آئی ایم ایف مذاکرات کا آخری مرحلہ، وزیر خزانہ کو اگلے ہفتے معاہدہ طے ہونے کی توقع

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2023
عہدیدار نے بتایا کہ اسحٰق ڈار کل سے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا آخری مرحلہ شروع کریں گے — فائل فوٹو: ثنااللہ خان
عہدیدار نے بتایا کہ اسحٰق ڈار کل سے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا آخری مرحلہ شروع کریں گے — فائل فوٹو: ثنااللہ خان

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے کئی ہفتوں سے کوشاں ہے لیکن وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو توقع ہے کہ آئندہ ہفتے میں بالآخر یہ معاہدہ حتمی طور پر طے پا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت اس مؤقف پر قائم ہے کہ معاہدہ بہت جلد طے ہونے کے نزدیک ہے، وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کل (پیر) کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا آخری مرحلہ شروع کریں گے۔

رواں ہفتے کے شروع میں اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ حکومت چند روز میں آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کرے گی، وزارت خزانہ کے عہدیدار نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بعض اقدامات کی تعمیل میں تاخیر کی وجہ سے رواں ہفتے کے آخر میں معاہدے پر دستخط نہیں کیے جاسکے۔

پاکستان نے فروری کے اوائل میں آئی ایم ایف مشن کی میزبانی کی تھی تاکہ معاہدے کی ان شرائط پر بات چیت کی جاسکے جن میں سالانہ بجٹ سے قبل مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لیے پالیسی اقدامات کو اپنانا شامل ہے۔

اس کے بعد سے اسحٰق ڈار مسلسل کہہ رہے ہیں کہ معاہدے پر جلد دستخط ہو جائیں گے، 2 روز قبل (جمعرات کو) انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کرنے کے بہت نزدیک ہے۔

تاہم عہدیدار نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اب آخری پیشگی کارروائیاں مکمل کرلی ہیں اور اس کی تعمیل کی رپورٹس آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کردی گئی ہیں۔

دریں اثنا وزارت خزانہ، وزارت توانائی اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے اٹھائے جانے والے تمام پیشگی اقدامات بھی مکمل کر لیے گئے اور آئی ایم ایف حکام کے ساتھ شیئر کردیے گئے ہیں۔

عہدیدار نے کہا کہ اسحٰق ڈار اب پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر کی زیر سربراہی آئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ ورچوئل مذاکرات کریں گے تاکہ معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے آئی ایم ایف کی جانب سے تجویز کردہ تمام پیشگی اقدامات تقریباً مکمل کر لیے ہیں، اسٹاف لیول معاہدہ پیر یا منگل کو متوقع ہے‘۔

اس معاہدے کے تحت آئی ایم ایف ایک ارب 10 کروڑ ڈالر جاری کرے گا، جو 2019 میں آئی ایم ایف کے منظور کردہ ساڑھے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا حصہ ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کو بیرونی قرضوں کے دباؤ کے سبب دیوالیہ ہونے سے بچنا ہے تو اس پیکج کا حصول بہت اہم ہے۔

اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے نیچے گرنے کے بعد اب 4 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، یہ اضافہ گزشتہ ڈیڑھ ہفتے کے دوران تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر کی آمد کے بعد ہوا۔

عہدیدار کے مطابق اہم آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط کرنے میں تاخیر نے خاص طور پر درآمد کنندگان میں بےیقینی کی صورتحال پیدا کر دی تھی، اس معاہدے سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 10 سے 15 روپے اضافے میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل (جمعہ کو) ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 280.77 پر بند ہوا تھا۔

علاوہ ازیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا بھی یہ ماننا ہے کہ بندرگاہوں پر پھنسے کنٹینرز کو کلیئر کرنے کے بعد درآمدی ٹیکس وصولی میں بہتری آئے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں