آئی ایم ایف، جی 20 کے درمیان معاشی بے یقینی کا شکار ممالک کے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ پر اختلافات

اپ ڈیٹ 26 فروری 2023
امریکی ٹریژری سیکریٹری نے انٹریو میں کہا کہ ہم نے یقینی طور پر یہ معاہدہ کیا تھا کہ یہ ایک مفید فورم ہے اور ہم اس میں شرکت کے منتظر ہیں — فوٹو: رائٹرز
امریکی ٹریژری سیکریٹری نے انٹریو میں کہا کہ ہم نے یقینی طور پر یہ معاہدہ کیا تھا کہ یہ ایک مفید فورم ہے اور ہم اس میں شرکت کے منتظر ہیں — فوٹو: رائٹرز

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نےکہا ہے کہ بڑی معیشتوں (جی 20) نے معاشی بے یقینی کا شکار ممالک کے لیے قرض کی ری اسٹرکچرنگ پر کچھ اختلافات رکھے ہیں اور کرپٹو کرنسی پر پابندی کا آپشن ہونا چاہیے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایشیائی ممالک میں سے بھارت اس وقت جی 20 معیشتوں کی صدارت کر رہا ہے جب پڑوسی ممالک بشمول پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی جانب سے روس اور یوکرین جنگ اور عالمی وبا کورونا کی وجہ سے معاشی سست روی پیدا ہونے کے بعد آئی ایم ایف سے فوری قرض لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

دنیا کے سب سے بڑے دوطرفہ قرض دہندہ چین نے روان ہفتے بڑی معیشتوں پر زور دیا ہے کہ وہ عالمی قرضوں کے مسائل کی وجوہات کا منصفانہ، معروضی اور گہرائی سے تجزیہ کریں کیونکہ قرض دہندگان کی جانب سے سخت شرائط یا نقصان کو قبول کرنے کے لیے شور مچا ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر خزانہ کے بڑی معیشتوں کی صدارت کرنے کے بعد آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر نےکہا کہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ پر کچھ اختلافات اب بھی ہیں مگر تمام نجی اور سرکاری قرض دہندگان کے ساتھ غور و فکر سے اب ہمارے پاس عالمی خودمختار قرض دہندگان کا گروپ ہے۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ ہم نے ایک سیشن مکمل کرلیا ہے جس میں یہ واضح ہوا کہ ممالک کے مفاد کے لیے اختلافات کو سامنے رکھنے کا عزم موجود ہے۔

تاہم دوطرفہ قرض دہندگان بشمول چین، بھارت اور جی 7 ممالک سمیت متعدد قرض دہندگان ممالک پر مشتمل پینل کا مزید تبادلۂ خیال آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے درمیان اپریل میں ہونے والے اجلاسوں کے وقت ہونے کا امکان ہے۔

امریکی ٹریژری سیکریٹری نے نمائندگان کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ہم نے یقینی طور پر یہ معاہدہ کیا تھا کہ یہ مفید فورم ہے اور ہم اس میں شرکت کے منتظر ہیں۔

بڑی معیشتوں کے درمیان ہونے والے اجلاس میں قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے علاوہ کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کرنے پر بھی بات کی گئی جو کہ بھارت کے لیے ترجیح کا مرکز ہے جس پر آئی ایم ایف سربراہ نے اتفاق کیا۔

آئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ ہمیں ریاست اور مستحکم کرنسیوں کی حمایت یافتہ سینٹرل بینک کی ڈجیٹل کرنسیوں اور نجی طور پر جاری ہونے والی کرپٹو کرنسیوں کے درمیان فرق کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپٹو کرنسیوں کی ریگولیشن کے لیے بہت سخت دباؤ درکار ہوگا اور اگر ریگولیشن ناکام ہوجاتی ہے اور اگر آپ اسے چلانے میں سست ہیں تو پھر ہمیں ان اثاثوں پر پابندی لگانا نہیں چاہیے کیونکہ اس سے مالی استحکام کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔

تاہم امریکی محکمہ ٹریژری کے سیکریٹری نے کہا کہ انہوں نے کرپٹو کرنسیوں پر مکمل طور پر پابندی عائد کرنی کی تجویز نہیں دی، لیکن ایک مضبوط ریگولیٹری فریم ورک تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے کئی برس اس بات پر بحث کی ہے کہ کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کیا جائے یا اس پر پابندی عائد کی جائے مگر ابھی تک کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچے۔

بھارتی ریزرو بینک نے کہا ہے کہ کرپٹو کرنسیوں پر پابندی عائد کرنی چاہیے کیونکہ وہ پونزی اسکیم کی طرح ہیں۔

رواں ہفتے جمعرات کو آئی ایم ایف نے 9 نکات پر مشتمل ایک منصوبہ دیا کہ ممالک کو کرپٹو کرنسی کے ساتھ کس طرح چلنا چاہیے جس کے ایک نکتے میں کرپٹو کرنسیوں کو قانونی ٹینڈر کا درجہ نہ دینے کی درخواست کی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں