کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ملک کی سکھ برادری میں خوف کا اعتراف کرتے ہوئے جون 2023 میں کینیڈین سرزمین پر سکھ شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے پر کینیڈا سے تین بھارتی شہریوں کی گرفتاری پر ردعمل دیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹورنٹو میں سکھ ورثے اور ثقافت کا جشن منانے کے لیے ایک گالا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کینیڈا کی سکھ کمیونٹی میں بہت سے لوگ ’بے چینی اور اس وقت خوفزدہ ہیں۔‘

انہوں نے قانون کی حکمرانی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’اپنے جمہوری اصولوں اور انصاف کے نظام پر یقین رکھیں اور پرسکون رہیں‘۔

کینیڈین وزیراعظم نے سکھ رہنما کے قتل کے الزام میں تین بھارتی شہریوں کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ گرفتاری اہم تھیں، کینیڈا ایک مضبوط اور آزاد انصاف کے نظام کے ساتھ قانون کی حکمرانی والا ملک ہے اور اپنے تمام شہریوں کے تحفظ کے لیے عزم رکھتا ہے۔‘

کینیڈا سے 3 بھارتی شہری گرفتار

یاد رہے کہ 3 مئی کو کینیڈین پولیس نے گرفتاریوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں 3 بھارتی شہریوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جن میں 22سالہ کرن برار، 22 سالہ کمل پریت سنگھ اور 28 سالہ کرن پریت سنگھ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تینوں کینڈین صوبے البرٹا کے شہر ایڈمنٹن میں رہتے ہیں جہاں سے انہیں گرفتار کیا گیا، ان کے خلاف مقدمے میں قتل کی متعدد دفعات شامل ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ تینوں ملزمان تین سے پانچ سال سے کینیڈا میں تھے، ان ملزمان کے بھارت سے تعلق سمیت مختلف زاویوں سے تحقیقات جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش کار بھارت میں ہم منصبوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں لیکن یہ تعاون کئی سالوں سے کافی مشکل اور چیلنجنگ رہا ہے

ہردیپ سنگھ نجر کون ہے؟

45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ سال جون میں سکھوں کی سب سے بڑی آبادی والے شہر وینکوور کے مضافاتی علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی بڑھ گئی۔

جب کہ بھارتی نے اس الزام کی سختی سے تردید کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں