پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ہاتھوں کئی بار شکست کا سامنا کرنے اور پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد صوبے میں ہونے والے آئندہ انتخابات کے پیشِ نظر مسلم لیگ (ن) کی قیادت اب عمران خان کا مقابلہ کرنے کے لیے ’بیانیہ‘ تلاش کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کے ایک رکن نے بتایا کہ ’سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے اس مقصد کے لیے پارٹی کے کچھ سینیئر رہنماؤں کو عمران خان سمیت اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ میں ان کے سہولت کاروں (ایک سابق آرمی چیف، 2 سابق انٹیلی جنس سربراہان اور ایک سابق چیف جسٹس) کے خلاف چارج شیٹ تیار کرنے کا کام سونپا ہے تاکہ انتخابی مہم کے دوران پارٹی انہیں مشترکہ طور پر نشانہ بنا سکے‘۔

پارٹی میں اس بات کا پختہ احساس موجود ہے کہ عمران خان کا ’غیر ملکی آقاؤں کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکنے‘ کے بیانیے کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے مقبول بیانیے ’ووٹ کو عزت دو‘ کو نئے سرے سے تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

مسلم لیگ (ن) کو نئے سرے سے بیانیہ تشکیل دینے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ توشہ خانہ یا آڈیو لیکس کے ذریعے عمران خان کو بدنام کرنے کی کوششوں کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا، علاوہ ازیں پنجاب میں انتخابات پر نظریں جمائے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے ارکان بھی سابق وزیراعظم کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے پریشان ہیں۔

قیادت کا بحران

مگر یہ واحد جنگ نہیں ہے جس کا مسلم لیگ (ن) کو سامنا ہے، پارٹی میں قیادت کا بحران مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر اگلا الیکشن لڑنے کے خواہشمندوں کے لیے پریشانی کا باعث بن گیا ہے، اگرچہ پارٹی کو لندن سے کنٹرول کیا جا رہا ہے لیکن پارٹی کے مقامی رہنما چاہتے ہیں کہ نواز شریف واپس آئیں اور انتخابی مہم کی قیادت کریں۔

گزشتہ ہفتے پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد سے مسلم لیگ (ن) میں تقریباً ہر کوئی ایک ہی سوال کر رہا ہے کہ کیا نواز شریف عمران خان کا مقابلہ کرنے کے لیے واپس آئیں گے یا مریم نواز (جو اب پارٹی کی چیف آرگنائزر ہیں) ہی دوبارہ اس کی قیادت کریں گی۔

مریم نواز کی زیرقیادت جولائی میں ہونے والے ضمنی انتخابات سمیت پارٹی کی مجموعی طور پر خراب کارکردگی کے سبب مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو تشویش ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ انتخابی کامیابی کے امکانات کو تقویت دینے کے لیے نواز شریف میدان میں آئیں۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) اور وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے تصدیق کی کہ مریم نواز رواں ماہ کے آخر میں لندن سے واپس آرہی ہیں، تاہم انہوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ممکنہ انتخابات سے قبل نواز شریف کی وطن واپسی کے بارے میں کوئی دعویٰ نہیں کیا۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ ’مریم نواز اپنی آمد پر پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کی جانب سے تشکیل دیے گئے نئے بیانیے کی روشنی میں عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کو نشانہ بنانے کے لیے نئی مہم کا آغاز کریں گی‘۔

مریم نواز بڑے پیمانے پر رابطہ مہم بھی چلائیں گی اور اگر نواز شریف خیبرپختونخوا اور پنجاب میں انتخابات سے قبل وطن واپسی کا فیصلہ کرتے ہیں تو وہ نواز شریف کے تاریخی استقبال کے لیے پارٹی کارکنوں کو متحرک بھی کریں گی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے قانونی ماہرین العزیزیہ کیس میں نواز شریف کے لیے عدالتی ریلیف حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہیں جس میں انہیں 7 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، نواز شریف کی علاج کے لیے برطانیہ روانگی سے قبل ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پریہ سزا 4 ہفتوں کی ضمانت پر معطل کردی تھی‘۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چند ماہ قبل مریم نواز کو ایون فیلڈ کرپشن کیس میں بری کردیا تھا، وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے لیے بھی ایسے ہی فیصلے کی امیدیں ہیں۔

پارٹی رہنماؤں کی جانب سے بیانیے کی تشکیل کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون ملک احمد خان نے بتایا کہ ’مسلم لیگ (ن) کے بیانیے کی تشکیل پارٹی سربراہ نواز شریف کا استحقاق ہے‘۔

وزیر اعظم کے معاون نے مزید کہا ’نواز شریف کی جانب سے پاکستان میں آئین پرستی اور ’ووٹ کو عزت دو‘ کے فروغ کے لیے تشکیل کردہ بیانیہ ملک بھر میں پھیلے گا، یہ بیانیہ اگلے انتخابات سے قبل عمران خان کے بیانیے کا مقابلہ کرے گا‘۔

پارٹی میں قیادت کے بحران سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ (ن) کو پنجاب میں قیادت کے بحران کا سامنا نہیں ہے، نواز شریف انتخابی مہم کی قیادت کے لیے واپس آئیں گے اور سیاسی میدان میں عمران خان کو شکست دیں گے‘۔

انہوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات سے قبل نواز شریف کی وطن واپسی کے امکانات کو بھی مسترد نہیں کیا۔

اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کا بیان کردہ مؤقف یہ ہے کہ نواز شریف (جو 2019 سے برطانیہ میں خود ساختہ جلاوطنی گزار رہے ہیں) عام انتخابات سے قبل واپس آکر پارٹی کی مہم کی قیادت کریں گے۔

تاہم عمران خان کو سیاسی میدان میں شکست دینے کے علاوہ انہیں نااہل کروانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی کوششوں میں کوئی کمی بھی نہیں آئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں