ترکیہ: استنبول کے میئر کو ’توہین آمیز‘ بیان پر 2 سال 7 ماہ قید، شہریوں کا احتجاج

15 دسمبر 2022
مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی—فوٹو: اے ایف پی
مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی—فوٹو: اے ایف پی

ترکیہ کی عدالت نے صدر رجب طیب اردوان کے سخت حریف اور استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کو 2019 میں کامیابی کے بعد دوران تضحیک آمیز بیان پر دو سال 7 ماہ قید سنا دی جبکہ ہزاروں شہریوں نے احتجاج کیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کو 2019 میں استنبول کا انتخاب جیتنے کے بعد حکام کے خلاف توہین آمیز بیان دینے پر 2 سال اور 7 ماہ قید کی سزا دی گئی ہے۔

ناقدین نے الزام عائد کیا کہ ترک عدالتیں صدر اردوان کی مرضی پر چلتی ہیں جبکہ حکومت نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ آزاد ہے۔

رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کی توثیق اعلیٰ عدالت سے ہوگی جہاں اپیل دائر کی جائے گی۔

اکرم امام اوغلو پر 2019 میں استنبول کے میئر کا انتخاب دوسری مرتبہ جیتنے کے بعد تقریر میں حکام کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کا الزام تھا۔

استنبول کا میئر منتخب ہونے کے بعد تقریر کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ جن لوگوں نے پہلا انتخاب کالعدم قرار دیا تھا وہ ’بے وقوف‘ تھے جہاں انہیں حکمران جماعت اے کے پارٹی کے امیدوار سے معمولی فرق سے کامیابی ملی تھی۔

ان کا مؤقف تھا کہ میں نے تقریر میں وہی الفاظ دہرائے جو وزیرداخلہ نے ان کے خلاف استعمال کیے تھے۔

استنبول کے میئر کے انتخاب میں اکرم امام اوغلو نے دوسری مرتبہ ووٹنگ میں بھی کامیابی حاصل کرکے اے کے پارٹی اور ان کی ہم خیال جماعتوں کی 25 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کردیا تھا۔

اکرم امام اوغلو نے عدالت کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں کامیابی پر جیل کی سزا سنا دی گئی ہے۔

امام اوغلو کے حق میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا—فوٹو: اے ایف پی
امام اوغلو کے حق میں ہزاروں افراد نے احتجاج کیا—فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں بعض اوقات کوئی کامیابی بغیر سزا کے نہیں ہوتی اور میں سمجھتا ہوں کہ مجھے یہ بے بنیاد اور غیرقانونی سزا میری کامیابی کا بدلہ ہے۔

خیال رہے کہ ترکیہ میں اگلے سال جون میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات ہوں گے جس میں صدر طیب اردوان کے لیے میئر استنبول اور ان کے اتحاد کو خطرہ قرار دیا جارہا ہے۔

ترک صدر طیب اردوان کو 22 سالہ حکمران کے دوران اس وقت مہنگائی اور مقامی کرنسی کی گراوٹ سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے۔

اکرم امام اوغلو کی جماعت ری پبلکن پیپلزپارٹی (سی ایچ پی) کی سربراہی میں صدر اردوان کے خلاف 6 جماعتی اپوزیشن اتحاد تشکیل دیا گیا تھا تاہم صدارتی امیدوار پر تاحال اتفاق نہیں ہوا۔

صدر اردوان کے خلاف اکرم امام اوغلو کو مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے اور رپورٹس کے مطابق مختلف پولز میں ان کو برتری حاصل ہے۔

میئر کی سزا کے خلاف احتجاج

استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کی سزا اور سیاسی پابندی کے خلاف ہزاروں شہریوں نے احتجاج کیا اور اگلے سال ہونے والے انتخابات سے قبل اس طرح کے فیصلوں پر حکومت پر شدید تنقید کی۔

ترک عدالت کے فیصلے پر ملک سے باہر بھی تنقید کی گئی اور اس کو جمہوریت کی نفی قرار دیا گیا۔

شہریوں نے قومی پرچم کے ساتھ استنبول کی شہری حکومت کی عمارت کے سامنے احتجاج کیا اور بینرز آویزاں کیے گئے۔

مظاہرین نے نعرے لگائے کہ حقوق، قانون اور انصاف اور حکمران جماعت اے کے پی کے خلاف نعرے لگائے۔

56 سالہ شہری فیلیز کمباسر کا کہنا تھا کہ حکومت گھبرائی ہوئی ہے اسی لیے اس طرح کا فیصلہ آیا ہے، اس قوم کو کوئی نہیں روک سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں