پاکستان میں کپاس کی پیداوار 4 دہائیوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی

اپ ڈیٹ 04 اپريل 2023
ٹیکسٹائل انڈسٹری کو تقریباً ایک کروڑ گانٹھیں درآمد کرنا ہوں گی—تصویر: رائٹرز
ٹیکسٹائل انڈسٹری کو تقریباً ایک کروڑ گانٹھیں درآمد کرنا ہوں گی—تصویر: رائٹرز

پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ گزشتہ سیزن کی پیداوار کے مقابلے اس سال ملک میں کپاس کی پیداوار 34 فیصد کم ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فصلی سال23-2022 کے حتمی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں 49 لاکھ 12 ہزار 69 گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو تقریباً چار دہائیوں میں سب سے کم ہے۔

سال22-2021 کے سیزن میں 74 لاکھ 41 ہزار 833 گانٹھوں کی پیداوار کے مقابلے میں سالانہ پیداوار میں 25 لاکھ 28 ہزار 764 گانٹھوں کی کمی دیکھی گئی۔

اس کا مطلب ہے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو اپنی سالانہ ڈیڑھ کروڑ گانٹھوں کی کمی پوری کے لیے تقریباً ایک کروڑ گانٹھیں درآمد کرنا ہوں گی۔

سال 23-2022 میں ملز کی کھپت بھی 88 لاکھ گانٹھیں رپورٹ کی گئی جو 20 سال میں سب سے کم ہے اور اس کی بنیادی وجہ درآمدی مالیات کے شدید مسائل ہیں۔

مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل ملز نے اب تک 55 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جبکہ انہوں نے مقامی مارکیٹ سے 46 لاکھ 5 ہزار 499 گانٹھیں خریدی ہیں۔

اس کے مقابلے گزشتہ سال ملز نے مقامی مارکیٹ سے 73 لاکھ 32 ہزار گانٹھیں خریدی تھیں۔

جنرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کی 93 ہزار 833 گانٹھوں کی انوینٹری کے مقابلے میں اب بھی ان کے اسٹاک میں 3 لاکھ ایک ہزار 720 گانٹھیں موجود ہیں۔

گزشتہ سال مون سون کے دوران آنے والے سیلاب اور شدید بارشوں نے ملک میں خاص طور پر سندھ اور بلوچستان کے صوبوں میں زرعی اراضی کے بڑے حصے کو تباہ کر دیا، جسےکپاس کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر کمی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بین الاقوامی منڈیوں میں زبردست مانگ کے باوجود اس سال سفید روئی کی صرف 4 ہزار 900 گانٹھیں برآمد کی گئیں جو گزشتہ برس درآمد کردہ 11 ہزار گانٹھوں کے مقابلے میں 69 فیصد کم ہے۔

پاکستان کی کچی روئی کی اہم منزلیں فلپائن، اٹلی، بنگلہ دیش، یونان اور فرانس ہیں۔

صوبے کے لحاظ سے، پنجاب نے پیداوار میں سالانہ 32 فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی کیونکہ اس نے اس سیزن میں 30 لاکھ 33 ہزار 50 گانٹھیں پیدا کیں جبکہ گزشتہ سیزن میں یہتعداد 39 لاکھ 28 ہزار 690 گانٹھیں تھیں۔

سندھ کی پیداوار میں سالانہ اعتبار سے 46 فیصد سے زیادہ کا نقصان ہوا کیونکہ اس سال صوبے میں روئی کی پیداوار 18 لاکھ 79 ہزار 19 گانٹھیں رہیں جو گزشتہ سال 35 لاکھ 13 ہزار 143 تھی۔

پاکستان کی کپاس کی پیداوار سال 05-2004 میں ایک کروڑ 41 لاکھ گانٹھوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔

لیکن یہ پیداوار سال 21-2020 میں 70 لاکھ گانٹھوں اور22-2021 میں تقریباً 94 لاکھ 50 ہزار گانٹھوں تک کم ہوگئی کیونکہ ملک کی فی ایکڑ پیداوار خطے کے دیگر ممالک میں فصل کی پیداواری صلاحیت کے نصف ہوگئی ہے۔

گزشتہ برسوں میں کپاس کی پیداوار اور رقبہ میں مسلسل کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے حالیہ اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے پیش کردہ سمری پر مداخلتی قیمت کے طور پر 8 ہزار 500 روپے فی من کی منظوری دی گئی تا کہ کاشتکاروں کو فصل کی طرف راغب کیا جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں