پنجاب، خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقوں میں کالعدم ٹی ٹی پی کےخلاف آپریشن

اپ ڈیٹ 02 فروری 2023
آپریشن کا فیصلہ مکڑوال پولیس اسٹیشن پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
آپریشن کا فیصلہ مکڑوال پولیس اسٹیشن پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

پنجاب پولیس نے ضلع میانوالی کے انتہائی دشوار گزار پہاڑی علاقے میں بدھ کی صبح انسداد دہشت گردی کا ایک بڑا آپریشن شروع کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ آپریشن کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے بھاری اسلحے سے مسلح جنگجوؤں کی جانب سے ایک پولیس اسٹیشن پر حملے کے کچھ گھنٹوں بعد شروع کیا گیا۔

مذکورہ آپریشن کی منظوری ایک اجلاس میں دی گئی جس میں چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل آف پولیس، حساس اداروں کے سربراہان اور متعدد علاقائی اور ضلعی پولیس افسران شریک تھے۔

آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان انوار نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے نئی پالیسی ’ہٹس‘ کے تحت پنجاب پولیس کی بہت سی فیلڈ فارمیشن کو بنیاد بنایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہٹس آپریشن ضلع میانوالی کے علاقوں سے مسلح دہشت گردوں کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ پولیس فورس دہشت گردوں کو بھرپور ردِعمل دے گی اور پنجاب سے ان کا خاتمہ کرے گی۔

پولیس سربراہ نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف بڑے پیمانے پر ٹھوس آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ میانوالی کے مکڑوال پولیس اسٹیشن پر منگل کی رات عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد کیا گیا۔

حملے کے چند ہی گھنٹوں بعد ہونے والے سیکیورٹی حکام کے اجلاس میں دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے اور پنجاب میں ٹی ٹی پی کے دوبارہ سر اٹھانے کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے مابین تعاون یقینی بنانے کے لیے رہنما اصول اور حکمت عملی طے کی گئی۔

ڈی آئی جی احسن یونس، جنہیں پولیس آپریشن میں اہم ذمہ داری دی گئی ہے، کا کہنا تھا کہ 3 ریجنز سے انتہائی تربیت یافتہ پولیس اہلکار اور کمانڈوز، محکمہ انسداد دہشت گردی، اسپیشل پروٹیکشن یونٹ اور ایلیٹ فورس آپریشن میں حصہ لے رہی ہے۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ انسانی اور نقل و حمل کے وسائل پنجاب کے مختلف علاقوں سے میانوالی روانہ کردیے گئے ہیں تاکہ انتہائی دشوار گزار علاقے میں ٹی ٹی پی کے اراکین کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاسکے۔

افسر نے نشاندہی کی کہ ’مکڑوال پہاڑی علاقے کے نزدیک ترین پولیس اسٹیشن ہے جہاں سے ٹی ٹی پی کے مسلح جنگجووں نے حملہ کیا‘۔

رات گئے ناکام بنائے گئے اس حملے کے بارے میں ڈی آئی جی احسن یونس نے کہا کہ حملے سے چند ہی گھنٹوں قبل خفیہ ذرائع نے مکڑوال پولیس کو قریبی پہاڑی علاقے میں مسلح افراد کی نقل و حرکت کے حوالے سے الرٹ کیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس اہلکاروں کو ہائی الرٹ کردیا گیا تھا اور جیسے ہی قریبی پہاڑی علاقے سے مسلح افراد نے فائرنگ شروع کی انہوں نے جوابی فائرنگ کی کہ اچانک مختلف مقامات سے فائرنگ میں شدت آگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اہلکاروں نے دہشت گردوں کو پولیس اسٹیشن کی جانب پیش قدمی کرنے سے روک دیا تاہم وہ اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر فرار ہوگئے۔

پہاڑی علاقہ

ڈی آئی جی کے مطابق میانوالی کے علاقے مکڑوال سے لے کر خیبرپختونخوا کی سرحد تک پھیلے 300 سے 400 کلومیٹر پر محیط پہاڑی علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف ایک آپریشن پہلے ہی جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس نے خیبرپختونخوا کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو معلومات فراہم کی ہیں تاکہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک حکمت عملی ترتیب دی جاسکے۔

آئی جی پنجاب بدھ کی صبح ضلع میانوالی پہنچے اور مکڑوال پولیس اسٹیشن کے اہلکاروں سے ملاقات کی اور انہیں ٹی ٹی پی کے حملے کو ناکام بنانے پر 35 لاکھ روپے کے نقد انعامات سے نوازا۔

اس موقع پر انہوں نے ضلع میں 40 پولیس چوکیوں کے قیام کا حکم دیا اور متعلقہ شعبے کو پولیس کی زیر تعمیر عمارت کی تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ مکڑوال پولیس اسٹیشن کو وہاں منتقل کیا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں