گیس اور بجلی کی قیمتیں غریب کے لیے کم اور امیر کے لیے زیادہ ہوں گی، وزیر مملکت

اپ ڈیٹ 19 فروری 2023
وزیر مملکت نے کہا کہ آج ہم نے چائے کا اسٹال چلانے والے کا پاکستان علیحدہ کردیا ہے اور سیٹھ اور فیکٹری چلانے والے کا الگ کردیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر مملکت نے کہا کہ آج ہم نے چائے کا اسٹال چلانے والے کا پاکستان علیحدہ کردیا ہے اور سیٹھ اور فیکٹری چلانے والے کا الگ کردیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ گیس اور بجلی کی قیمتیں غریب کے لیے کم اور امیر کے لیے زیادہ ہوں گی۔

لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران مصدق ملک نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دو مختلف ملک ہیں، ایک وہ ملک ہے جہاں سابق وزیر اعظم عمران خان لوگوں کو کہتا ہے کہ اپنے بچے جیلوں میں جھونک دو، میں جیل بھرو تحریک چلانے لگا ہوں اس لیے تم اپنے بچے اور بچیوں کو کہو کہ وہ جاکر خود کو جیلوں میں بند کردیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس ایک اور پاکستان یہ ہے کہ جس میں عمران خان کہتا ہے کہ لوگوں باہر نکلو، میرے گھر کے باہر جمع ہو جاؤ کہیں مجھے جیل میں نہ ڈال دیں۔

مصدق ملک نے کہا کہ ایک وہ پاکستان ہے جہاں رات کی تاریکی میں جان بوجھ کر باپ کے سامنے بیٹی کو ہتھکڑی لگائی جائے اور ایک وہ پاکستان ہے جہاں کہا جارہا ہے کہ خان صاحب، کوئی بات نہیں آپ آج نہیں آسکے تو کل آجائیں، عدالت کھلی ہے کسی وقت بھی آجائیں لیکن عمران خان جو کہ دوسری دنیا کے آدمی ہیں انہوں نے کہہ دیا کہ 9 بجے میں تو کیا میرا وکیل بھی نہیں آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف لوگ اپنے بچے نہیں پال سکتے مگر دوسری طرف اربوں روپے کی گاڑیاں آرہی ہیں جن کے نام تک نہیں پتا اور احتجاج اس بات پر کیا جارہا ہے کہ ہمارے امپورٹڈ چاکلیٹس پر ٹیکس لگائیں گے اور ہمارے کتوں اور بلیوں کے لیے آنے والی خوراک پر ٹیکس نافذ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہاں ٹیکس لگائیں گے، ان تمام آسائشوں پر ٹیکس لگائیں گے کیونکہ یہاں پر دو ملک بنائے جاچکے ہیں جن کو ختم کرنا ضروری ہے‘۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ایک امیر کا ملک ہے اور ایک غریب کا ملک ہے، ایک طاقتور کا ملک اور ایک کمزور کا ملک ہے، آج ہم نے دونوں ممالک کو علیحدہ کردیا ہے اور حکومت نے غریب آدمی کے ساتھ کھڑا ہونے کا فیصلہ کیا ہے، امیر اور طاقتور کے ساتھ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کے بعد غریب آدمی کے لیے گیس کی قیمت علیحدہ ہوگی اور امیر آدمی کے لیے علیحدہ ہوگی، غریب آدمی دو یونٹ گیس استعمال کرے تو کم قیمت دینی ہوگی اور اگر ڈیفنس، کلفٹن، گلبرگ، ایف 6 جیسے علاقوں میں رہنے والے جب دو یونٹ استعمال کریں گے تو گیس کی قیمت زیادہ ہوگی اور انہیں دینی پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 60 فیصد لوگوں کے بل گھٹا دیے گئے ہیں یا وہی رہیں گے، جب 10 یونٹ بجلی امیر استعمال کرے گا تو دوگنے پیسے دے گا لیکن وہی 10 یونٹ اگر غریب استعمال کرے گا تو آدھے سے کم پیسے دے گا۔

مصدق ملک نے کہا کہ آج ہم نے چائے کے اسٹال چلانے والے کا پاکستان علیحدہ کردیا ہے اور سیٹھ اور فیکٹری چلانے والے کا الگ کردیا ہے، اگر ٹی اسٹال والا گیس استعمال کرے گا تو صرف 8 سو روپے دے گا جبکہ سیٹھ یا فیکٹری مالک 2 ہزار روپے دے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کا مسئلہ یہ ہے کہ کوئی ایک ہزار لوگ اس ملک پر قابض ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ ملک صرف انہی کے لیے بنایا گیا ہے، یہ 22 کروڑ عوام کا ملک نہیں بلکہ 4 یا 6 سرمایہ کاروں کا ملک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر لینے کے لیے بے حال ہوتے جارہے ہیں لیکن اس غریب ملک میں لوگ ایک ارب ڈالر کی گاڑیاں لیتے ہیں جن کا آپ نام بھی نہیں لے سکتے۔

’ملک ڈیفالٹ نہیں ہوگا‘

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم نے کہا ہے کہ ملک اس وقت ڈیفالٹ میں نہیں ہے کیونکہ بیرونی ادائیگیاں ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف میرے رہنما ہیں ان کی بات کی نفی نہیں کر سکتا لیکن پاکستان اس وقت ڈیفالٹ میں نہیں ہے کیونکہ ڈیفالٹ اس وقت ہوتا ہے جب ملک اپنی ادائیگیاں کرنے سے قاصر ہو اور عالمی برادری کو کہہ دے کہ ہم اپنا قرضہ ادا نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف شاید ایل سیز کے کھلنے میں پیش آنے والی تنگی سے متعلق بات کر رہے تھے اور اس حد تک ان کی بات ٹھیک ہے کہ ایل سیز کھلنے میں مشکلات کا سامنا ہے مگر ملک اس وقت ڈیفالٹ میں نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ پاکستان پہلے ہی دیوالیہ ہو چکا ہے جس کے ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی اور سیاستدان ہیں۔

سیالکوٹ میں ایک نجی کالج میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ آپ نے سنا ہوگا کہ ملک دیوالیہ اور بینکرپٹ ہونے جا رہا ہے تو وہ پہلے ہی ہو چکا ہے اور ہم دیوالیہ ملک میں رہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایک مستحکم ملک بننے کے لیے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ضروری ہے، ہمارے مسائل کا حل ملک کے اندر ہے اور آئی ایم ایف کے پاس پاکستان کے مسائل کا حل نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں