نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا کے نئے ویرینٹ سے پاکستان کو بھی خطرہ ہے۔

این سی او سی کے حکام کے مطابق چین میں لاک ڈاون ختم ہونے اور سفر کی بلا روک ٹوک اجازت کی وجہ سے پاکستان میں کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ آنے کا خطرہ موجود ہے۔

سی بی ایس نیوز نے رپورٹ کیا کہ چین میں جو کورونا وائرس پھیل رہا ہے، وہ مہلک اومیکرون ویرینٹ بی ایف۔7 یا بی اے.5.2.1.7 کی ذیلی قسم ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ چین میں رپورٹ ہونے والا ویرینٹ بی ایف۔7 اومیکرون کی تمام اقسام میں سے سب سے زیادہ متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ دوسرے ویرینٹ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے دوسرے لوگوں میں منتقل ہوتا ہے، یہ ویکسین لگوانے والے یا پہلے سے کورونا کا شکار ہونے والوں کو متاثر کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے، اس کی علامات دیگر اومیکرون ویرینٹ جیسی ہی ہے۔

این سی او سی نے بتایا کہ پاکستان کورونا کے کسی بھی نئے ویرینٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے مکمل تیار ہے، ماضی میں بھی نئے ویرینٹ آئے تاہم ان پر بروقت قابو پایا گیا۔

مزید بتایا گیا کہ انسداد کورونا ویکسین لگنے کے باعث اس ویرینٹ کے پھیلنے کا خطرہ کم ہے، پاکستان میں کورونا ویکسین کی اہل 90 فی صد آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہے۔

حکام نے مزید کہا کہ 95 فی صد آبادی کو ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لگ چکی ہے۔

دوسری جانب، قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں کورونا کے 13 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور ایک شخص کا انتقال ہوا جبکہ 17 مریض انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں زیر علاج ہیں۔

مزید کہا گیا کہ کورونا مثبت آنے کی شرح 0.3 فیصد ہے۔

بعدازں، قومی ادارہ صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ میڈیا میں کووڈ-19 کے نئے ویرینٹ کے خطرے کے حوالے سے غیر مصدقہ خبریں گردش کرر ہی ہیں۔

مزید کہا گیا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے تصدیق کی ہے کہ اس وقت ایسے کسی خطرے کا امکان نہیں ہے، صورتحال پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔

چین میں کورونا کیسز کا پھیلاؤ

ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی والے ملک میں وسیع مظاہروں کے بعد رواں مہینے لاک ڈاؤن اور ٹیسٹنگ کی ’زیرو-کوووڈ‘ دور کو ختم کرنا کا آغاز کیا تھا، جس نے معاشی اور نفسیاتی مسائل کی بھاری قیمت کے عوض 3 برسوں تک کورونا وائرس پر بڑی حد تک قابو کیے رکھا۔

پالیسی میں اچانک تبدیلی کی وجہ سے چین میں صحت کے نظام پر غیر معمولی بوجھ پڑا، ہسپتالوں میں بستر اور خون کی کمی ہے جبکہ فارمیسز میں ادویات نہیں ہیں، جس کے باعث حکام تیزی سے خصوصی کلینک تعمیر کر رہے ہیں۔

ماہرین نے پیش گوئی ہے کہ اگلے برس تک چین میں 10 لاکھ سے زائد لوگ ہلاک ہو سکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں