ڈیرہ اسمٰعیل خان: مردم شماری ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس پر حملہ، ایک اہلکار جاں بحق

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2023
جاں بحق پولیس اہلکار کا تعلق کوہاٹ سے تھا—فوٹو: خیبرپختونخوا پولیس/ٹوئٹر
جاں بحق پولیس اہلکار کا تعلق کوہاٹ سے تھا—فوٹو: خیبرپختونخوا پولیس/ٹوئٹر
کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) نے حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی—فائل فوٹو
کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) نے حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی—فائل فوٹو

خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں مردم شماری ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور پولیس پر حملے کے نتیجے میں ایک اہلکار جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے۔

ڈیرہ اسمٰعیل خان پولیس کے ترجمان نے یعقوب ذوالقرنین نے کہا کہ یہ واقعہ گیرہ مستان میں دربین پولیس اسٹیشن کی حدود میں پیش آیا جس کے فوراً بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچے اور حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کے لیے سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا۔

ترجمان یعقوب ذوالقرنین نے کہا کہ مردم شماری کی ٹیم پولیس اہلکاروں کے ساتھ علاقے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں مصروف تھی کہ چند نامعلوم مسلح افراد نے پولیس وین پر فائرنگ کر دی۔

انہوں نے کہا کہ حملے میں 5 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے جن کو دارا ہسپتال منتقل کیا گیا اور بعدازاں ان میں سے ایک پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق پولیس اہلکار کی شناخت کوہاٹ کے رہائشی گل فراز کے نام سے ہوئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ زخمی ہونے والے اہلکاروں کا علاج جاری ہے، تاہم حملہ آور فائرنگ کرکے موقع سے فرار ہوگئے جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے لیکن تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

بعدازاں، کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس حکومت اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات میں تناؤ کے بعد ٹی ٹی پی نے جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر میں دہشت گردی کے حملے کرنے کی دھمکی دی تھی جس کے بعد خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ایسی کارروائیوں میں تیزی آئی۔

رپورٹس کے مطابق ٹی ٹی پی نظریاتی طور پر افغان طالبان سے منسلک ہے جس کے سربراہ افغانستان میں مقیم ہیں اور وہاں سے ایسی دہشت گرد کارروائیوں کی ہدایات دیتے ہیں۔

اس سے قبل خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی پولیس لائنز میں نماز جمعہ کے دوران خود کش حملے سے شہریوں اور پولیس سمیت 100 افراد شہید ہوگئے تھے۔

یکم فرروری کو میانوالی میں مکڑوال پولیس اسٹیشن پر بھاری ہتھیاروں سے لیس کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے عسکریت پسندوں کے ایک گروپ نے فائرنگ کر دی تھی تاہم پولیس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا تھا۔

اس کے بعد 18 فروری کو صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں شاہراہ فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا اور تقریباً ساڑھے تین گھنٹے سے زائد مقابلے کے بعد عمارت دہشت گردوں سے کلیئر کرا لی گئی اور کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں