پاکستان میں معروف شخصیات کی مبینہ طور پر نجی ٹیلی فونک گفتگو کی آڈیو لیکس سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس پر تفتیش کا مطالبہ دہراتے ہوئے سپریم کورٹ پر نوٹس لینے پر زور دیا ہے۔

آج سوشل میڈیا پر ایک اور آڈیو کلپ سامنے آئی ہے جس میں مبینہ طور پر سپریم کورٹ کے ایک جج کی ساس اور پی ٹی آئی کے وکیل کی اہلیہ کو ایک ہائی پروفائل کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے جو کہ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

تاہم ڈان ڈاٹ کام کی طرف سے ایسی آڈیو کلپ کی آزادانہ تصدیق نہیں کی گئی جبکہ ریکارڈنگ میں مبینہ آڈیو کا وقت بھی ظاہر نہیں ہے۔

پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے آڈیو لیک کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ آڈیو لیک پر نوٹس لینے کے لیے ان کی پارٹی مسلسل سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتی رہی ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جب وزیراعظم آفس اور وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو ریلیز کی گئیں اور ہم نے سپریم کورٹ سے بارہا درخواست کی کہ یہ سلسلہ تباہ کن ہے، اگر ملک کے وزیر اعظم کا دفتر اتنا غیر محفوظ ہے کہ وہاں ہر میٹنگ کی ریکارڈنگ ہو رہی ہے تو باقی کون محفوظ ہو گا، ایجنسیوں کا یہ کردار کس مہذب ملک میں ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ درخواست مہینوں گزرنے پر بھی سپریم کورٹ میں نہیں لگی، اب کوئی جج،سیاستدان، سرکاری ملازم حتیٰ کہ گھریلو خواتین بھی اس تھرڈ کلاس سوچ کا شکار ہیں اور کوئی کچھ نہیں کر سکتا، فیئر ٹرائل قانون کے تحت ایسی غیر قانونی فون ٹیپنگ کی سزا تین سال قید ہو سکتی ہے۔

سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیرین مزاری نے کہا کہ لوگوں کی نجی گفتگو پر مشتمل آڈیو لیک نے غیراخلاقی، مایوسی اور پاگل پن کو ظاہر کیا ہے اور کٹھ پتلی پی ڈی ایم حکومت استثنیٰ کے ساتھ تفتیش کر رہی ہے۔

انہوں نے آڈیو لیک کرنے کو بیمار ذہنیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے لیے یہ وقت ہے کہ ایسی آڈیو ٹیپ کے خلاف قدم اٹھائے جو کہ واضح طور پر غیرقانونی ہیں۔

آڈیو لیک کا از خود نوٹس لیا جائے اور کلپ کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے، رانا ثنااللہ

—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

ادھر وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے مطالبہ کیا کہ حالیہ آڈیو لیک کا از خود نوٹس لیا جائے اور کلپ کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔

فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ اس گفتگو میں اس طرح کے آڈیو لیکس سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے، ایک حاضر سروس جج پر فیصلہ لینے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ آڈیو لیک کے ملک پر تشویش ناک اثرات ہیں، وہ تمام لوگ جنہوں نے یہ آڈیو سنی ہے وہ غصے میں ہیں اور سوال کر رہے ہیں کہ کیا اس طرح انصاف ہو رہا ہے، کیا انا کی بنیاد پر فیصلے ہو رہے ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ سوال اٹھانا مناسب ہے کہ اس طرح کی آڈیوز کیسے لیک ہو رہی ہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو کلپس میں مبینہ طور پر ظاہر ہیں انہیں آگے آ کر ان آڈیوز کا فرانزک آڈٹ کرانا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے زور دیا کہ ان چیزوں کو واضح کرنے کی ضرورت ہے، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ اس آڈیو کا از خود نوٹس لیا جائے، فرانزک آڈٹ کرایا جائے اور اگر کلپ من گھڑت ہے تو اس میں ملوث لوگوں کو سزا دی جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اگر اس کلپ میں سچائی ہے تو بات چیت کرنے والوں سے جوابدہی کی جانی چاہیے اور جس شخص کے بارے میں گفتگو ہو رہی ہے اسے مستعفی ہونا چاہیے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ جن لوگوں کا آڈیو میں ذکر ہے وہ عہدہ چھوڑ دیں۔

رانا ثنااللہ نے سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر اکبر نقوی سے متعلق ایک آڈیو لیک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر بھی ابھی تحقیقات شروع نہیں ہوئی، ایسی باتیں قوم پر منفی اثرات چھوڑتی ہیں اور سب پریشان ہوتے ہیں۔

آڈیو لیکس

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے حکومتی اور اپوزیشن کی اہم شخصیات بشمول وزیراعظم شہباز شریف، پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سمیت متعدد شخصیات کی آڈیو لیکس سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔

آڈیو کلپس میں بظاہر رسمی گفتگو ہوتی ہیں جن پر سرکاری دفاتر بالخصوص وزیراعظم دفتر کی سیکیورٹی کے حوالے سے سنگین خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ایسی آڈیو لیکس کو انتہائی سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اس معاملے پر تفتیش کرنے کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

خیال رہے کہ 25 ستمبر کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ریکارڈنگ منظر عام پر آئی تھی جس میں سنا گیا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف ایک نامعلوم عہدیدار کے ساتھ ایک توانائی منصوبے کے لیے بھارتی مشینری کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے کے امکان پر بات کر رہے تھے جو کہ ان کی بھتیجی مریم نواز کے داماد کی خواہش تھی۔

بعد ازاں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے استعفوں سے متعلق مزید ریکارڈنگز منظر عام پر آئی تھیں، جنہیں پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔

واضح رہے کہ 28 ستمبر کو عمران خان کی ایک مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی، اس میں بھی مبینہ سائفر کے حوالے سے ہی اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سے بات کرتے ہوئے سنا جاسکتا تھا۔

آڈیو کی ابتدا میں مبینہ طور پر عمران خان نے کہا تھا کہ ’ہم نے بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر، نام نہیں لینا امریکا کا، صرف کھیلنا ہے کہ یہ تاریخ پہلے سے تھی اس کے اوپر۔‘

یاد رہے کہ 30 ستمبر کو ڈان کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی مبینہ امریکی سائفر کے حوالے سے ایک اور مبینہ آڈیو بھی لیک ہوگئی تھی۔

منظر عام پر آنے والی لیک آڈیو میں واضح طور پر سنا گیا کہ مبینہ طور پر عمران خان پارٹی رہنماؤں کے ساتھ امریکی سائفر سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں، اس آڈیو میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم عمران خان کو سنا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں