کراچی: سمندر میں ’ڈوبنے‘ والی لڑکی کے واقعہ کو قتل کے طور پر دیکھ رہے ہیں، پولیس

12 جنوری 2023
پولیس کے مطابق ملزم شان سلیم کے ہمراہ شریک ملزم وقاص احمد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے—فائل فوٹو: امتیاز علی
پولیس کے مطابق ملزم شان سلیم کے ہمراہ شریک ملزم وقاص احمد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے—فائل فوٹو: امتیاز علی

کراچی پولیس نے کہا ہے کہ چند روز قبل سمندر میں ’ڈوبنے‘ والی نوجوان لڑکی کے واقعہ کو قتل کے طور پر دیکھ رہے ہیں جبکہ ڈاکٹروں نے کہا کہ لڑکی ڈوب کر جاں بحق نہیں ہوئی۔

ایس ایس پی جنوب (انویسٹی گیشن) زاہدہ پروین کے مطابق پولیس لڑکی کے ڈوبنے کو قتل کے طور پر ریکھ رہی ہے۔

اپنے دفتر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس ایس پی زاہدہ پروین نے کہا کہ 6 جنوری کو ایک شہری جمال نے لڑکی سائرہ ملک کے ڈونے کے حوالے سے 15 مددگار کو اطلاع دی، پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر لڑکی کا بیگ اور وٹنری ہسپتال کا کارڈ برآمد کیا جس کے بعد ہسپتال انتظامیا نے بھی تصدیق کی کہ مقتولہ وہیں ملازمت کرتی تھیں۔

ایس ایس پے نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد ابتدائی رپورٹ سے معلوم ہوا کہ وہ ڈوب کر ہلاک ہونے والی لاش نہیں تھی۔

ایس ایس پی زاہدہ پروین نے کہا کہ موت سے پہلے لڑکی کی آنکھوں اور ناک پر تشدد کے نشانات تھے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ لڑکی کی موت کی اصل وجہ حتمی رپورٹس کے بعد طے کی جائے گی۔

زاہدہ پروین نے بتایا کہ واقعے سے قبل کال کرنے والے شخص جمال نے بھی ان سے بات بھی کی تھی کیونکہ وہ سمندر کے کنارے لگ بھگ 15 منٹ تک مسلسل روتی رہی لیکن اس نے انہیں کچھ نہیں بتایا۔

افسر نے کہا کہ متاثرہ کے والد کی شکایت پر دو مشتبہ افراد ہسپتال کے مالک شان سلیم اور ایک اور لڑکی بسمہ کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے مگر لڑکی مفرور ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ایس ایس پی زاہدہ پروین نے کہا کہ ملزم شان سلیم کو باضابطہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے جس نے سارہ ملک کا موبائل فون بھی چھپایا تھا، ملزم نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ اس نے شواہد مٹانے کے لیے موبائل فون چھپایا تھا۔

تاہم موبائل برآمد کر لیا گیا ہے اور تفتیش کے مقاصد کے لیے اس کا فارنزیک کیا جائے گا۔

پولیس کے مطابق ملزم شان سلیم کے ہمراہ شریک ملزم وقاص احمد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

کراچی پولیس کی جنوبی انویسٹی گیشن ونگ کے سربراہ نے کہا کہ تفتیش کاروں نے اب ایف آئی آر میں قتل کے سیکشن بھی شامل کر لیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ سارہ ملک فزیو تھراپسٹ تھی لیکن وہ پالتو جانوروں سے محبت کرتی تھی، اس لیے وہ وٹرنری ہسپتال میں کام کرتی تھی۔

پولیس افسر نے بتایا کہ متاثرہ خاتون گزشتہ دو برس سے وہاں کام کر رہی تھیں اور انہیں ملزم شان سلیم نے انتظامیہ کی ذمہ داری دی تھی اور وہ ہسپتال کے انتظامی امور کو دیکھتی تھی۔ تاہم مقتولہ کے مالک ملزم سے بھی تعلقات تھے۔

پولیس افسر نے مزید کہا کہ مقتولہ سارہ ملک جانتی تھی کہ بسمہ اور شان کے درمیان گہرے تعلقات ہیں اور سارہ کو جب اس بات کا علم ہوا تو وہ افسردہ ہوگئیں اور اس نے غصے میں اپنا موبائیل فون وہیں پھینک دیا اور 6 جنوری کو ہسپتال سے چلی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ وقاص نامی ملزم کے بھی مقتولہ کے ساتھ تعلقات تھے۔

پولیس افسر کےمطابق ملزم شان سلیم نے بتایا کہ سارہ کسی وقت میں منشیات بھی استعمال کرتی تھیں۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا کہ ہسپتال میں عجیب ماحول تھا جہاں غیر اخلاقی سرگرمیاں ہو رہی تھیں۔

مقتولہ لڑکی کی لاش تازہ تھی

تاہم پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے کہا کہ مقتولہ لڑکی کی لاش تازہ تھی جس کی آنکھوں اور ناک پر تشدد کے نشانات ظاہر تھے۔

پولیس سرجن نے کہا کہ وہ ہسٹوپیتھولوجیکل اور کیمیکل معائنہ کی رپورٹس کے بعد ہلاکت کی اصل وجہ کا تعین کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں