برازیل کے صدر لوئز لولا ڈی سلوا نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’ رائٹرز’ کے مطابق سابق صدر جیئر بولسونارو کے حامیوں کی جانب سے تشدد کی دھمکیوں کے پیش نظر برازیل کے دارالحکومت برازیلیا میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کانگریس میں حلف برداری کی تقریب کے بعد لوئز لولا ڈی سلوا کو 30 ہزار لوگوں کے ہجوم کے سامنے بغیر چھت کی رولز روائس گاڑی چلا کر پلانالٹو محل جانا تھا، اس دوران ہزار افراد جشن منانے کے لیے جمع تھے۔

اکتوبر میں 77 سالہ لوئز لولا ڈی سلوا نے صدارتی انتخاب میں صدر بولسونارو کو معمولی فرق سے شکست دی تھی

لوئز لولا ڈی سلوا اس سے قبل 2003 میں ملک کے صدر منتخب ہوئے اور 2010 تک صدر رہے تھے اور اس دوران پڑوسی ممالک میں بھی بائیں بازو کی نظریات کی حامل جماعتوں کو حکمرانی ملی تھی۔

ان کی جماعت ورکرز پارٹی پر کرپشن کے الزامات عائد کیے گئے اور انہیں 19 ماہ کے لیے جیل بھی بھیج دیا گیا تاہم برازیل کی سپریم کورٹ نے انہیں بری کردیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اب لوئز لولا ڈی سلوا کو برازیل کی معیشت کو بہتر بنانے کے مشکل چیلنج کا سامنا ہے، اس کے ساتھ ہی ایک ایسے ملک کو متحد کرنا ہے جو جیئر بولسونارو کے دور میں تقسیم کا شکار ہو چکا ہے۔

برازیل میں دھرما پولیٹیکل رسک کنسلٹنسی کے ڈائریکٹر کریومار ڈی سوزا نے بتایا کہ نئے صدر سے بہت توقعات ہیں، انہیں برازیل میں صورتحال کو بہتر کرنے کا مشکل چیلنج درپیش ہو گا، اور سب سے بڑھ کر تیزی کے ساتھ ایسے نتائج فراہم کرنا جس سے شہریوں کا معیار زندگی بہتر ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں