گوادر میں جاری حق دو تحریک کے مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے دوران فائرنگ سے پولیس کانسٹیبل یاسر جاں بحق ہو گیا۔

ترجمان بلوچستان پولیس اسلم خان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ہاشمی چوک پر تصادم کے دوران گولی سیدھی کانسٹیبل یاسر کی گردن میں لگی اور وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر دم توڑ گئے۔

ترجمان پولیس نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ مولانا ہدایت الرحمٰن کے خلاف پولیس اہلکار کے قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا، جن کی سربراہی میں مظاہرہ جاری ہے۔

بلوچستان کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس عبد الخالق شیخ نے واقعے میں ملوث ملزم کو جلد گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

دوسری جانب، صوبائی وزیر داخلہ ضیا لانگو نے بتایا کہ حق دو تحریک کے تمام مطالبات تسلیم کرچکے ہیں، وزیر اعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں گوادر میں جاری دھرنے کے شرکا سے مذاکرات کیے تھے۔

صوبائی وزیر داخلہ نے جاری بیان میں بتایا تھا کہ حق دو تحریک کے کچھ ایسے مطالبات ہیں، جو صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں، کچھ نان کسٹم پیڈ کشتیاں پکڑی گئیں، جنہیں چھوڑنا صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں۔

ضیا لانگو کے مطابق مظاہرین کے بارڈر اور گوادر پورٹ کے حوالے سے مطالبات جائز ہیں، مگر ہمارے اختیار میں نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حق دو تحریک کے زیادہ تر مطالبات وفاقی حکومت سے متعلق ہیں۔

صوبائی وزیر داخلہ ضیا لانگو نے کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والے مظاہرین کے خلاف کارروائی کا حق رکھتے ہیں، احتجاج کی آڑ میں قانون کو ہاتھ میں لیا جارہا ہے۔

دوسری جانب، مولانا ہدایت الرحمٰن کی جانب سے سماجی رابطے کے ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا کہ گوادر میں تشدد و فائرنگ پولیس و سیکیورٹی اداروں نے خود کی ہے، حالات کی تمام ذمہ داری خود انہی پر عائد ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں گزشتہ 2 ماہ سے’حق دو تحریک’ کا دھرنہ جاری ہے، مظاہرین صوبے سے ٹرالر مافیا، پینے کے صاف پانی سیمت دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے دھرنا دیے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ گوادر میں غیر قانونی سمندری شکار پر پابندی اور غیر ضروری چوکیوں کو ختم کرنے سمیت دیگر کئی مطالبات بھی شامل ہیں۔

گزشتہ روز (26 دسمبر) کو رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رات دیر گئے گوادر میں 2 ماہ سے جاری ’حق دو تحریک‘ کا دھرنہ ختم کرنے کے لیے پولیس نے کارروائی کی، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئی اور پولیس نے دھرنے کے لیے لگائے گئے ٹینٹ اکھاڑ دیے تھے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا تھا کہ دھرنے پر کارروائی کے خلاف گوادر شہر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے، گوادر کے تمام کاروباری مراکز بند ہیں اور گوادر سے مکران کوسٹل ہائی وے کو خواتین نے بند کر دیا ہے جبکہ ضلع گوادر کی تحصیل پسنی، اورماڑہ اور جیوانی میں بھی احتجاج کیا جا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں