ملک کے مختلف علاقوں میں 21 اور 22 مارچ کی درمیانی شب 6.8 شدت کے زلزلے سے خیبر پختونخوا (کے پی) میں جہاں 10 افراد جاں بحق 62 زخمی ہوئے، وہیں درجنوں عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔

زلزلے کے جھٹکے کے پی کے مختلف شہروں، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، لاہور، پشاور، جہلم، شیخوپورہ، سوات، نوشہرہ، ملتان، شانگلہ، کوئٹہ، بہاولپور ،لودھراں، ڈیرہ غازی خان، میانوالی، خانیوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ، پارا چنار، کرک، لکی مروت، مردان، باجوڑ، نوشہرہ، اسکردو اور چلاس سمیت دیگر شہروں میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔

پاکستان کے علاوہ افغانستان اور بھارت کے بعض علاقوں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 6.5 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز افغانستان کے علاقے جرم کے جنوب مغرب میں 40 کلومیٹر دور تھا۔

زلزلہ ایک ایسے وقت میں آیا جب بہت سارے لوگ معمولات زندگی میں مصروف تھے اور اس دوران زلزلے کے بعد محفوظ مقام پر منتقل ہونے والے افراد کی ویڈیوز وائرل ہوگئیں۔

سینیئر صحافی ہارون رشید نے اپنے ٹاک شو کی ایک ویڈیو شیئر کی اور بتایا کہ جس وقت زلزلہ آیا، اس وقت وہ ایک ٹاک شو میں بطور مہمان شریک تھے اور وہ پروگرام براہ راست نشر کیا جا رہا تھا۔

پشتو زبان میں پیش کیے جانے والے ٹاک شو میں ہارون رشید سمیت دیگر مہمان بھی مدعو تھے۔

ہارون رشید پروگرام میں اپنی رہائش گاہ جب کہ دیگر مہمان اسٹوڈیو سے شریک تھے۔

پروگرام کے دوران ہی زلزلے کے شدید جھٹکے لگنے کے بعد ہارون رشید اور دیگر مہمان وہاں سے محفوظ مقام کی طرف بھاگے۔

ان کی جانب سے شیئر کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اینکر اور تمام مہمان بھی اسٹوڈیو چھوڑ کر بھاگ گئے جب کہ ہارون رشید بھی اپنی جگہ سے منتقل ہوگئے۔

صحافی افتخار فردوس نے بھی پشتو زبان کے ایک ڈیجیٹل چینل کی ویڈیو شیئر کی، جس میں نیوز کاسٹر کو زلزلے کے جھٹکوں کے دوران خبریں پڑھتے دیکھا جا سکتا ہے۔

نیوز کاسٹر پشتو زبان میں زلزلے کے جھٹکوں کی خبر ہی سنا رہے ہوتے ہیں۔

اسلام آباد کے صحافی سبوخ سید نے بھی اپنے گھر کی ویڈیو شیئر کی اور بتایا کہ زلزلے سے ان کے گھر میں کئی جگہوں پر دراڑیں پڑ گئیں۔

انہوں نے گھر کی وہ تمام دیواریں بھی دکھائیں جو زلزلے سے متاثر ہوئی تھیں، انہوں نے تصدیق کی کہ وہ اور ان کے اہل خانہ خیریت سے ہیں۔

ڈاکٹر حفیظ اورکزئی نامی صارف نے بھی آپریشن تھیٹر کی ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹرز نے زلزلے کے وقت بھی مریض کا ٓآپریشن کیا اور اس دوران ڈاکٹرز کو کلمہ طیب پڑھتے دیکھا جا سکتا ہے۔

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے ایک ٹوئٹر صارف نے بھی زلزلہ آنے کے وقت کی ویڈیو شیئر کی، جس میں لوگ کلمہ طیب پڑھتے دکھائی دیے۔

تبصرے (0) بند ہیں