تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان کے ساتھ ہی قیمتوں میں اضافہ

03 اپريل 2023
اوپیک پلس ممالک نے تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان کیا تھا—فوٹو: ڈان
اوپیک پلس ممالک نے تیل کی پیداوار میں کمی کا اعلان کیا تھا—فوٹو: ڈان

تیل برآمد کرنے والے ممالک کی جانب سے 10 لاکھ بیرل سے زائد کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے بعد عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں یکدم اضافہ ہوگیا۔

غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس کے فیصلے پر تنظیم کے غیررکن ممالک نے تشویش کا اظہار کیا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافے سے مرکزی بینکوں کو شرح سود میں اضافے کے لیے دباؤ بڑھے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی عرب، عراق، متحدہ عرب امارات، کویت، الجیریا اور عمان کی جانب سے تیل کی پیداوارمیں کمی کے بعد دونوں خام تیل کے معاہدوں میں تقریباً 6 فیصد اضافہ ہوگیا، جو اکتوبر میں کی گئی کمی کے بعد سب سے زیادہ تنزلی ہے۔

مذکورہ فیصلہ روس کی جانب سے روزانہ 5 لاکھ بیرل کی پیداوار میں کمی کے بعد آیا ہے جبکہ امریکا نے پیدوار میں اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کی وزارت توانائی کے عہدیدار نے زور دیا کہ یہ حفاظتی اقدامات ہیں تاکہ تیل کی مارکیٹ میں استحکام میں مدد ملے۔

خام تیل کی قیمتوں میں گزشتہ برس کمی آئی تھی جب روس پر یوکرین جنگ کے باعث پابندیوں کے نتیجے میں ادھار کی لاگت میں اضافے سے سپلائی سے متعلق خدشات پیدا ہوگئے تھے اور کساد بازاری کے بھی خطرات منڈلانے لگے تھے۔

نیشنل آسٹریلیا بینک کے ٹاپاس اسٹرکلینڈ نے بتایا کہ پیداوار میں کمی ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب عالمی سطح پر طلب میں غیریقینی ہے اور واضح نظر آرہا ہے کہ اوپیک تیل کی قیمتوں پر خوش نہیں ہے جو حالیہ مہینوں میں کم ہوئی تھیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ فیصلے سے مارکیٹ کی تنزلی سے نمٹا جا سکتا ہے جہاں گزشتہ ہفتوں میں بہتری کے رجحان پر تھی، بینکنگ کے شعبے میں حالیہ بحران سے امکان پیدا ہوا تھا کہ امریکی فیڈرل ریزرو جلد ہی شرح سود میں اضافہ ختم کردے گا۔

لیزارڈ لمیٹڈ کمپنی کے رونالڈ ٹیمپل کا کہنا تھا کہ یہ سرمایہ کاروں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوپیک پلس کی پیداوار میں کمی ایک اور یاد دہانی ہے کہ افراط زر کا جن بوتل میں نہیں ہے، ایشیائی مارکیٹوں کا رجحان بلند سطح پر تھا اور اکثر مارکیٹس امریکا اور یورو زون کی قیمتوں میں اضافے میں مزید تعطل پر وال اسٹریٹ کی پیروی کر رہی تھی۔

مہنگائی کی پیمائش کے انڈیکس پرسنل کنزمپشن ایکسپنڈیچر (پی سی ای) فروری میں سالانہ شرح کم ہو کر 5 فیصد ہوگیا تھا جبکہ جنوری میں 5.3 فیصد تھا۔

دوسری جانب یورو زون مارچ میں بڑھ کر 6.9 فیصد ہوگیا تھا جبکہ مارچ میں 8.5 فیصد تھا اور اس میں کمی دیکھی گئی تھی کیونکہ توانائی کی قیمتوں میں کمی ہوئی تھی۔

اس سے قبل شنگھائی، سڈنی، سنگاپور، منیلا اور جکارتہ میں کاروبار میں اضافہ ہوا تھا تاہم ہانگ کانگ میں ایک ہفتے بہتری کے بعد تنزلی آئی تھی، اسی طرح سیول اور ویلنگٹن بھی تنزلی والے شہروں میں شامل تھے۔

ٹوکیو میں بینک آف جاپان کی جانب سے ٹینکن سروے کا مشاہدہ کرنے کے باوجود کاروباری سطح بلند ہوئی تھی جو ملک کی پیداواری شعبے پر اعتماد کا اظہار تھا اور امریکی مارکیٹ میں مالیاتی سختی پر کمی آئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں