موسم گرما میں لوڈ شیڈنگ کے خدشات: بجلی فراہمی کے متبادل ذرائع کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2023
سکندر شہزادہ نے کہا صارفین کو احساس ہو گا کہ جنریٹرز کی خریداری ایک خواب ہی بن گیا — فائل فوٹو: اے پی پی
سکندر شہزادہ نے کہا صارفین کو احساس ہو گا کہ جنریٹرز کی خریداری ایک خواب ہی بن گیا — فائل فوٹو: اے پی پی

شدید گرم موسم میں بجلی کی بندش کی واپسی کے ساتھ صارفین کو گھنٹوں اندھیرے میں گزارنے کے لیے تیار رہنا چاہیے جب کہ بجلی فراہمی کے متبادل ذرائع کی قیمتیں گزشتہ سال کے مقابلے میں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈیلرز کے مطابق یہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کے لیےخام مال اور تیار اشیا کی درآمدات روکنے کے فیصلے کا براہ راست نتیجہ ہے، مرکزی بینک کا یہ اقدام جنریٹر درآمد کنندگان کے ساتھ مقامی صنعت کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوا۔

گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے 2 بڑے متبادل حل جنریٹر اور یو پی ایس ہیں جو بیٹریوں سے چلتے ہیں اور ان دونوں کی ہی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

کراچی کے علاقے ایف بی ایریا کے ڈیلرز کے مطابق 50-ایمپیئر بیٹری کی قیمت اب 10 ہزار سے 11 ہزار روپے ہے جبکہ 200-ایمپیئر بیٹری کی قیمت 42 ہزار سے 44 ہزار روپے ہوچکی، قیمت میں ایک سال کے دوران تقریباً 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ایک ڈیلر نے ڈان کو بتایا کہ جب سے پی ڈی ایم حکومت آئی ہے قیمتیں بڑھ گئی ہیں، استعمال شدہ بیٹریوں کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں، استعمال شدہ 60 ایمپیئر بیٹری کی قیمت اب 3 ہزار سے ساڑھے 3 ہزار روپے ہےجب کہ ایک سال قبل یہ قیمت 2 ہزار روپے تھی۔

ڈیلر نے مزید کہا کہ حکومت کو نظر رکھنی چاہیے کہ قیمتیں حقیقی وجوہات کی بنا پر بڑھائی جا رہی ہیں یا نہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں بیٹری بنانے والے سب سے بڑے اداروں میں سے ایک اٹلس بیٹری لمیٹڈ کی نیٹ سیل گزشتہ سال 20 ارب روپے سے بڑھ کر 25 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

اسی طرح ایک اور کمپنی ایکسائڈ پاکستان کی 30 ستمبر 2022 کو ختم ہونے والی ششماہی کے دوران نیٹ سیل ایک سال قبل کی اسی مدت میں 7 ارب 90 کروڑ روپے سے بڑھ کر 10 ارب روپے ہوگئی۔

درآمدات پر پابندی نے جنریٹر سپلائرز کے لیے بھی مسائل پیدا کیے ہیں، کراچی کے علاقے شاہراہ لیاقت میں جنریٹر فروخت کرنے والے سکندر شہزادہ نے کہا کہ ہم جولائی 2022 سے اسٹیٹ بینک کی جانب سے جنریٹرز کی درآمد کی اجازت کے منتظر ہیں، پابندی نے درآمد کنندگان کے لیے کافی مسائل پیدا کردیے ہیں۔

اچھے معیار کے چینی برانڈ کے 2 کے وی اے کی قیمت 72 ہزار روپےسے بڑھ کر ایک لاکھ روپے، 3 کے وی اے کی قیمت 75 ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ 25 ہزار اور 6 کے وی اے کی قیمت 85 ہزار سے بڑھ کر 2 لاکھ 70 ہزار روپے ہوگئی، 20 کے وی اے کی قیمت اب 12 لاکھ 50 ہزار روپے ہے جو گزشتہ سال 8 لاکھ 50 روپے تھی۔

سکندر شہزادہ نے کہا کہ جیسے لوڈ شیڈنگ میں شدت آئے گی مہنگائی سے متاثرہ صارفین کو احساس ہو گا کہ جنریٹرز کی خریداری اب ایک خواب ہی بن گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یو پی ایس بھی اب عوام کی پہنچ سے باہر ہیں جب کہ اچھے معیار کی بیٹری (20-30 ایمپیئر) کی قیمت ایک سال پہلے کے 3 ہزار روپے کے مقابلے ساڑھے 5 ہزار روپے ہے۔

گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ

ملک کی سب سے بڑی کار ساز کمپنیوں میں سے ایک انڈس موٹر کمپنی (آئی ایم سی) نے گاڑیوں پر عائد جنرل سیلز ٹیکس 18 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ایک بار پھر قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔

اضافے کے بعد ٹویوٹا یارس 1.3 ایم ٹی ایل او کی قیمت 44 لاکھ 49 ہزار، سی وی ٹی ایل او کی قیمت 47 لاکھ 89 ہزار ، ایم ٹی ایچ آئی47 لاکھ 59 ہزار ، سی وی ٹی ایچ آئی کی قیمت 53 لاکھ 29 ہزار، 1.5 ایم ٹی اور سی وی ٹی کی قیمت 49 لاکھ 99 ہزار اور 57 لاکھ 69 ہزار روپے ہوگئی ہے۔

ٹویوٹا کرولا 1.6 ایم ٹی کی قیمت اب 61 لاکھ 69 ہزار، سی وی ٹی 67 لاکھ 69 ہزار، سی وی ٹی ایس آر 74 لاکھ 429 ہزار 1.8 سی وی ٹی 71 لاکھ 19 ہزار سی وی ٹی ایس آر 77 لاکھ 59 ہزار اور سی وی ٹی بی ایل کے 77 لاکھ 99 ہزار روپے کی ہوگئی ہے۔

مختلف ماڈلز کی ریوو اور ہائلکس کی قیمتوں میں بھی 2 لاکھ 95 ہزار سے 15 لاکھ روپے تک کا اضافہ ہوچکا۔

فارچیونر ایل او پیٹرول کی قیمت ایک کروڑ 42 روپے سے بڑھ کر ایک کروڑ 58 لاکھ روپے، ہائی پیٹرول کی قیمت ایک کروڑ 63 لاکھ روپے سے بڑھ کر ایک کروڑ 81 لاکھ روپے، ڈیزل اور لیجنڈر کی قیمت ایک کروڑ 72 اور ایک کروڑ 81 لاکھ سے بڑھ کر ایک کروڑ 91 لاکھ اور 2 کروڑ 29 ہزار روپے ہوگئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں