اسمبلیاں توڑنے کیلئے تاریخیں نہیں دی جاتیں، حوصلہ کرنا پڑتا ہے، مریم اورنگزیب

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2022
مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز
مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسمبلیاں توڑنے کے لیے تاریخیں نہیں بلکہ حوصلہ کرنا پڑتا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے ایک گھنٹے کا میڈیا اور عوام کا وقت ضائع کیا کیونکہ انہوں نے کوئی نئی بات نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گفتگوکے دوران ان کے دائیں اور بائیں جانب سے بیٹھے ہوئے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے وزرائے اعلیٰ کی دلچسپی سب کو نظر آرہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں توڑنے کے لیے تاریخیں نہیں دینی پڑتیں بلکہ حوصلہ کرنا پڑتا ہے، تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ان سے قومی اسمبلی خالی کروالی گئی ہے، اب خیبرپختونخوا اور پنجاب کی اسمبلی توڑنے کی ایک اور تاریخ دے کر ثابت کردیا ہے کہ جس وقت ان کا اقتدار ختم ہوجائے تو سائفر کا ڈراما کرکے ملک کے قومی مفاد اور خارجہ پالیسی پر حملہ کردیں۔

اس سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ 23 دسمبر کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کریں گے اور قومی اسمبلی میں جا کر اسپیکر کے سامنے اپنے استعفے پیش کریں گے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے جب اقتدار ختم ہو رہا تھا تو اپنے وزرا سے خطوط لکھوا کر آئی ایم ایف کا معاہدہ سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، جس پر انہوں نے خود دستخط کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب کرسی سے ہٹے تو 4 سال کے ڈاکے، لوٹ مار پکڑے جانے پر شور مچا رہے ہیں، یہ اپنا اقتدار بچانے کے لیے پاکستان کے عوام پر حملہ کر سکتے ہیں، اپریل میں تحریک عدم اعتماد آئی تو آئین پر حملہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کے جمہوری تسلسل پر حملہ کرنا چاہتے ہیں، ملک میں معاشی استحکام لانے پر حملہ کرنا چاہتے ہیں، کہیں عوام کو ریلیف مل جائے اس پر حملہ آور ہونا چاہتے ہیں۔

عمران خان پر الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تمام منصوبہ اس لیے ہو رہا ہے کہ معیشت سمت پر چل پڑی ہے اور عوام کو ریلیف مل گیا تو کہیں 4 سال کی حکومت کے اعمال نامہ پر سوالات شروع نہ ہوجائیں۔

انہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ شور اس لیے ہے کہ ان کی چوری کا شور کم ہوسکے، فارن فنڈنگ کا جواب دینا پڑے گا، جس کا 8 سال تک جواب نہیں دیا تاکہ اس کا شور کم ہوسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ شور اس لیے ہے کہ 6 ارب کے جو ہیرے جواہرات جمع کیے ہیں، اس کا شور کم ہو سکے، توشہ خانہ میں ڈکیتیاں ہوئی ہیں، یہ صرف ایک گھڑی کا معاملہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کو کسی جمہوری تسلسل اور عوام سے کسی قسم کا کوئی سروکار نہیں ہے اور شور اس لیے کر رہے ہیں 190 ملین کا جواب دینا پڑے گا، ان کی کوشش ہے کہ 4 سال ملک کے اندر اپنے مافیاز بیٹھا کر جو ڈاکے ڈالے گئے ہیں اس کا شور کم ہوسکے۔

عمران خان کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018 میں ان کو جو معیشت ملی تھی وہ ان کے اعداد وشمار کے مطابق 6.1 فیصد پر ملک ترقی کر رہا تھا اور کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی 2.3 فیصد کی کم ترین سطح پر تھی اور 3.6 فیصد ملک کی مہنگائی کی شرح تھی۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ سی پیک سے 14 ہزار میگاواٹ بجلی دے کر لوڈ شیڈنگ صفر کی، دہشت گردی ختم کی، ملک میں موٹرویز بچھا کر ترقی کرتا ملک ان کے حوالے کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ترقی، صحت کارڈ، وزیراعظم یوتھ پروگرام، آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرکے خود مختار معیشت ان کے حوالے کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ملک میں دہشت گردی ختم کرکے گیا، ترقی، استحکام اور نوجوانوں کو روزگار دے کر گیا تھا لیکن 2018 میں یہ آیا اور اپنے فرنٹ مینوں سے چوریاں کروائیں۔

’اسمبلیاں توڑنے کیلئے حوصلہ چاہیے‘

مریم اورنگزیب نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنے کے لیے حوصلہ چاہیے جو آپ کے پاس نہیں ہے، وہ حوصلہ نواز شریف اور شہباز شریف کے پاس تھا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے 40 سال کا حساب دیا، اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے وزراء نے بھی جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا، آپ کے پاس کسی چوری یا کرپشن کا جواب نہیں ہے اس لیے آپ شور مچا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جتنی مرضی سیاسی عدم استحکام کی باتیں کریں ہم اور اتحادی حکومت ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک کے اندر 2018 سے 2022 کے اوائل تک بجلی، گیس اور ہر چیز پر ڈاکے ڈالتے رہے، اگر انہوں نے اپنے دور اقتدار میں کام کیے ہوتے تو آج وہ عوام کے سامنے ان کی باتیں کرتے، بی آر ٹی پشاور کرپشن میں دبی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پاس اپنی کرپشن اور چوری کا کوئی جواب نہیں، عمران خان کی وجہ سے آج عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آج عمران خان کو اپنی کارکردگی کے بارے میں عوام کو بتانا چاہیے، عمران خان شور کر کے پاکستان کے عوام کو بے وقوف نہیں بنا سکتا۔

’انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے‘

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور اکتوبر 2023 میں عام انتخابات ہوں گے، اگر انہوں نے اسمبلیاں توڑ دیں تو ہمارے پاس آپشن اوپن ہے اور ہم بھی ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر اتحادی جماعتوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں، 75 سال سے جمہوریت قائم ہے، عمران خان اس کے تسلسل کو ختم کرنے کی باتیں کرتے ہیں، وہ فاشسٹ اور آمرانہ سوچ رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب عمران خان کی اپنی کرسی نہ ہو تو وہ ملک کے مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے، ترقی کو روکتا ہے اور پاکستان کے اندر افراتفری پھیلاتا ہے جس طرح 2013 میں ڈی چوک میں بیٹھ کر دھاندلی کا نعرہ لگا کر انتشار پھیلایا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں