لکی مروت: پولیس چوکی پر دہشت گردوں کا حملہ، کانسٹیبل شہید

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2023
دہشتگردوں کے حملے میں آر آر ایف فورس کا کانسٹیبل تحسین اللہ شہید ہوگیا — فوٹو: سراج الدین
دہشتگردوں کے حملے میں آر آر ایف فورس کا کانسٹیبل تحسین اللہ شہید ہوگیا — فوٹو: سراج الدین

خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت کے نواحی علاقے شہباز خیل میں پولیس چوکی پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک اہلکار شہید ہوگیا جب کہ جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد بھی مارا گیا۔

ترجمان لکی مروت پولیس کے مطابق نیا سال شروع ہوتے ہی رات کو دہشت گردوں نے پولیس چوکی شہباز خیل پر خود کار ہتھاروں سے حملہ کیا، دہشت گردوں نے بھاری اور خودکار اسلحے سے لیس ہو کر پولیس کو نشانہ بنایا اور چوکی کے اندر گھسنے کی کوشش کی۔

پولیس کے مطابق دہشت گردوں نے پولیس چوکی شہبازخیل کو کئی اطراف سے خودکار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنایا، اس دوران انہوں نے آر پی جی سیون راکٹ لانچر اور دستی بموں سمیت جدید ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا۔

ترجمان کے مطابق پولیس نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا حملہ پسپا کیا اور اس دوران ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔

پولیس کے مطابق ہلاک دہشت گرد کی شناخت اویس سکنہ عبدالخیل کے نام ہوئی جو کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے مقدمات میں سی ٹی ڈی بنوں پولیس کو مطلوب تھا، ہلاک دہشت گرد کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنا دیا، تاہم دہشت گردوں کے حملے میں آر آر ایف فورس کا ایک جوان کانسٹیبل تحسین اللہ زخمی ہوگیا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کرگیا۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں کسی دہشت گرد کی موجودگی کے پیش نظر سرچ آپریشن جاری ہے۔

— فوٹو: سراج الدین
— فوٹو: سراج الدین

خیال رہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران ملک میں امن و امان کی صورت حال مزید خراب ہوئی ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، عسکریت پسند گروپ داعش اور گل بہادر گروپ جیسے دہشت گرد گروہ ملک بھر میں حملے کر رہے ہیں۔

بلوچستان میں باغیوں نے بھی اپنی پرتشدد کارروائیاں تیز کر دی ہیں اور کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ گٹھ جوڑ بنالیا ہے۔

سال 2022 کے دوران خیبرپختونخوا میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد محکمہ پولیس نے جنوبی اور شمالی وزیرستان، لکی مروت اور بنوں کے اضلاع کو دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ مقامات قرار دیا۔

2022 میں پولیس کے خلاف ٹارگٹڈ حملوں میں بھی اضافہ ہوا، دہشت گردوں سمیت جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائیوں میں 118 پولیس اہلکار شہید اور 117 زخمی ہوئے۔

خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں 20 دسمبر کو بھی وانا کے پولیس اسٹیشن پر عسکریت پسندوں نے دھاوا بول دیا تھا اور گولہ بارود سمیت اسلحہ چھین کر فرار ہوگئے تھے۔

اس سے قبل دسمبر میں ہی ضلع لکی مروت کے تھانا برگئی پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 پولیس اہلکار شہید اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔

قبل ازیں 11 نومبر کو شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں ایک خودکش حملے میں 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔

23 اکتوبر کو میر علی میں ایک خودکش حملہ آور نے قافلے پر حملہ کیا جس میں 21 فوجی زخمی ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں