ڈی ایچ ایل کا پاکستان میں 15 مارچ سے آپریشنز محدود کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 28 فروری 2023
زبیر موتی والا نے کہا کہ حکومت کو ڈی ایچ ایل کی شکایات کو خوش اسلوبی سے حل کرنا چاہیے — فوٹو: رائٹرز
زبیر موتی والا نے کہا کہ حکومت کو ڈی ایچ ایل کی شکایات کو خوش اسلوبی سے حل کرنا چاہیے — فوٹو: رائٹرز

عالمی کوریئر کمپنی ’ڈی ایچ ایل‘ نے حکومت کی جانب سے ترسیلات زر پر پابندیوں کی وجہ سے پاکستان میں اپنے کچھ آپریشنز جزوی طور پر معطل کرنے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈی ایچ ایل پاکستان نے اپنے صارفین کو مطلع کیا ہے کہ وہ 15 مارچ سے پاکستان میں تمام صارفین کے لیے ’امپورٹ ایکسپریس پروڈکٹ‘ سروس معطل کر رہا ہے اور آؤٹ باؤنڈ شپمنٹ کو زیادہ سے زیادہ 70 کلوگرام تک محدود کر رہا ہے۔

کمپنی نے کہا کہ پارسلز پہنچانے کے لیے 14 مارچ تک آرڈرز وصول کیے جائیں گے اور اس تاریخ کو یا اس سے پہلے کی شپمنٹس بھی ڈیلیور کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ تیزی سے کم ہوتے زرمبادلہ کے پیش نظر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط حکومت اور اسٹیٹ بینک نے پاکستان میں کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں کے لیے بیرونی ترسیلات پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ترسیلات زر پر پابندی عائد کی گئی جبکہ ہمارے ترسیلات بین الاقوامی ہوا بازی اور گیٹ وے کے ذریعے ہوتی ہے جس کے سبب مشکلات کا سامنا ہے، اس رکاوٹ نے ڈی ایچ ایل ایکسپریس کے لیے مکمل سروسز کو جاری رکھنا سخت مشکل بنا دیا ہے۔

کمپنی حکام نے کہا ہے کہ پاکستان حکومت سے باقاعدہ رابطے میں ہیں تاکہ زیر التوا ترسیلات زر کے مسائل جلد حل ہوں اور صارفین کو مکمل سہولیات فراہم کی جائے۔

دریں اثنا بزنس مین گروپ (بی ایم جی) کے سربراہ زبیر موتی والا نے کہا کہ حکومت کو ڈی ایچ ایل کی شکایات کو خوش اسلوبی سے حل کرنا چاہیے کیونکہ برآمد کنندگان کو اپنے نمونے غیر ملکی خریداروں کو بھیجنے کے لیے غیر ملکی کوریئر سروس کی ضرورت ہے۔

’پاکستان فیشن اپیرل‘ کے چیف کوآرڈینیٹر جاوید بلوانی نے کہا کہ ہم عام طور پر ٹیکسٹائل کے نمونے بھیجتے ہیں جو آرڈرز حاصل کرنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔

تاہم انہوں نے مزید کہا کہ سرجیکل آئٹمز جیسی کچھ برآمدات سیالکوٹ سے بھیجی جاتی ہیں جبکہ کچھ پیکیجنگ آئٹمز لاہور سے ڈی ایچ ایل کے ذریعے بھی برآمد کی جاتی ہیں، تجارتی برادری عموماً مختلف ممالک سے درآمد شدہ اشیا لاتی ہے۔

حکومت کی جانب سے ڈالر کے اخراج کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، غیر ملکی شپنگ لائنز نے بھی پاکستان میں اپنا آپریشن معطل کرنے کا انتباہ دیا ہے کیونکہ بینکوں نے ڈالر کی عدم دستیابی کی وجہ سے انہیں فریٹ چارجز بھیجنا بند کر دیے ہیں۔

رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع 22 کروڑ ڈالر رہا جو کہ مالی سال 2022 میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں