پاکستان کی اوسط پیداواری نمو 2010 سے 2020 تک صرف 1.5 فیصد رہی، جو جی ڈی پی میں مطلوبہ 7 سے 8 فیصد پائیدار اضافہ حاصل کرنے کے لیے نمایاں طور پر کم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامس (پائیڈ) کی تجزیاتی رپورٹ ’سیکٹورل ٹوٹل فیکٹر پروڈکٹیوٹی اِن پاکستان‘ میں بتایا گیا ہے کہ پیداواری نمو 3 فیصد سے زیادہ معاشی ترقی کے لیے کلیدی اہمیت رکھتی ہے۔

تحقیق کے مطابق ملک میں پیداواری ترقی کا جائزہ لینے کے لیے 61 شعبہ جات اور ایک ہزار 321 کمپنیوں کا ڈیٹا لیا گیا، اس میں بتایا گیا کہ زیادہ پیداواری ترقی کے شعبہ جات خدمات یا ٹیکنالوجی کے ہیں جبکہ منفی، کم یا درمیانی پیداواری نمو مینوفیکچرنگ کی رہی۔

ٹوٹل فیکٹر پروڈکٹیوٹی (ٹی ایف پی) میں شرح نمو پیداوار میں طویل المدت اضافے کا انتہائی اہم جز ہے، جو ممالک ٹی ایف پی میں زیادہ اضافہ کر پاتے ہیں وہ پائیدار شرح نمو حاصل کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف پیداواری صلاحیت میں اضافے کے بغیر ممالک کو ترقی کی زیادہ شرح حاصل کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ جن معیشتوں کی ٹی ایف پی کی نمو 3 فیصد سے زیادہ ہوتی ہے وہ جی ڈی پی کی شرح میں 8 فیصد یا اس سے زیادہ اضافہ کر پاتے ہیں۔

تجزیے کے مطابق پاکستان میں 1970 کی دہائی سے ٹی ایف پی اور جی ڈی پی دونوں ہی بے ترتیب رہے ہیں حتیٰ کچھ سالوں میں ٹی ایف پی میں اضافے کی شرح منفی رہی ہے، تاہم مختلف تجزیوں کے مطابق گزشتہ کئی دہائیوں سے پوری معیشت میں اس کی شرح 2 فیصد کے گرد گھومتی رہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تجزیے میں شامل کمپنیوں کے اعداد و شمار سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) سے لیے گئے ہیں ، تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ کل پیداوار میں اضافے کی شرح تمام 61 شعبہ جات میں 2010 سے 2020 کے درمیان 1.5 فیصد رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ٹی ایف پی کی کم شرح کا مطلب ہے کہ معیشت ان ممالک کے مقابلے میں کم مسابقتی ہے جن میں ٹی ایف پی کی شرح زیادہ ہے، یہ پاکستان کو عالمی سطح پر برآمدات میں زیادہ حصہ لینے میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔

کم پیداواریت زیادہ تر مینوفیکچرنگ میں ہے، جن میں دو برآمدی شعبے کھیلوں کے سامان کی صنعت اور ٹیکسٹائل شامل ہے، اسی طرح منفی شرح والے شعبوں میں ٹیکسٹائل اسپننگ، وویونگ اور چمڑے کی صنعت شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان شعبوں میں ٹی ایف پی کی شرح نمو کم یا منفی ہے، اس کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر کا عالمی سطح پر برآمدات میں حصہ صرف ایک فیصد ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں