زمان پارک کے باہر پولیس سے مزاحمت، آئی جی گلگت بلتستان کا تبادلہ

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2023
آئی جی گلگت بلتستان محمد سعید کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے—فوٹو: طاہر شیرانی/جی بی پولیس ویب سائٹ
آئی جی گلگت بلتستان محمد سعید کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے—فوٹو: طاہر شیرانی/جی بی پولیس ویب سائٹ

وفاقی حکومت نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) گلگت بلتستان محمد سعید کو تبدیل کرکے خیبر پختونخوا میں خدمات انجام دینے والے پولیس افسر دار علی خان خٹک کو خطے کا نیا آئی جی تعینات کردیا۔

اس سے قبل لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر ان کی گرفتاری کی کوشش کے دوران گلگت بلتستان کے پولیس اہلکاروں کی جانب سے مزاحمت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے دو الگ الگ نوٹی فکیشنز جاری کردیے گئے ہیں اور محمد سعید کی جگہ گریڈ 20 کے پولیس افسر دار علی خان خٹک کو گلگت بلتستان کا آئی جی تعینات کردیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ بحیثیت آئی جی گلگت بلتستان فرائض انجام دینے والے گریڈ 21 کے پولیس افسر محمد سعید کا تبادلہ کردیا گیا ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ انہیں فوری طور پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جس پر اطلاق فوری ہوگا۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جاری دوسرے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں خدمات انجام دینے والے گریڈ 20 کے پولیس افسر دار علی خان خٹک کا تبادلہ کیا گیا اور انہیں سول سرونٹ ایکٹ 1973 کے تحت گلگت بلتستان کا آ ئی جی تعینات کردیا گیا ہے۔

نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ اس پر عمل درآمد فوری اور تاحکم ثانی ہوگا۔

اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ملک میں افراتفری چاہتے ہیں اور وہ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ حکومت ان کی گرفتاری کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اگر حکومت نے گرفتار کرنا ہوتا تو ریاستی طاقت اور اختیار موجود تھا جو عمران خان نے اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا۔

عدالتی وارنٹ گرفتاری میڈیا کو دکھاتے ہوئے ان کا کہنا تھا عمران خان کئی مقدمات میں مطلوب ہیں، یہ وارنٹ گرفتاری عدالت نے جاری کیا ہے کہ انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کریں۔

مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ گلگت بلتستان کی فورس استعمال کرکے پنجاب پولیس اور رینجرز کے سر پھاڑے جا رہے ہیں۔

گلگت بلتستان پولیس کے ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حفاظت کے لیے گلگت بلتستان حکومت نے 50 کے قریب پولیس اہلکار تعینات کر دیے ہیں۔

ترجمان بلتستان حکومت علی تاج کے مطابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے عمران خان کو گرفتاری سے بچنے کے لیے گلگت بلتستان آنے کی تجویز دی تھی, لیکن عمران خان نے شکریہ کے ساتھ لاہور میں ہی ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں