بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ، 8 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز حساس قرار

کراچی میں 3ہزار 415 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور ایک ہزار 496 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے— فوٹو: اے پی پی
کراچی میں 3ہزار 415 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور ایک ہزار 496 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے— فوٹو: اے پی پی

رات گئے سب کچھ طے پاجانے کے بعد صوبہ سندھ کے 16 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے انتخابات آج ہوں گے جب 80 لاکھ 45 ہزار 475 ووٹرز یونین کمیٹی اور جنرل اراکین کے لیے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے لیے مقابلہ کرنے والے 17 ہزار 863 امیدواروں میں سے اپنے بلدیاتی نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق کراچی میں 4 ہزار997 اور حیدرآباد ڈویژن میں 8 ہزار 876 پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں جہاں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

تقریباً 8 ہزار 153 پولنگ اسٹیشنز کو حساس یا انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔

دو ڈویژنز کے 16 اضلاع میں مجموعی طور پر 830 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے جن میں کراچی کے 7 اور حیدرآباد ڈویژن کے 823 امیدوار شامل ہیں۔

بلدیاتی انتخابات سے قبل جاں بحق ہونے والے امیدواروں کی تعداد 49 ہوگئی ہے۔

کراچی میں 3 ہزار 415 پولنگ اسٹیشنز کو حساس، ایک ہزار 496 کو انتہائی حساس اور 79 کو نارمل قرار دیا گیا ہے۔

حیدرآباد ڈویژن کے 2 ہزار 674 پولنگ اسٹیشنز میں سے ایک ہزار 270 کو حساس، 779 کو انتہائی حساس اور 625 کو نارمل کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔

ٹھٹہ اور سجاول میں تمام ایک ہزار 8 پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور 185 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔

کراچی میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے لیے دو ہزار 166 اور وارڈ اراکین کے لیے 6 ہزار 892 امیدوار انتخابی جنگ میں حصہ لے رہے ہیں۔

ہفتہ کو مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے پولنگ اسٹیشنز کے قریب انتخابی کیمپ لگائے گئے تھے جنہیں انتخابی مہم کے لیے بھی استعمال کیا گیا، انتخابات کے انعقاد کے فیصلے کے بعد صوبائی الیکشن کمیشن اور ضلعی انتظامیہ متحرک ہوگئی ہے اور انتخابی سامان کی ترسیل کا عمل ہفتے کی شام مکمل کرلیا گیا۔

دریں اثنا بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں حیدر آباد ڈویژن کے 9 اضلاع حیدرآباد، دادو، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، مٹیاری، جامشورو، ٹھٹہ، سجاول اور بدین میں کُل 9 ہزار 78 امیدوار حصہ لیں گے، جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق 34 لاکھ 51 ہزار 320 شہری اتوار کو حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

9 ہزار 78 امیدواروں میں سے حیدر آباد شہر میں سب سے زیادہ 2 ہزار 477 امیدوار ہیں، اس کے بعد ضلع بدین میں ایک ہزار 948، دادو میں ایک ہزار 425، جامشورو میں 833، ٹنڈو الہ یار میں 763، مٹیاری میں 694 اور ٹنڈو محمد خان میں 436 امیدوار ہیں۔

یو سی چیئرمین اور وائس چیئرمین کی نشستوں کے لیے تقریباً ایک ہزار 522 امیدوار میدان میں ہیں جن میں جنرل کونسلرز کے لیے 4 ہزار 482، میونسپل کمیٹی کے اراکین کے لیے ایک ہزار 34، ٹاؤن کمیٹی کے اراکین کے لیے ایک ہزار 19 اور ضلع کونسل کے اراکین کے لیے ایک ہزار 637 امیدوار شامل ہیں۔

63 ہزار سے زائد پولیس اہلکار پولنگ ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔

پولیس اور رینجرز نے اتوار (آج) کو کراچی اور حیدرآباد ڈویژنز/ریجنز میں ہونے والے سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ’فول پروف‘ سیکیورٹی انتظامات کیے ہیں کیونکہ حکام کے مطابق کسی بھی پولنگ اسٹیشن کو ہم نے نارمل نہیں سمجھا۔

پولیس ترجمان کے مطابق 43 ہزار 605 سے زائد پولیس اہلکار کراچی ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے دوران سیکیورٹی ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔

حیدرآباد ڈویژن میں پولیس ذرائع نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کل 19 ہزار 536 پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ پاکستان رینجرز کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے نہ صرف کراچی بلکہ حیدر آباد میں بھی پرامن بلدیاتی انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے حفاظتی اقدامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔

پیراملٹری فورس کے اہلکاروں نے پولیس کے ساتھ ہفتہ کو کراچی اور حیدر آباد میں فلیگ مارچ کیا۔

علاوہ ازیں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رینجرز اور پولیس دونوں نے مختلف علاقوں میں سرچ اینڈ کومبنگ آپریشنز کرتے ہوئے متعدد جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا ہے۔

ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے رینجرز کے 700 اہلکاروں پر مشتمل کوئیک رسپانس فورس بھی کراچی کے مختلف علاقوں میں تعینات کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں