نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب میرٹ پر نہ ہوا تو قانونی چارہ جوئی اور احتجاج ہوگا، پی ٹی آئی

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ امید ہے الیکشن کمیشن تمام نامزد امیدواروں کی اہلیت کو ذمہ داری سے جانچے گا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ امید ہے الیکشن کمیشن تمام نامزد امیدواروں کی اہلیت کو ذمہ داری سے جانچے گا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا ہے کہ حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اپنے ’فرنٹ مین‘ کو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب کروانے کے لیے تمام تر طاقت استعمال کر رہی ہے، اگر تقرر میرٹ پر نہیں کیا گیا تو قانونی چارہ جوئی اور شدید احتجاج کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کا خیال ہے کہ پی ڈی ایم صوبے میں آئین کے مطابق مطلوبہ 90 روز کی مدت کے اندر انتخابات کرانے کے بجائے کچھ اور سوچ رہی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پی ڈی ایم انتخابات سے بھاگ رہی ہے، یہ پوری کوشش کریں گے کہ 90 روز میں الیکشن نہ ہوں، نگران وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے شریفوں اور زرداری کے فرنٹ مینوں کی نامزدگی پی ڈی ایم کی ان ہی کوششوں کی جانب ایک قدم ہے‘۔

پارٹی کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے فواد چوہدری کے خیالات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن میرٹ پر وزیراعلیٰ کے تقرر میں ناکام رہا تو پی ٹی آئی عدالت سے رجوع کرے گی۔

وفاقی اتحاد کے نامزد امیدواروں میں میڈیا ہاؤس کے مالک محسن رضا نقوی اور سابق بیوروکریٹ احد خان چیمہ شامل ہیں، احد چیمہ کرپشن کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ محسن نقوی آصف زرداری کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔

دوسری جانب پرویز الٰہی اور عمران خان نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے کیبنٹ سیکریٹری احمد نواز سکھیرا، سابق چیف سیکریٹری ناصر محمود کھوسہ اور سابق وزیر صحت نصیر خان کو نامزد کیا۔

بعدازاں وہ ناصر کھوسہ اور نصیر خان کے ناموں سے دستبردار ہوگئے اور سابق چیف سیکریٹری نوید اکرم چیمہ کو نامزد کردیا، ناصر کھوسہ بھی اس فہرست میں شامل ہونے سے معذرت کر چکے ہیں۔

پی ڈی ایم کے نامزد کردہ ناموں کا حوالہ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہم ان دونوں متنازع نامزد امیدواروں میں سے کسی کے بھی تقرر کی اجازت نہیں دیں گے، اگر الیکشن کمیشن ان میں سے کسی ایک کو منتخب کرتا ہے تو ہم اسے عدالت میں چیلنج کریں گے اور ایسی تعیناتی کے خلاف سڑکوں پر نکلیں گے۔

عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد بیرسٹر علی ظفر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ الیکشن کمیشن تمام نامزد امیدواروں کی اہلیت کو ذمہ داری سے جانچے گا، پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی نے محسن نقوی کی نامزدگی پر اعتراض کیا ہے۔

امیدوار کے نام پر پرویز الہٰی اور اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز اور پنجاب اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی کے اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کو اس معاملے کا فیصلہ کرنا ہے۔

اس حوالے سے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’اگر الیکشن کمیشن نے محسن نقوی کو اس عہدے کے لیے منتخب کیا تو وہ اپنی ساکھ مکمل طور پر کھو دے گا‘۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت وفاقی اتحاد اپنا نامزد کردہ نگران وزیراعلیٰ بنانے کا خواہاں ہے۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ ’مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت وفاقی اتحاد نے نگران وزیر اعلیٰ کے لیے اپنے 2 وفاداروں کا انتخاب کیا ہے اور وہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ان میں سے کسی ایک کے انتخاب کا خواہاں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پرویز الہٰی کے اعتماد کے ووٹ میں پی ڈی ایم کی ناکامی کے برعکس وفاقی اتحاد اپنے نامزد کردہ امیدوار کو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب بنوانے میں کامیابی کا خواہاں ہے‘۔

دریں اثنا سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ عمران خان اگلے انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ ذاتی طور پر کریں گے۔

عمران خان سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد کی سیاسی صورتحال کے ساتھ ساتھ پارٹی ٹکٹ دینے کے معاملے پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے پارٹی کی صوبائی تنظیموں کو ہدایت جاری ہے کہ پارٹی ٹکٹ دینے کے لیے امیدواروں کو شارٹ لسٹ کریں اور اس حوالے سے میرٹ کے علاوہ ان کی پارٹی سے وفاداری اور عملی میدان میں کام کو مدنظر رکھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں