بیرونی ادائیگیوں کیلئے آئی ایم ایف ’بیل آؤٹ پیکج‘ ناگزیر

اپ ڈیٹ 02 فروری 2023
آئی ایم ایف پروگرام کی چھتری کی غیر موجودگی میں بیرونی فنانسنگ پائپ لائن خشک ہوتی دکھائی دے رہی ہے—فائل/فوٹو: اے ایف پی
آئی ایم ایف پروگرام کی چھتری کی غیر موجودگی میں بیرونی فنانسنگ پائپ لائن خشک ہوتی دکھائی دے رہی ہے—فائل/فوٹو: اے ایف پی

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کی غیر موجودگی میں پاکستان کی بیرونی فنانسنگ پائپ لائن خشک ہوتی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ ملک میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ڈالر کی آمد 40 فیصد کمی کے ساتھ 5 ارب 59 کروڑ ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 9 ارب 40 کروڑ ڈالر تھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رقوم کی آمد 22 ارب 80 کروڑ ڈالر کے بجٹ ہدف کا صرف 24.5 فیصد بنتی ہے جس کا مطلب ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی فوری بحالی کے بغیر ملک بیرونی ادائیگیاں نہیں کر سکے گا جب کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے اور اس کے ذخائر گزشتہ ہفتے صرف 3 ارب ڈالر سے کچھ ہی اوپر تھے۔

گزشتہ پانچ مہینوں (جولائی سے نومبر) کے دوران پاکستان نے تقریباً 5 ارب 11کروڑ ڈالر کے غیر ملکی قرضے حاصل کیے جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں حاصل کیے گئے غیر ملکی قرضوں سے تقریباً 14 فیصد زیادہ ہیں۔

وزارت اقتصادی امور نے فارن اکنامک اسسٹنس (ایف ای اے) پر اپنی ماہانہ رپورٹ میں کہا کہ اسے جولائی تا دسمبر 2022 میں تقریباً 5 ارب 59کروڑ ڈالر کی غیر ملکی امداد حاصل ہوئی جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 9 ارب 43 کروڑ ڈالر تھی۔

صرف دسمبر میں پاکستان کو صرف 47 کروڑ 80 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جو نومبر 2022 میں حاصل ہونے والے 84 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے 43 فیصد اور دسمبر 2021 میں حاصل ہونے والے 4 ارب 56 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں بڑی کمی ہے۔

پہلی ششماہی میں 9 ارب 40 کروڑ ڈالر کی ترسیلات 14.1 ارب ڈالر کے سالانہ بجٹ تخمینے کا 67 فیصد بنتی ہیں، ایم ای اے نے مکمل مالی سال 22-2021 کی غیر ملکی معاشی معاونت 16 ارب 97 کروڑ ڈالر رپورٹ کی۔

پچھلے برسوں کے برعکس رواں سال غیر ملکی کرنسی کی آمد کے صرف 3 بڑے ذرائع تھے، جن میں کثیر الجہتی قرض دہندگان سے 4 ارب 77 کروڑ، اس کے بعد دو طرفہ قرض دہندگان سے 70 کروڑ 80 لاکھ ڈالر اور اور کمرشل بینکوں سے صرف 20 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جبکہ ہدف 7 ارب 50 کروڑ ڈالر کا تھا۔

کمرشل بینکوں سے ملنے والی رقوم کی کمی سے ظاہر ہوا کہ پرائیویٹ کمرشل بینک بھی آئی ایم ایف کے پروگرام اور زر مبادلہ کے ذخائر کی کمی کے باعث ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں