فون اور نقدی چھینی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ڈکیتی کی واردات جاری تھی کہ ان کے 60 سالہ والد گھر سے باہر آئے، مشتبہ افراد نے انہیں گولی مار دی۔

قبل ازیں 29 اکتوبر کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں مبینہ ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر دکاندار کو فائرنگ کرکے قتل کرنے پر مشتبہ ڈاکو کو مشتعل ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا تھا، بعد ازاں وہ دم توڑ گیا تھا۔

شاہراہ فیصل پولیس نے بتایا تھا کہ گلستان جوہر کے بلاک 18میں قاسم پیراڈائیز کے قریب 18 سالہ شہریار نظیر مبینہ ڈکیتی پر مزاحمت کرنے پر لٹیروں کی گولی سے جاں بحق ہوگیا۔

دوسری جانب شہریوں نے نامعلوم ڈکیت کو پکڑ کر مارا اور پھر پولیس کے حوالے کر دیا، بعد ازاں وہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں